کیا یہ صحیح ہے کہ ابوبکر کو نبی (صلى الله عليه وآله) نے فرمایا کہ تمہارے دل میں شرک چیونٹی کی چال سے بھی زیادہ پوشیدہ ہے - Edaara-e-darul itrat
Takhribe jannatul baqi ka seyaasi pas manzar Qabre hazrat Faatemah | aap ne kis ko apni namaaze janaaza me shirkat ki aejaazat nahi di ?

Thursday, July 20, 2023

کیا یہ صحیح ہے کہ ابوبکر کو نبی (صلى الله عليه وآله) نے فرمایا کہ تمہارے دل میں شرک چیونٹی کی چال سے بھی زیادہ پوشیدہ ہے

roman urdu me padhne ke liae click here


سوال از : برادر محترم / پاکستان


ابوبکر تمہارے دل میں کفر چیونٹی کی چال چل رہا ہے


میرا نام شو نہ کریں
شکریہ


جواب :


باسمه تعالى
یا صاحب الزمان ادرکنا
سلام عليكم


مقصدِ سوال واضح نہیں ہے، اسے وضاحت سے تحریر فرمائیں


شاید سوال سے آپ کی مراد درج ذیل حدیث ہے :


"...مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ، يَقُولُ: انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ”يَا أَبَا بَكْرٍ، لَلشِّرْكُ فِيكُمْ أَخْفَى مِنْ دَبِيبِ النَّمْلِ“، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَهَلِ الشِّرْكُ إِلا مَنْ جَعَلَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَلشِّرْكُ أَخْفَى مِنْ دَبِيبِ النَّمْلِ، أَلا أَدُلُّكَ عَلَى شَيْءٍ إِذَا قُلْتَهُ ذَهَبَ عَنْكَ قَلِيلُهُ وَكَثِيرُهُ؟“ قَالَ: ”قُلِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أُشْرِكَ بِكَ وَأَنَا أَعْلَمُ، وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا لا أَعْلَمُ.“


"... مَعقِل بن یسار سے روایت ہے :


وہ کہتے ہیں کہ میں ابوبکر کے ہمراہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :


اے ابوبکر یقینا شرک تم(ابوبکر اور معقل بن یسار) میں چیونٹی کی چال سے بھی زیادہ مخفی و پوشیدہ ہے


ابوبکر نے کہا :


خدا کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانے کے علاوہ بھی شرک ہوتا ہے؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یقیناً شرک چیونٹی کے رینگنے سے بھی زیادہ پوشیدہ ہے
کیا میں تیری راہنمائی ایسی چیز کی طرف نہ کروں کہ جب تم وہ کہہ لو تو کم اور زیادہ ( چھوٹا بڑا) شرک تجھ سے ختم ہو جائے گا؟


نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”تم کہو : اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں جانتے بوجھتے تیرے ساتھ شرک کروں اور جو میں نہیں جانتا اس کے بارے میں استغفار کرتا ہوں۔“


سنی کتابوں کے صرف دو حوالے :


  1. "صَحِيحُ الاَدَبُ المُفرَد" باب: دعا کی فضیلت روایت نمبر 716 تالیف صحیح بخاری کے مؤلف

  2. تفسیر ابن کثیر جلد 4 ص 360 و 361 سورہ یوسف آیت 106 کی تفسیر کے ذیل میں

واضح رہے کہ بعض سنی کہتے ہیں حدیث میں خطاب " فیکم " جمع مخاطب کی ضمیر کے ساتھ ہے (یعنی تم لوگوں میں شرک چیونٹی کی چال سے بھی زیادہ پوشیدہ ہے) "فیك " یعنی ایک نہیں فرمایا لہذا اس خطاب میں تمام لوگ مخاطب ہیں نہ کہ صرف ابوبکر


پہلی بات یہ کہ ایسا کہنے والوں نے حدیث کا بغور مطالعہ نہیں کیا ہے مخاطب ابوبکر اور معقل بن یسار دونوں ہیں اس لیئے خطاب جمع مخاطب کی ضمیر کے ساتھ ہے


