roman urdu me padhne ke liae click here
سوال از : محترم جناب کشش ابن ظہیر حسین صاحب / آگرہ
السلام علیکم
مجھے وہ حدیث چاہیئے جس میں معصومین (عليهم السلام) فرماتے ہیں کہ اگر مولا علی (عليه السلام) نہ ہوتے تو بی بی کا کوئی ہم پلہ نہ ہوتا
جواب :
باسمه تعالى
ياصاحب الزمان ادركنا
عليكم السلام و رحمةالله و بركاته
اس سلسلہ میں رسول اکرم اور ائمہ معصومین (صلوات الله و سلامه عليهم) سے کئی حدیث مختلف الفاظ کے ساتھ وارد ہوئی ہیں، ان میں سے صرف دو احادیث کو ذیل میں بعض ضروری وضاحتوں کے ساتھ پیش کیا جارہا ہے
- امام صادق (عليه السلام) نے فرمایا :
- حضرت امام رضا نے اپنے پدر بزرگوار اور انہوں نے اپنے آباؤ اجداد سے نقل فرمایا ہے کہ رسول خدا نے حضرت علی (صلوات الله عليهم اجمعین) سے فرمایا :
" لَوْ لَا أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى خَلَقَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ عليه السلام لِفَاطِمَةَ مَا كَانَ لَهَا كُفْوٌ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ مِنْ آدَمَ وَ مَنْ دُونَهُ "
" اگر خدا تبارک و تعالی امیر المومنین (علیه السلام) کو فاطمہ (عليها السلام) کے لیئے پیدا نہ کرتا تو پوری روئے زمین پر آدم سے لے کر آپ کے بعد تک (تا قیامت) حضرت فاطمہ (عليها السلام) کا کوئی ہمسر و مثل نہ ہوتا "
(اصول کافی - ج 1 - ص 461 - ناشر دارالكتب الاسلامية تهران)
" یا علِی لَقَدْ عَاتَبَنِی رِجَالٌ مِنْ قُرَیشٍ فِی أَمْرِ فَاطِمَةَ وَ قَالُوا خَطَبْنَاهَا إِلَیک فمَنَعْتَنَا وَ زَوَّجتَ عَلِیاً فَقُلْتُ لَهُمْ وَ اللَّهِ مَا أَنَا مَنَعْتُکمْ وَ زَوَّجْتُهُ بَلِ اللَّهُ مَنَعَکمْ وَ زَوَّجَهُ فَهَبَطَ عَلَی جَبْرَئِیلُ فقَالَ یا محَمَّدُ إِن اللَّهَ جَلَّ جَلَالُهُ یقُولُ لَوْ لَمْ أَخْلُقْ عَلِیاً لَمَا کانَ لِفَاطِمَةَ ابْنَتِک کفوٌ علَی وَجهِ الْأَرْضِ آدَمُ فَمَنْ دُونَهُ "
" اے علی قریش کے مردوں میں سے کچھ مردوں نے فاطمہ کے معاملے میں مجھے ملامت کی (مجھ سے سخت ناراض ہوگئے) اور کہا ہم نے آپ کو فاطمہ سے شادی کے لیئے پیفام دیا تھا لیکن آپ نے ہمارے پیغام کو قبول نہیں کیا اور ان کا نکاح علی سے کردیا (عام فہم زبان میں بتادوں، رسول اکرم صلى الله عليه وآله سے اس مسئلے میں لڑنے جھگڑنے لگے تو) میں (نبی صلى الله عليه وآله) نے ان سے کہا : خدا کی قسم میں نے تم لوگوں کو نہیں روکا اور نہ ہی میں نے فاطمہ کا نکاح علی سے کیا بلکہ خدا نے تمہیں روکا (یعنی خدا نے تمہیں مسترد کردیا) اور فاطمہ کی شادی علی سے کردی پھر جبرئیل مجھ پر نازل ہوئے اور کہا : اے محمد بیشک خدا جَلَّ جَلَالُہ فرماتا ہے : اگر میں علی کو پیدا نہ کرتا تو آدم سے لے کر آدم کے بعد تک (روز قیامت تک) روئے زمین پر آپ کی بیٹی کا کوئی ہمسر نہ ہوتا "
(بحار الانوار - ج 43 - ص 107 - ناشر مؤسسة الوفا)
جیسا کہ حدیث کی عبارت سے واضح ہوتا ہے کہ حدیث میں مذکورہ جملہ " اگر میں علی کو پیدا نہ کرتا تو آدم سے لے کر دوسروں تک زمین پر آپ کی بیٹی فاطمہ کا کوئی کفو نہ ہوتا " حدیث قدسی ہے
اس حدیث کا شان نزول اور پس منظر :
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ حدیثِ قدسی اس وقت نازل ہوئی جب قریش کے بعض لوگوں اور ابوبکر و عمر نے رسول خدا (صلى الله عليه وآله) سے حضرت فاطمہ (سلام اللہ علیها) کا رشتہ مانگا تھا لیکن رسول خدا (صلى الله عليه وآله) نے یہ رشتہ ٹھکرا دیا پھر حضرت فاطمہ کا نکاح حضرت علی (عليهم السلام) سے ہو گیا
یہاں مرزا غالب کا مشہور شعر لکھنے کو جی چاہتا ہے
کعبہ کس منہ سے جاؤگے غالب
شرم تم کو مگر نہیں آتی
اختتام پر اس بات کا ذکر لطف سے خالی نہیں :
لفظ "کُفو" قرآن حکیم میں صرف ایک بار آیا ہے وہ بھی خدا کی ذات کے لیئے ، سورہ اخلاص میں ہے :
" وَلَمۡ يَكُن لَّهُۥ كُفُوًا أَحَدُ "
" اور نہ کوئی اس کا ہمسر و مثل ہے "
اس کی ذات میں نہ اس کی صفات میں اور نہ اس کے افعال میں ...
یہی لفظ (کفو) حضرت علی اور حضرت فاطمہ (سلام الله عليهم) کے معاملے میں خدا ہی نے استعمال کیا ہے یعنی جو لفظ خدا نے اپنی ذات کے لیئے استعمال کیا ہے وہی حضرت علی اور حضرت فاطمہ (عليهم السلام) کے مسئلے میں استعمال کیا ہے، اگر حضرت علی (عليه السلام) نہ ہوتے تو تا قیامت حضرت فاطمہ (عليها السلام) کا کوئی کفو نہ ہوتا، آپ کی ذات میں نہ آپ کی صفات میں ، نہ آپ کے مقام و منزلت میں اور نہ آپ کے افعال ... میں
اس سے آپ حضرات کی عظمت کا اندازہ لگتا ہے
والسلام
سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارئہ "دار العترت" عظیم آباد / پٹنہ شعبئہ سوالات قم / ایران
16 / ذی الحجہ / 1445 ھ.ق
رومن اردو سے اردو رسم الخط میں تبدیل
No comments:
Comment