قبرستان جانے کے لیئے سب سے بہترین دن اور وقت | رات کو قبرستان میں جانا | وادی ولایت کہاں ہے ؟ - Edaara-e-darul itrat
Takhribe jannatul baqi ka seyaasi pas manzar Qabre hazrat Faatemah | aap ne kis ko apni namaaze janaaza me shirkat ki aejaazat nahi di ?

Wednesday, June 19, 2024

قبرستان جانے کے لیئے سب سے بہترین دن اور وقت | رات کو قبرستان میں جانا | وادی ولایت کہاں ہے ؟

roman urdu me padhne ke liae click here


سوال از : محترم جناب شاداب صاحب / لکھنؤ


سلام عليكم
الله آپ کو اور پریوار کو سلامت رکھے


  1. کیا شب جمعہ یا جمعہ قبرستان جانے کی فضیلت زیادہ ہے ؟

  2. رات میں جانا مکروہ ہے ؟

  3. شب کتنے بجے شروع ہوتی ہے، ظہر کے بعد، عصر کے بعد یا مغرب کے بعد ؟

پلیز جواب دیں


جواب :


باسمه تعالى
يا صاحب الزمان ادركنا
عليكم السلام و رحمةالله و بركاته


شکریہ، خدا آپ لوگوں کو دنیا اور آخرت میں عافیت عطا فرمائے


سوال نمبر ایک کا جواب :


مختصر جواب :


جمعرات، جمعہ، سنیچر اور پیر کے دن جانا افضل، بہتر اور مستحب ہے


قدرے تفصیلی جواب :


کسی بھی دن قبرستان جا سکتے ہیں تاہم شنبہ (سنیچر)، دوشنبہ (سوموار)، جمعرات اور جمعہ کے دن جانا بہتر اور افضل ہے


اس سلسلے میں بطور دلیل چند احادیث ذکر کی جاتی ہیں :


  1. صحیح السند حدیث میں امام صادق (عليه السلام) سے منقول ہے :

  2. "عَاشَتْ فَاطِمَةُ عليها السلام بَعْدَ أَبِيهَا خَمْسَةً وَ سَبْعِينَ يَوْماً لَمْ تُرَ كَاشِرَةً وَ لَا ضَاحِكَةً تَأْتِي قُبُورَ الشُّهَدَاءِ فِي كُلِّ جُمْعَةٍ مَرَّتَيْنِ- الْإِثْنَيْنَ وَ الْخَمِيسَ فَتَقُولُ هَاهُنَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وآله هَاهُنَا كَانَ الْمُشْرِكُونَ "


    " حضرت فاطمہ (عليها السلام) اپنے بابا کے بعد (شہادت کے بعد) پچہتر (75) دنوں تک زندہ رہیں اور اس کے دوران کبھی آپ کو مسکراتے اور ہنستے ہوئے نہیں دیکھا گیا، ہر ہفتے دومرتبہ یعنی پیر اور جمعرات کے دن شہیدوں کی قبروں (شہدائے احد کی قبروں) پر آتی تھیں اور کہتی تھیں یہاں رسول خدا (صلى الله عليه وآله) تھے، یہاں مشرکین تھے "


    (اصول کافی ج 3 ص 228 ناشر دار الکتب الاسلامية تهران)


    واضح رہے کہ دوسری روایت کے مطابق رسول خدا (صلى الله عليه وآله) کی شہادت کے بعد آپ پنچانوے (95) دن زندہ رہیں


    جملئہ معترضہ کے طور پر یہاں یہ عرض کردوں کہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت فاطمہ (سلام اللہ علیها) غزوہ احد کے موقع پر وہاں موجود تھیں اور جنگ احد کے واقعات کے آپ چشم دید شاہد تھیں تبھی تو اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ یہاں رسول خدا (صلى الله عليه وآله) مورچہ سنبھالے ہوئے تھے اور مشرکین وہاں صفیں باندھے کھڑے تھے


  3. قبروں کی زیارت یعنی قبروں پر جانے کے متعلق امام باقر (عليه السلام) سے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا :

  4. " إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فَزُرْهُمْ، فَإِنَّهُ مَنْ كَانَ فِيهِمْ فِي ضِيقٍ وُسِّعَ عَلَيْهِ مَا بَيْنَ طُلُوعِ الْفَجْرِ إِلَى طُلُوعِ الشَّمْسِ ..."


