roman urdu me padhne ke liae click here
سوال از : محترم جناب کبیر صاحب (پاکستان)
مالک بن نویرہ (رضی اللہ عنہ) کی لائف کے بارے میں بتائیے کہ ان کو کس نے اور کیوں شہید کیا ؟ اگر ڈیٹیل (تفصیل) ریفرنس (حوالہ) کے ساتھ مل جائے تو آپ کا احسان مند ہوں گا۔
جواب :
بسمه تعالی
سلام علیکم و رحمة الله و برکاته
مالک بن نُوَیرہ کا تعلق قبیلئہ بنی یربوع سے تھا۔ یہ قبیلہ باشرف و باوقار تھا۔ آپ اپنے قبیلہ کے سردار تھے۔ اپنے قبیلہ والوں کے ہمراہ رسولِ خدا (صلى الله عليه و آله) کی خدمت میں آئے اور اسلام قبول کیا۔
اس قبیلے کے لوگ اپنی زندگی کی آخری سانس تک رسولِ مقبول (صلى الله عليه و آله) اور اسلام کے وفادار رہے اور صاحبِ ذوالفقار کے مخلص۔ چونکہ آپ خود عظیم شخصیت کے حامل تھے، لہٰذا رسولِ اکرم (صلى الله عليه و آله) نے اپنا نمائندہ مقرر کیا تھا تاکہ اپنے قبیلہ والوں سے زکات وغیرہ وصول کریں اور مدینہ لانے کے بجائے وہیں ضرورت مندوں اور محتاجوں میں تقسیم کر دیں۔
رسولِ خدا (صلى الله عليه و آله) کی شہادت کے بعد جب جنابِ مالک (رضوان الله عليه) مدینہ تشریف لائے تو منبر پر ابوبکر کو دیکھا کہ خطبہ دے رہے ہیں حضرت مالک (رضوان الله تعالى عليه) نے حاضرین سے کہا، تم لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ جس کی ولایت و خلافت کا حکم رسولِ خدا (صلى الله عليه و آله) نے دیا تھا ان کو چھوڑ کر ابوبکر کو مان لیا ؟" لوگوں نے کہا، اس طرح کے حادثات ہوتے رہتے ہیں۔ جنابِ مالک نے فرمایا، یہ حادثہ نہیں ہے بلکہ تم لوگوں نے خدا اور اس کے رسول کے ساتھ خیانت کی ہے۔"
پھر ابوبکر سے کہا، تم کو کس نے منبر پر بٹھایا ؟ جبکہ رسولِ خدا (صلى الله عليه و آله) کے جانشین موجود ہیں۔"
ابوبکر نے گالی دے کر حاضرین سے کہا کہ ان کو مسجد سے نکال دو۔ "قنفذ" اور "خالد بن ولید" (لعنت اللہ علیہم) اٹھے اور آپ کو زبردستی مسجد سے نکال دیا۔ جنابِ مالک اونٹ پر سوار ہوئے اور محمد و آلِ محمد پر صلوات بھیجی اور ابوبکر کی مذمت و اہلِ بیتِ رسول (صلوات اللہ علیہم) کی شان میں اشعار پڑھے پھر چلے گئے۔
مختصر یہ کہ آپ نے ابوبکر کی خلافت کو تسلیم نہیں کیا تھا، اس لیئے کہ "حجۃ الوداع" کے بعد واقعئہ غدیر کو گزرے تقریباً تین ماہ سے زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا۔ وہاں بھی جنابِ مالک وغیرہ نے دیکھا تھا کہ رسولِ خدا (صلى الله عليه و آله) نے بحکمِ خدا امیرالمومنین علی (صلوات الله عليهم) کو اپنا جانشین مقرر کیا۔
ابوبکر غاصبِ خلافت تھے اس لئے اپنی قوم سے کہا کہ ابوبکر کو زکات اور صدقات نہ دیں
یہ وہ اسباب ہیں جس کی بنا پر ابوبکر نے سپاہیوں کے ساتھ "خالد بن ولید" کو آپ کے قبیلہ کی جانب بھیجا۔ جب قبیلے والوں کو معلوم ہوا کہ یہ جنگ کے ارادے سے آیا ہے تو قبیلہ کے بہادروں نے بھی تلواریں اٹھا لی۔ نماز کے وقت تلواریں رکھ کر سبھی نماز پڑھنے میں مشغول ہو گئے، خالد بن ولید (لعنت اللہ علیہ) نے سوچا اس سے بہتر موقع نہیں ملے گا، ابھی اس موقع سے فائدہ اٹھا لیں۔ لہذا اپنے سپاہیوں کو حکم دیا کہ سب کی گردن اڑا دو۔ تمام قبیلے والوں کو جنابِ مالک (رضوان اللہ علیہ و على قبائله) سمیت، شہید کر کے عورتوں کو اسیر بنا لیا اور تمام شہداء کے سروں کو دیگ کے نیچے رکھ کر بطور ایندھن جلا کر کھانا پکایا۔
ان کے وحشیانہ و غیر انسانی جرائم یہیں ختم نہیں ہوئے۔ جس رات جنابِ مالک (رضوان اللہ علیہ) کو شہید کیا اُسی رات آپ کی بیوہ "امِ تمیم بنتِ منہال" (جو نہایت خوبصورت اور حسین و جمیل تھیں) کے ساتھ خالد بن ولید (لعنت اللہ علیہ) نے زبردستی منہ کالا کیا۔
جب خالد بن ولید بڑے شاطرانہ اور مکارانہ انداز میں مدینہ آیا توعمر بن خطاب نے اس سے کہا : "اے دشمن خدا! تم نے مسلمان کو قتل کیا اور ان کی بیوی سے زنا کیا۔ خدا کی قسم ہم تم کو سنگسار کریں گے ...