دوسری بات یہ کہ اگر مان لیں کہ تمام لوگ مخاطب ہیں تو اس صورت میں ابوبکر بھی ان میں شامل ہیں


یہ بھی کہتے ہیں یہاں شرک سے مراد خدا کی ذات و صفات میں کسی غیر کو شریک کرنا نہیں ہے بلکہ ریاکاری مراد ہے


اس تعلق سے پہلی بات یہ کہ جب ابوبکر نے پوچھا خدا کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانے کے علاوہ بھی شرک ہوتا ہے ؟


جواب میں رسول خدا ( صلى الله عليه وآله نے بس اتنا فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یقینا شرک چیونٹی کے رینگنے سے بھی زیادہ پوشیدہ ہے، ریاکاری کے تعلق سے کچھ نہیں فرمایا


کیا سنی حضرات رسول خدا (صلى الله عليه وآله) سے (معاذالله) زیادہ جانتے ہیں


یہاں شرک سے مراد ریاکاری ہے حدیث میں اس کی وضاحت نہیں ہے


دوسری بات یہ کہ بعض کتابوں جیسے حوالہ نمبر دو میں کم اور زیادہ شرک کے بجائے چھوٹے بڑے شرک کا تذکرہ ہے یعنی یقینا چھوٹا بڑا شرک تم میں چیونٹی کی چال سے بھی زیادہ پوشیدہ ہے


خود سنی علما نے لکھا ہے کہ شرک کی دو قسمیں ہیں شرک عظیم و اکبر (سب سے بڑا شرک) اور شرک صغیر یا اصغر ( چھوٹا شرک)


شرک عظیم سے مراد خدا کی ذات میں کسی غیر کو شریک کرنا ہے اور شرک صغیر سے مراد "ریا" ہے


یہ بھی ایک قرینہ ہے کہ حدیث میں شرک سے مراد صرف ریاکاری نہیں ہے


یہاں یہ بھی بتلا دوں کہ "ریاکاری " کی اقسام ہیں ان میں سے ایک " ایمان میں ریا " ہے یعنی سچے دل سے ایمان نہ لانا مثلا کلمئہ شہادتین کہے ... لیکن دل سے اس کی تصدیق نہ کرے


تیسری بات یہ کہ رسول خدا (صلى الله عليه وآله) نے جو دعا تعلیم فرمائی اس میں ہے کہ " اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں جانتے بوجھتے تیرے ساتھ شریک کروں ..."


آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ اس میں ہے " تیرے ساتھ شریک کروں "


اس جملے سے واضح ہے کہ حدیث میں شرک سے مراد ریاکاری نہیں ہے بلکہ خدا کی ذات و صفات میں کسی غیر کو شریک کرنا ہے


خلاصئہ کلام :


مذکورہ روایت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ رسول خدا (صلى الله عليه وآله) کے نزدیک ابوبکر مسلمان ہونے کے باوجود بھی مشرک تھے


فرض کرلیں کہ مذکورہ حدیث میں شرک سے مراد خدا کی ذات میں کسی کو شریک کرنا نہیں بلکہ " ریا " ہے تو اس روایت کے مطابق رسول خدا (صلى الله عليه و آله) کی نظر میں ابوبکر یقینا ریا کار تھے اور ریا کار کا عمل ضائع ہوجاتا ہے اس کا کوئی عمل قبول نہیں


نیچے دی گئی سرخی دبا کر جواب کو پڑھنا مفید ہے انشاءالله


  1. khutba'ae ghadir me sahifa-e-mal'ounah aur as'haabe sahifa se keya moraad hai ?

والسلام

سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارئہ " دار العترت " عظیم آباد / پٹنہ - شعبئہ سوالات قم / ایران


29 / ذی الحجہ / 1444ھ.ق

وقتی قیام گاہ: احمد آباد / گجرات

رومن اردو سے اردو رسم الخط میں تبدیل

subscribe us on youtube

No comments:

Comment

.
WhatsAppWhatsApp par sawaal karen