    " جب جمعہ کا دن آتا ہے تو قبروں کی زیارت کرو (قبروں پر جاؤ) کیونکہ ان میں سے کسی کے ساتھ تنگی و دشواری ہے تو طلوع فجر (صبح صادق / اذان صبح) اور طلوع آفتاب کے درمیان اس کو آسودگی و راحت مل جاتی ہے ... "


    (امالی شیخ طوسی ص 688 ناشر دارالثقافة قم)


  5. امام صادق (عليه السلام) سے منقول ہے :

  6. " وَ كَانَتْ فَاطِمَةُ عليها السلام تَأْتِي قُبُورَ الشُّهَدَاءِ كُلَّ غَدَاةِ سَبْتٍ فَتَأْتِي قَبْرَ حَمْزَةَ فَتَتَرَحَّمُ عَلَيْهِ وَ تَسْتَغْفِرُ لَهُ‌ "


    " حضرت فاطمہ (عليها السلام) ہر ہفتہ کے دن (یعنی ہر سنیچر کو) صبح صادق کے وقت (احد میں) شہدا کی قبروں پر آتی تھیں اور حضرت حمزه کی قبر کے پاس تشریف لاتیں تھیں اور ان (حضرت حمزہ) کے لیئے رحمت و مغفرت طلب کرتی تھیں "


    (مَن لا یحْضُرُه الفَقیه ج 1 ص 180 ناشر دفتر انتشارات اسلامی وابسته به جامعه مدرسین حوزه علمیه قم)


    ایک ضروری وضاحت :


    مذکورہ بالا روایات میں ہے کہ حضرت فاطمہ (عليها السلام) ہفتے میں دو بار اور ایک بار قبرستان جاتی تھیں، ایک مرتبہ، دومرتبہ ... کی تعبیرات سے روایت کی صحت میں بعض لوگوں کو شاید شک و شبہ ہو
    اس حوالے سے یہ بتلانا ضروری ہے کہ ہوسکتا ہے کہ پہلے، ہفتے میں دوبار یا تین بار جاتی ہوں لیکن بعد میں ایک مرتبہ.
    اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ جب آپ کی طبیعت ٹھیک تھی ہفتے میں دو مرتبہ یا تین مرتبہ جاتی تھیں لیکن بعد میں ظالموں کے ظلم کی بنا پر آپ کی حالت اور طبیعت ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے ہفتہ میں دوبار یا تین بار نہیں جاتی تھیں بلکہ ایک دن یعنی سنیچر کے روز جاتی تھیں


حاصل کلام :


ہفتے میں چار روز یعنی سنیچر، پیر، جمعرات اور جمعہ کے دن زیارت قبور کے لیئے جانا افضل و بہتر ہے


قبرستان جانے کے لیئے سب سے بہتر دن کے بارے میں بتا دیا گیا لیکن بہترین وقت کونسا ہے ؟


آپ جب چاہیں جا سکتے ہیں البتہ بعض روایات کے مطابق جمعرات کے دن بعد از ظہر سے غروب آفتاب تک اور جمعہ و سنیچر کے دن صبح صادق (اذان صبح) سے طلوع آفتاب (یعنی طلوع سے پہلے) تک قبرستان میں تشریف لے جانا زیادہ افضل و بہتر ہے
خصوصا جمعہ کے متعلق احادیث مبارکہ میں بالکل واضح انداز سے یہ بات بیان کی گئی ہے کہ جمعہ کے روز طلوع فجر (اذان صبح) سے لے کر طلوع خورشید تک کے درمیان قبر پر جاؤ


سوال نمبر دو کا جواب :


مختصر جواب :


کسی خاص قبر پر جانا مکروہ ہے لیکن قبرستان جانے کا مقصد موت اور آخرت کی یاد، حصول عبرت، اور تمام مرحومین کے لیئے دعائے مغفرت اور ایصال ثواب ہو تو مکروہ نہیں ہے


قدرے تفصیلی جواب :


اس سوال کا اصل جواب دینے سے پہلے یہ بتا دوں کہ رات کو قبرستان میں جانے کے متعلق دو طرح کی روایتیں ہیں


بعض روایات کے مطابق رات کو قبرستان میں جاسکتے ہیں اس لیئے کہ رسول خدا اور بعض ائمہ (صلوات الله وسلامه عليهم) رات کو قبرستان تشریف لے گئے ہیں، صرف ایک روایت ملاحظہ فرمائیں :