عمر نے ابوبکر سے خالد بن ولید کو سزا دینے کے لیئے کہا تو ابوبکر نے کہا : اے عمر، یہ نہ کہو۔ ولید سے خطائے اجتہادی سرزد ہوئی ہے۔
خطائے اجتہادی ایسی سپر ہے جس سے علماء اہل سنت شیطان ... کو بھی بری کر دیتے ہیں۔ یہ اہل سنت کی عجیب و غریب مخلوق ہے یہ خدا سے بھی محبت رکھتی ہے اور شیطان سے بھی ہمدردی۔ اس کے نزدیک ظالم بھی اچھا اور مظلوم بھی اچھا ہے۔
اس سے بھی بدتر خطائے اجتہادی ظالم کو مظلوم بنا دیتی ہے اور مظلوم کو ظالم ... خطائے اجتہادی اس لیئے ہے کہ خلفاء اور اربابِ سقیفہ کے جرائم و دہشت گردی کی توجیہ کر سکیں۔
قابلِ توجہ بات یہ ہے کہ عمر خالد بن ولید کو پتھر مار مار کر ہلاک کر ڈالنے کی بات کر رہے تھے، لیکن جب خود مسندِ خلافت پر بیٹھے تو اس ملعون کو دمشق کا حاکم مقرر کیا۔
یہ ہے سنی بھائیوں کے خلفاء کے گھناؤنے جرائم اور عدالت و کرتوت ... ابوبکر اور ان کے ساتھیوں نے بہت سارے مجرمانہ اعمال و رفتار کا ارتکاب کیا، جیسے جنابِ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے گھر کو نظر آتش کرنا... غصب فدک ...
جنابِ مالک بن نویرہ (رضوان اللہ علیہ) جیسے عظیم صحابی کو ابوبکر کے ایما پر شہید کرنا ... بھی ان کے جرائم کے تسلسل کا حصہ ہے۔
اس وقت ان کی فکری و ناجائز اولاد بھی ویسے ہی جرائم کا ارتکاب کر رہی ہیں۔
اس مختصر بیان سے آپ کو معلوم ہو گیا ہوگا کہ جنابِ مالک کو کس نے شہید کیا اور کیوں شہید کیا؟
ابوبکر کے اشارے پر خالد بن ولید (لعنت اللہ علیہ) نے شہید کیا، اور وجہِ شہادت ابوبکر کی بیعت سے انکار اور اہلِ بیتِ عصمت و طہارت (صلوات اللہ علیہم) سے محبت تھی۔
تفصیلی معلومات کے لیۓ صرف تین کتابوں کا حوالہ دیتا ہوں : ایک شیعہ کتاب اور دو مشہور و معروف سنی کتابوں کا :
- منتہی الاعمال - جلد 1 - صفحہ 172 - فصل 10 - باب 16 - تالیف ثقة المحدثین شیخ عباس قمی (صاحب مفاتیح الجنان)
- تاریخ طبری - جلد 2 - صفحہ 501 - 504 مطبوعہ مؤسسة اعلمی للمطبوعات بیروت / لبنان
- اسدالغابة فی معرفة الصحابه - جلد 4 - صفحہ 295 - 296 باب میم و الف - تالیف ابن اثیر
والسلام
سید شمشاد علی کٹوکهری
خادم ادارئہ دارالعترت - عظیم آباد / پٹنہ - شعبئہ سوالات قم / ایران
23 / جمادی الثانی / 1441 ھ.ق
رومن اردو سے اردو رسم الخط میں تبدیل بذریعئہ سید محمد تابش کٹوکهری
4 / ربیع الاول / 1446 ھ.ق
ماشاء اللہ
ReplyDeleteشکریہ
Delete