roman urdu me padhne ke liae click here
سوال از : محترم جناب کمیل عباس صاحب (یوپی)
السلام علیکم
میرا سوال ہے کیا امام حسین (ع) نے راہب کو سات بیٹے عطا کیئے تھے ؟
مرجع - آية الله سيستانى صاحب
مائی نیم - کمیل عباس - ایڈریس- مظفر نگر اترپردیش انڈیا
جواب :
باسمه تعالى
ياصاحب الزمان ادركنا
عليكم السلام و رحمةالله و بركاته
سب سے پہلے اس ماجرا کے بارے میں جاننا ضروری ہے تا کہ سوال کا جواب دینے میں مدد ملے
بعض لوگ قصئہ راہب کے متعلق جو بیان کرتے ہیں اس کا خلاصہ یہ ہے :
ایک راہب (عیسائی عابد و پادری) تھا جس کا کوئی بچہ نہ تھا، اولاد کے لیئے رسول خدا (صلى الله عليه وآله) کی خدمت میں آیا، جب آپ نے دعا کرنے کا ارادہ کیا تو اسی وقت حضرت جبرئیل نازل ہوئے اور عرض کیا آپ کا رب فرماتا ہے کہ اولاد کی دعا نہ کیجیئے کیونکہ اس راہب کی قسمت و تقدیر میں فرزند نہیں ہے لیکن امام حسین (عليه السلام) نے فرمایا میں نے اس کو ایک فرزند عطا کیا
رسول خدا (صلى الله عليه واله) نے دعا کرنے سے منع کیا تو پھر امام حسین (عليه السلام) نے ایک پسر اور دیا
القصہ نبی کریم (صلى الله عليه وآله) جس قدر منع فرماتے تھے اسی قدر امام حسین (عليه السلام) ہر بار ایک فرزند کا اضافہ فرما دیتے تھے یہاں تک اسی طرح راہب کو سات فرزند عطا کیئے
پھر جبرئیل (عليه السلام) نازل ہوئے اور رسول خدا (صلى الله عليه وآله) سے کہا :
خدا فرماتا ہے فرزند عطا کرنے سے منع نہ کریں
امام حسین (عليه السلام) تین دن کے بھوکے پیاسے، اقربا اور اصحاب کے ساتھ شہید کیئے جائیں گے لہذا حسین میرے نزدیک اتنے پیارے و محبوب ہیں کہ اگر یہ ستر فرزند عطا کریں گے تو میں بھی ستر فرزند عطا کرونگا
راہب نے امام حسین (عليه السلام) کو دعوت دی کہ کبھی میرے غریب خانہ کو بھی رونق بخشیں وہاں حریر اور کتان (السی کے درخت کے ریشے سے بنا ہوا کپڑا) کے کپڑے بہت ہیں
امام حسین (عليه السلام) نے وعدہ کیا کہ عزیز و اقربا کے ساتھ تیرے گھر ضرور آؤنگا
بعد شہادت امام حسین (عليه السلام) کا سر اقدس جب راہب کے گھر پہنچا تو فرمایا میں نے وعدہ وفائی کی اب تو اپنا وعدہ وفا کر یعنی حریر اور کتان کے کپڑوں کے بدلے ایک ایک چادر ہی میرے اہل بیت کو اوڑھا دے...