صَفوان جَمَّال نے بیان کیا کہ میں نے امام صادق (عليه السلام) سے سنا ہے :


" كانَ رَسولُ اللّهِ صلى اللّه عليه و آله يَخرُجُ في مَلَأٍ مِنَ النّاسِ مِن أصحابِهِ كُلَّ عَشِيَّةِ خَميسٍ إلى بَقيعِ المَدَنِيّينَ ، فَيَقولُ ثَلاثا : «السَّلامُ عَلَيكُم يا أهلَ الدِّيارِ» ، وثَلاثا : «رَحِمَكُمُ اللّهُ»


" ہر جمعرات کی شام کو رسول خدا (صلى الله عليه وآله) اپنے اصحاب کے ایک گروہ کے ساتھ مدینہ کے بقیع قبرستان میں تشریف لے جاتے اور تین بار فرماتے "تم پر سلام ہو، اے ان گھروں کے رہنے والو" اور تین بار فرماتے "خدا تم پر رحمت کرے"


(وسائل الشيعه ج 3 ص 224 تالیف شیخ حُرِّ عامِلی ناشر مؤسسة آل البيت عليهم السلام لاحياء التراث قم)

اور بعض روایات کے مطابق رات کو قبرستان مین نہیں جا سکتے کیونکہ رات میں جانے سے معصومین (سلام الله عليهم) نے منع فرمایا ہے
اس موضوع پر ساری روایات کو بیان کرنا تو ممکن نہیں، صرف ایک روایت پیش کی جاتی ہے


حضرت ابوذر کہتے ہیں کہ رسول خدا (صلى الله عليه وآله) نے مجھ سے فرمایا :


" يَا أَبَاذَر أُوصِيكَ فَاحْفَظْ لَعَلَّ اَللَّهَ أَنْ يَنْفَعَكَ بِهِ جَاوِرِ اَلْقُبُورَ تَذْكُرْ بِهَا اَلْآخِرَةَ وَ زُرْهَا أَحْيَاناً بِالنَّهَارِ وَ لاَ تَزُرْهَا بِاللَّيْلِ "


" اے ابوذر میں تمہیں وصیت اور نصیحت کرتا ہوں، خاطر میں رکھو، ہوسکتا ہے کہ خدا تمہیں اس سے فائدہ پہنچائے، قبروں کے پڑوس میں رہو اور اس سے آخرت کو یاد کیا کرو اور کبھی کبھی دن میں قبروں کی زیارت کیا کرو، رات میں اس کی زیارت نہ کرو "


(مستدرك الوسائل ج 2 ص 363 تالیف محدث نوری ناشر مؤسسة آل البيت عليهم السلام لاحياء التراث قم)


پہلی روایت کے مطابق رات کو قبرستان میں جاسکتے ہیں کیونکہ رسول خدا (صلى الله عليه وآله) رات کو قبرستان میں تشریف لے جاتے تھے


دوسری روایت کے مطابق رات کو نہیں جاسکتے کیونکہ رسول خدا (صلى الله عليه وآله) نے اس سے منع فرمایا ہے


مذکورہ بالا دونوں حدیثوں میں کسی قسم کا کوئی تعارض نہیں بلکہ دونوں اپنی جگہ درست ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ ان دونوں احادیث میں سے کونسی حدیث کو عمل کے قابل سمجھا جائے ؟


اس کا جواب یہ ہے :


دونوں روایات میں بعض اہل علم نے جمع اور تطبیق اس طرح پیش کی ہے اور اس کی توجیہ یہ کی ہے :


پہلی روایت سے مراد یہ ہے کہ اگر عبرت و نصیحت حاصل کرنے، موت اور آخرت کو یاد کرنے، دنیا سے بےرغبتی اور تمام قبرستان والوں کے لیئے دعا و استغفار، فاتحہ پڑھنے اور ایصال ثواب کے لیئے ہو تو رات کو قبرستان میں جانا مکروہ نہیں ہے


دوسری روایت سے مراد یہ ہے کہ کسی خاص قبر (مثلا باپ یا ماں یا بیٹا یا بیٹی یا شوہر یا بیوی یا دوست ... کی قبر) پر رات کو جانا مکروہ ہے لہذا سورج ڈوبنے سے پہلے قبر کو چھوڑ دیں


واضح رہے کہ رات کو قبر پر جانا مکروہ ہے، رات چاہے جو بھی ہو، شب جمعہ ہو یا نصف شعبان کی رات ...


