roman urdu me padhne ke liae click here
سوال از : محترم جناب ارشد صاحب / لکھنؤ
سلام عليكم
امام زمانہ کا صدقہ کیسے نکالنا چاہیئے ؟ اور وہ کس کو دے سکتے ہیں ؟ کسی غیر مسلم کو دے سکتے ہیں ؟
سوال کرنے والے محمد حسنین، لکھنؤ
مبائل نمبر : 63069...
جواب :
باسمه تعالى
ياصاحب الزمان ادركنا
عليكم السلام و رحمةالله و بركاته
امام زمانہ (ارواحنا له الفدا) کے منتظرین کی ایک اہم ذمہ داری یہ ہے کہ ان کی طرف سے صدقہ دیں
صدقہ دینے کے دو طریقے ہیں :
- امام عصر (عجل الله تعالى فرجه الشریف) کی سلامتی کے لیئے دیں
- امام زمانہ (روحی و ارواح العالمين له الفدا) کی طرف سے دیں (یعنی آپ کی نیابت میں دیں)
اس کی نیت اس طرح کرنی چاہیئے :
مثلا دس روپیئے امام زمانہ (عجل الله فرجه الشريف) کی سلامتی کے لیئے نکالتا / نکالتی ہوں قربة الى الله
اس کی نیت اس طرح کریں کہ مثلا 10 روپیئے امام زمانہ (عجل الله تعالى فرجه الشريف) کی جانب سے دیتا / دیتی ہوں قربة الى الله
سلامتی یا ان کی طرف سے دینے کے لیئے دل میں نیت کرلینا کافی ہے زبان سے نیت کرنا ضروری نہیں
صدقہ کس کو دینا چاہیئے ؟
واضح رہے کہ صدقہ کی دو قسمیں ہیں
واجب صدقہ اور مستحب صدقہ
- واجب صدقہ اس صدقہ کو کہا جاتا ہے جو شریعت کی طرف سے واجب ہو جیسے فطرہ وغیرہ
- مستحب صدقہ وہ ہے جو شریعت کی طرف سے لازم نہ ہو جیسے مصیبتوں، پریشانیوں، بیماریوں اور بلاؤں وغیرہ کو ٹالنے کے لیئے صدقہ دینا
یہ مستحق کو ہی دیا جا سکتا ہے یا اس کے جو مصارف ہیں وہیں خرچ کرسکتے ہیں کسی دوسری جگہ پر استعمال نہیں کر سکتے
یا امام زمانہ (عجل الله تعالى فرجه الشريف) کی سلامتی کے لیئے یا ان کی طرف سے صدقہ دینا
یہ صدقہ کسی بھی شخص کو دے سکتے ہیں اس کے لیئے اسلام یا ایمان شرط نہیں ہے لہذا غیر مسلم کو بھی دے سکتے ہیں بشرطیکہ وہ، مومنین سے بغض و عناد نہ رکھتا ہو اور ان سے دشمنی نہ کرے
صدقہ کے متعلق مزید معلومات کے لیئے سائٹ کے "مینو" میں "صدقات" کا شعبہ ملاحظہ فرمالیں
والسلام
سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارئہ " دار العترت " عظیم آباد / پثنہ - شعبئہ سوالات قم / ایران
29 / محرم / 1445ھ.ق
رومن اردو سے اردو رسم الخط میں تبدیل
No comments:
Comment