roman urdu me padhne ke liae click here
سوال از : محترم جناب کشش ابن ظہیر حسین صاحب / آگرہ
گھر کے پلا ہوا بکرے کی قربانی مکروہ ہوتی ہے نہ۔ کسی معصوم (ع) کی حدیث کا حوالہ ملاحظہ فرمائیئے آپ
جواب :
باسمه تعالى
ياصاحب الزمان ادركنا
سلام عليكم
جی، مکروہ ہے کہ خود انسان ایسے جانور کی قربانی اپنے ہاتھوں سے کرے یا اس کے گلے پر چھری پھیرے جسے پالا پوسا ہو
ذیل میں اس حوالے سے صرف ایک حدیث مبارکہ ذکر کی جاتی ہے
محمد بن فُضَیل سے روایت ہے کہ میں نے امام موسی کاظم (عليه السلام) سے عرض کیا :
" جُعِلْتُ فِدَاكَ كَانَ عِنْدِي كَبْشٌ سَمَّنْتُهُ لِأُضَحِّيَ بِهِ فَلَمَّا أَخَذْتُهُ فَأَضْجَعْتُهُ نَظَرَ إِلَيَّ فَرَحِمْتُهُ وَ رَقَقْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ إِنِّي ذَبَحْتُهُ قَالَ فَقَالَ لِي «مَا كُنْتُ أُحِبُّ لَكَ أَنْ تَفْعَلَ لاَ تُرَبِّيَنَّ شَيْئاً مِنْ هَذَا ثُمَّ تَذْبَحُهُ "
" میں آپ پر قربان ہو جاؤں، میرے پاس مینڈھا (دنبہ) تھا اس کو قربانی کے لیئے موٹا و فربہ کیا (پالا پوسا) جب اس کو پکڑا، اور اس کو پہلو کے بل لٹایا، اس نے میری طرف دیکھا تو میں نے اس پر مہربانی و شفقت کیا اور اس کے ساتھ نرمی برتا، پھر میں نے اس کو ذبح کردیا
فضیل کہتے ہیں امام (علیه السلام) نے مجھ سے فرمایا :
مجھے پسند نہیں تھا کہ تم ایسا کرتے، ایسا نہیں ہونا چاہیئے کہ کسی جانور کی پرورش کرو پھر اس کو ذبح کر دو "
(تهذيب الاحكام - جلد ۹ - ص ۸۳ - ناشر دارالاضوا بیروت)
اس حدیث کی شرح میں علامہ مجلسی (رحمة الله عليه) نے جو لکھا ہے اس کا مختصر وضاحت کے ساتھ ترجمہ :
معروف و مشہور قول یہ ہے کہ قربانی میں مکروہ ہے، (یعنی قربانی کے جانوروں کے متعلق یہ حکم ہے) لیکن روایت کے آخری الفاظ سے حکمِ عام ظاہر ہے (یعنی کراہت گھر کے تمام پالتو جانوروں کو شامل ہے خواہ قربانی کے ہوں یا کسی اور؛ جیسے عقیقہ، نذر و منت اور کھانے وغیرہ کے. کراہت کا حکم سب پر لگے گا)
(مَلاذُالاَخبار فِى فَهمِ تهذيبِ الاَخبار - جلد ۱۴ - ص ۲۹۱ - تالیف علامہ مجلسی)
واضح رہے کہ گھر میں کسی بھی جانور کو پالا جائے، اس کی پرورش کی جائے تو مالک کو اس سے ایک خاص طرح کی انسیت ہو جاتی ہے، اس سے خاص لگاؤ ہوجاتا ہے اور جانور بھی اپنے مالک سے بےحد مانوس ہوجاتے ہیں، ایسے جانور کے گلے پر اپنے ہاتھوں سے چھری پھیرنا ایک قسم کی بےرحمی سمجھا جاتا ہے اور بسا اوقات قساوت قلب کا بھی باعث ہے
شاید اس بنا پر مکروہ قرار دیا گیا ہے یعنی اپنے ہاتھوں سے ایسے جانور (خواہ بکرا ہو یا بھیڑ یا اونٹ وغیرہ) کی قربانی نہ کرنا یا ذبح نہ کرنا بہتر ہے
والسلام
سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارئہ "دار العترت" عظیم آباد / پٹنہ - شعبئہ سوالات قم / ایران
۴ / ذی الحجہ / ۱۴۴۴ ھ.ق
رومن اردو سے اردو رسم الخط میں تبدیل
No comments:
Comment