مکروه ہونے کی وجہ و علت کیا ہے ؟


ہمیں مکروہ ہونے کی اصل وجہ و علت نہیں معلوم البتہ ممکن ہے اس کی دو وجہیں ہوں


  1. اس کی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے:

  2. موت کے بعد کی زندگی (عالم برزخ) میں عام مُردوں کو وہ آزادی نہیں جو دنیا میں تھی۔
    برزخ میں مومن کی روح کو محدود آزادی حاصل ہے، جہاں جانے کی اجازت ملتی ہے وہاں جاتی ہے، جس سے ملاقات کی اجازت ملتی ہے اس سے ملتی ہے البتہ کتنی آزادی ہے ؟ یہ حسب مراتب ہے
    جیل اور ہسپتال کی طرح ملاقات کا وقت اور مقام طے ہوتا ہے، صاحب قبر کو صبح صادق (اذان صبح) سے سورج ڈوبنے تک ملاقات کی اجازت ملتی ہے
    دوسری طرف آنے والے رشتہ دار یا عزیز و اقارب ... سے ملاقات کر کے روح بہت خوش ہوتی ہے اور آنے والے سے مانوس ہوتی ہے۔
    صاحب قبر نہیں چاہتا / چاہتی کہ آنے والے سے انسیت ختم ہو اور اس سے جدا ہو لیکن ملاقات کا وقت غروب آفتاب تک ہے، عام طور پر اس کے بعد ملنے کی اجازت نہیں لہذا ملاقات کا وقت ختم ہونے سے پہلے قبر کو چھوڑ دینا چاہیئے
    قبر پر حاضر شخص جب قبر سے، خود رخصت ہو تو شاید صاحب قبر کو جدائی کا احساس کم سے کم ہو
    احتمالا اسی وجہ سے یہ کہا گیا ہے کہ دن میں قبر پر جاؤ، رات کو نہ جاؤ، مکروہ ہے


  3. دوسری وجہ :

  4. امام باقر (عليه السلام) سے منقول ہے :


    "... تَخْرُجُ أَرْوَاحُ الْمُؤْمِنِینَ مِنْ حُفَرِهِمْ عِنْدَ کُلِّ مَسَاءٍ فَتَسْقُطُ عَلَى ثِمَارِهَا وَ تَأْکُلُ مِنْهَا وَ تَتَنَعَّمُ فِیهَا وَ تَتَلَاقَی وَتَتَعَارَفُ فَإِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ هَاجَتْ مِنَ الْجَنَّهِ ..."


    حدیث کا مفہوم :


    "... ہر شام کے وقت مومنین کی روحیں اپنی قبروں سے نکلتی ہیں اور اس جنت (وادی السلام) میں جاتی ہیں جسے خدا نے شہر کوفہ کے مغربی حصے (پشت کوفہ) میں واقع زمین پر پیدا کیا ہے اور اس کے پھل کھاتی ہیں اور اس کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوتی ہیں اور ایک دوسرے سے ملاقات کرتی ہیں اور ایک دوسرے کو پہچانتی ہیں پھر جب فجر طلوع ہو جاتی ہے تو اس جنت (وادی السلام) سے باہر آجاتی ہیں ..."


    (بحار الانوار ج 6 ص 290 ناشر مؤسسة الوفا)


اس حدیث اور اس کے علاوہ دیگر احادیث سے درج ذیل باتوں کا پتہ چلتا ہے


  1. مومنین کی روحیں مذکورہ جنت میں رات بھر رہتی ہیں، طلوع فجر کے ساتھ اپنی قبروں میں واپس آجاتی ہیں

  2. روایت میں جس جنت کے بارے میں بتایا گیا ہے وہ وادی السلام ہے، یہ وہ مقام ہے جہاں مومنین کی روحیں جمع ہوتی ہیں

