roman urdu me padhne ke liae click here
پارا چنار کے مومنین پر موجودہ زمانے کے خوارج کا وحشی پن
« اَللّهُمَّ الْعَنْ اَوَّلَ ظالِمٍ ظَلَمَ حَقَّ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ آخِرَ تابِعٍ لَهُ عَلی ذلِکَ »
« اے خدا لعنت فرما اس پہلے ظالم پر جس نے محمد و آل محمد کے حق پر ظلم کیا اور آخری شخص پر جس نے اس ظلم میں ان کی پیروی کی۔ »
امیر المومنین علی علیہ السلام نے خوارج کے بارے میں فرمایا :
" خوارج متشدد ظالم اور سنگ دل ہیں"
یقینا ایسا ہی تھا، حقیقت یہ ہے کہ خوارج اسلام کے نام پر دہشت گردی، قتل و غارت گری اور زمین میں فساد پھیلاتے تھے. وہ عقل کے اندھے تھے اور مسلمانوں کے خون کو اپنے انتہا پسندانہ اور خود ساختہ عقائد و نظریات کی بنا پر جائز و مباح قرار دیتے تھے ان لوگوں نے عورتوں، بوڑھوں، معصوم بچوں پر رحم نہ کیا حتی امیر المومنین علی (علیہ السلام) کو برا نہ کہنے پر حاملہ عورتوں کا پیٹ چاک کر کے ان کے بچوں کو بھی مار ڈالا۔
خلیفۃ المسلمین یعنی امیر المومنین علی (علیہ السلام) کو معاذ اللہ کافر کہا اور دائرۂ اسلام سے خارج کر دیا۔
اس دور کے خوارج واصل جہنم ہو گئے لیکن ان کی نسل ابھی بھی باقی ہے۔
پاکستانی خوارج بھی امیر المومنین علی (علیہ السلام) سے محبت کے جرم میں "کافر، کافر، شیعہ کافر" کا نعرہ لگا کر آپ کے شیعوں کو انتہائی ظالمانہ، سفاکانہ اور وحشیانہ طریقے سے شہید کر رہے ہیں۔
پارا چنار کے مومنین مومنات کے مسافر قافلے پر حملے میں بچوں کا بے دردی سے حالیہ قتل عام بہت بڑا حادثہ ہے، شیر خوار بچوں پر بھی رحم نہ کیا۔
موجودہ دور کے پاکستانی خوارج کی بربریت کے بارے میں خبر سن کر، پڑھ کر اور دیکھ کر میرا دل پھٹ گیا۔
پارا چنار کے انتہائی تکلیف دہ سانحہ کو لکھتے ہوئے دل خون کے آنسو رو رہا ہے، آنکھیں اشکبار ہیں، میرا قلم بھی رو اور لرز رہا ہے۔
پاکستانی خوارج واضح طور پر اسرائیل، سعودی اور پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے آلۂ کار ہیں جنہیں اسرائیل کی غاصب حکومت، اس کی ناجائز اولاد یعنی سعودیہ، طالبان اور پاکستانی حکومت و فوج اپنے شوم اور ناپاک مقاصد اور مفادات کے لیئے استعمال کرتی ہیں۔
سرکردۂ خوارج ببانگ دہل کہتے ہیں کہ شیعوں کو نشانہ بنانے کے لیئے ہمارے پاس بندوق، بم، حتی میزائل و غیرہ بھی ہیں لیکن پاکستان کی حکومت اور پولیس کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی اس کا مطلب ہے حکومت اور پولیس شیعوں کے قتل میں برابر کی شریک ہے۔
مومنین گرامی، سنی بھائیوں سے بھی کچھ امید نہ رکھیں۔ خدا کی رحمت سے امید وابستہ رکھیں۔ نا امید نہ ہوں اس لیے کہ خدا ان کی حفاظت و مدد کرتا ہے جو اپنی حفاظت و مدد آپ کرتے ہیں۔
غزہ وغیرہ میں سنی عورتوں اور لڑکیوں کی وحشیانہ عصمت دری اور نسل کشی، بربریت اور ظلم و سفاکی بدستور جاری ہے، مدد کیوں نہیں کرتے؟ سنیوں نے اپنی قوم کی مدد نہیں کی تو شیعوں کی مدد کیا کریں گے۔
تم اپنی اکثریت پر فخر نہ کرو بلکہ چلو بھر پانی میں ڈوب مرو۔
صحیح بخاری، صحیح مسلم سنن ترمذی اور سنن ابن ماجہ کی روایت کے مطابق رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ) نے خوارج کے بارے میں فرمایا:
« يَخْرُجُ في آخِرِ الزّمانِ قَومٌ أحْداثُ الأسْنانِ ، سُفَهاءُ الأحْلامِ ، يَقولونَ مِن قَولِ خَيرِ البَرِيَّةِ ، يَقْرَؤونَ القُرآنَ لا يُجاوِزُ حَناجِرَهُم ، يَمْرُقونَ مِن الدِّينِ كما يَمْرُقُ السّهمُ مِن الرَّمِيَّةِ ، فإذا لَقِيتُموهُم فاقْتُلوهُم ، فإنّ في قَتْلِهِم أجْرا لِمَن قَتَلَهُم عِندَ اللّه ِ يَومَ القِيامَةِ. »
« آخر زمانہ میں ایک قوم نکلے گی جس کے افراد کم سن اور کم عقل ہوں گے۔ بات چیت میں وہ لوگوں میں سب سے اچھے ہوں گے۔ قرآن پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اسی طرح نکل جائیں گے جیسے شکار سے تیر آر پار نکل جاتا ہے لہذا جب تم ان کو پاؤ تو انہیں قتل کرو کیونکہ ان کے قتل میں قاتل کے لیئے روز قیامت خدا کے نزدیک اجر و ثواب ہے۔ »
پاکستانی خوارج بھی معاشرے کے لیئے کینسر کے بڑے غدود ہیں۔ ان سے معاشرے کو پاک و صاف کرنا ضروری ہے۔
ہم شہدائے پارا چنار کے جملہ اہل خانہ تمام پسماندگان، علی الخصوص شیر خوار بچوں کی ماؤں کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں اور خدا سے بحق چودہ معصومین (سلام اللہ علیہم) دعا ہے کہ شہداء کی مغفرت فرمائے اور متاثرین کو صبر جمیل و جزیل سے نوازے اور تمام مجروحین کو شفائے کاملہ عطا فرمائے
آخر میں تمام مومنین و مومنات سے گزارش ہے کہ پارا چنار کے مومنین و مومنات کے لیئے دعا کریں کہ خدا ان کو خبیث و پلید دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھے اور خوارج و ناصبیوں کے منحوس وجود سے ارض پاکستان کو پاک کرے۔
شریک غم:
سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارۂ دارالعترت
21 / جمادی الاول / 1446 ھ.ق
اللهم عجل لولیک الفرج
No comments:
Comment