  3. اس زمینی جنت میں غیرمعمولی میزبانی کی جاتی ہے

ملحوظ خاطر رہے کہ در حقیقت وادی السلام، امن و امنیت اور سلامت کی وادی ہے جو بھی اس وادی امن میں داخل ہوتا ہے وہ عذاب سے محفوظ ہے
ایسا کیوں ؟ ایسا اس لیئے ہے کہ وادی السلام کا امیر المومنین علی (عليه السلا) اور نجف اشرف سے بڑا گہرا ربط ہے لہذا یہ "وادی ولایت و امامت" ہے "وادی دیدار ولایت" ہے، اس میں مومنین کی ارواح جام ولایت نوش کرتی ہیں اور جو لذت اور لطف، ولایت کا دیدار کرنے اور محبت اہل بیت (عليهم السلام) کا جام نوش کرنے میں ہے وہ کسی اور چیز میں نہیں، یہ بہشت کی بالاترین لذت ہے


اس مختصر تمہید کے بعد اب میں پھر مکروہ ہونے کی علت کی طرف لوٹتا ہوں


رات میں قبر پر جانا مکروہ ہے اس کی دوسری وجہ شاید یہ ہو سکتی ہے کہ جب کوئی، مومن کی قبر پر آتا ہے تو صاحب قبر کی توجہ آنے والے پر ہوتی ہے، وادی السلام یعنی وادی ولایت سے توجہ کم ہو جاتی ہے یا اس کا آنا وادی ولایت کی طرف جانے کی راہ میں رکاوٹ بن جاتا ہے اور وہاں نہیں جاتا جس کے نتیجے میں وادی ولایت کی غیر معمولی میزبانی، پذیرائی، لطف اور مختلف طرح کی عظیم نعمتوں سے محروم ہو جاتا ہے لہذا رات میں قبر پر جاکر وادی ولایت سے فیض حاصل کرنے میں مزاحمت نہیں کرنی چاہیئے


میرے ذہن میں ایک بات آئی ہے جو غور کرنے کی ہے
معصومین (عليهم السلام) رات کو قبرستان جاتے تھے، اس سے صاحب قبر کی آزادی سلب نہیں ہوتی تھی بلکہ ان مقدس ہستیوں کی برکت اور خدا کے اذن سے مردے کے لیئے آزادی کی رات ہوتی تھی اور مومنین کی ارواح وادی ولایت کی عظیم نعمتوں سے محروم نہیں ہوتی تھیں، ان کے لیئے مزاحمت نہیں ہوتی تھی اس لیئے کہ انہیں ولایت کا دیدار یہیں نصیب ہو جاتا تھا
جیسا کہ عرض کیا گیا آپ حضرات کا دیدار سب نعمتوں سے بڑی نعمت ہے، اس کے پیش نظر کہا جاسکتا ہے کہ رات کو قبرستان میں جانے کی کراہت عام آدمی کے لیئے ہے، اس سے مقدس ہستیاں جدا ہیں


اس کا دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ رات کو عام آدمی کی قبر پر جانا مکروہ ہے اس سے معصومین اور مقدس ہستیوں (سلام الله عليهم) کی قبریں مستثنی ہیں آپ حضرات کی مقدس قبروں پر جب چاہیں جا سکتے ہیں، اس میں کوئی محدودیت نہیں ہے


سوال نمبر تین کے جواب کے لیئے نیچے دی گئی سرخی دبائیں


Roza iftaar karne ka sahih waqt aur mota'assib muftiyon ke aeteraaz ka jawaab


والسلام

سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارئہ "دار العترت" عظیم آباد / پٹنہ - شعبئہ سوالات قم ایران


9 / ذی الحجہ / 1445ھ.ق

روز شہادت حضرت مسلم بن عقیل (سلام الله عليه) اور روز عرفہ

رومن اردو سے اردو رسم الخط میں تبدیل

subscribe us on youtube



مفید معلومات کے لئیے نیچے دی گئی سرخی دبائیں


  1. Keya ruhen bhatakti rahti hain | parishaan karti hain ? | ruh khud se nikalti hai ya koei qabz karta hai ?

  2. Keya arwaah apne gharon me aati hain ? | ghar waalon ko dekhti hain ? | kis din aati hain ?

  3. keya ruh ko haazir karna momkin aur jaa'aez hai ? | aawa-gawan ke baatil hone par dalil (video)

  4. moharram me murdon ke liae nazr-o-neyaaz | azaadaari ke sawaab me murdon ko sharik karna | murde ki nazr dusre ke ghar me
  5. mazid maalumaat ke liae "Menu" me "May'yit   arwaah ka shoba dekh len


No comments:

Comment

.
WhatsAppWhatsApp par sawaal karen