راہب کو سات بیٹے عطا کرنے کے تعلق سے چند باتیں قابل غور ہیں :
پہلی بات یہ ہے کہ راہب شادی نہیں کرتے اس لیئے کہ وہ شادی کے بعد کلیسا کی خدمت نہیں کرسکیں گے لہذا کلیسا کی خدمت کے لیئے اپنی زندگی کو وقف کر دیتے ہیں
جب شادی نہیں کرتے تو اولاد مانگنا بیکار و فضول ہے
دوسری بات یہ کہ خدا نے کہا راہب کی قسمت میں فرزند نہیں ہے لیکن امام حسین (عليه السلام) نے فرزند عطا کیئے، (معاذالله) کیا امام حسین (عليه السلام) خدا سے بھی زیادہ بہتر جاننے والے تھے ؟
تیسری بات یہ کہ یہ امر بھی یہاں قابل توجہ ہے کہ مشیت خدا اور چودہ معصومین، من جملہ امام حسین (صلوات الله و سلامه عليهم) کے ارادہ میں جدائی ہو ہی نہیں سکتی
اسی طرح رسول خدا اور امام حسین (عليهم السلام) کے ارادہ میں جدائی نہیں ہو سکتی، دونوں کی مرضی ایک ہی ہے
اس لیئے کہ محمد اور حسین (سلام الله عليهم) کی حقیقت ایک ہے
جو خدا چاہتا ہے وہی چودہ معصومین چاہتے ہیں اور جو چودہ معصومین (عليهم السلام) چاہتے ہیں وہی خدا چاہتا ہے
بہت ساری آیات اور روایات موجود ہیں جن میں صراحت کے ساتھ مذکور ہے کہ چودہ معصومین (سلام اللہ علیہم) کی مشیت اور ارادہ وہی ہے جو خدا کی مشیت اور ارادہ ہے
ملاحظہ فرمائیں :
امام حسن عسکری (عليه السلام) سے منقول ہے :
"... قُلُوبُنا أَوْعِيَةٌ لِمَشِيَّةِ اللّهِ، فَإِذا شاءَ شِئْنا، وَاللّهُ يَقُولُ: وَما تَشاؤُونَ إِلاّ أَنْ يَشاءَ اللّهُ ..."
"... ہمارے (چودہ معصومین سلام الله عليهم کے) قلوب مشیت الہی کے ظروف ہیں، جب خدا کچھ چاہے تو ہم بھی اس کو چاہتے ہیں، خدا فرماتا ہے : اور تم نہیں چاہتے جب تک اللہ نہ چاہے ..."
(الهداية الكبرى - ص ۳۵۹ - تالیف حسین بن حمدان خصیبی / سوره انسان آیت ۳۰ اور سوره تکویر آیت ۲۹)
امیر المومنین علی (عليه السلام) نے فرمایا :
"... كُلُّنَا وَاحِد أوَّلُنَا مُحَمَّد وَ آخِرُنَا مُحَمَّد وَ أوسَطُنَا مُحَمَّد وَ كُلُّنَا مُحَمَّد، فَلا تفرقوا بَينَنا، وَ نَحنُ إذا شِئنَا شَاءَ اللَّهُ، وَ إذا كَرِهنَا كَرِهَ اللَّهُ ..."
"... ہم سب ایک ہیں (ہم میں کوئی فرق نہیں) ہمارا پہلا محمد ہے اور ہمارا آخری محمد ہے اور ہمارا درمیانی بھی محمد ہے اور ہم سب محمد ہیں پس ہمارے درمیان (اپنی طرف سے) فرق پیدا نہ کرو اور جب ہم (کچھ) چاہیں تو خدا بھی اس کو چاہتا ہے اور اگر ہم کسی چیز سے کراہت کریں (اس کو ناپسند اور قبول نہ کریں) تو خدا بھی اس سے کراہت کرتا ہے (اس کو ناپسند اور قبول نہیں کرتا ہے) ...
(بحار الانوار - جلد ۲۶ - ص ۶-۷ ناشر مؤسسه الوفا)
چودہ معصومین (صلوات الله و سلامه عليهم) کا مقام و مرتبہ اور منزلت و عصمت ایسی ہے کہ آپ حضرات کی مرضی و چاہت اور خدا کی مرضی و چاہت ایک ہی ہے
بلا شبہ چودہ معصومین (عليهم السلام) کی اہم ترین شخصیت رسول خدا (صلى الله عليه وآله) ہیں
جس طرح آپ کے فرزند امام حسین (عليه السلام) کی چاہت خدا کی چاہت ہے اسی طرح آپ کے نانا کی چاہت خدا کی چاہت ہے، دونوں کی چاہت میں کوئی فرق نہیں
مذکورہ بالا بیان کے پیش نظر یہ ماننا کہ خدا نے رسول اکرم (صلى الله عليه وآله) کو دعا کرنے سے باز رہنے کا حکم دیا لیکن امام حسین (عليه السلام) کی دعا قبول کرلی، یہ عقلا، نقلا اور شرعا ہر طرح باطل و غلط ہے
عقلا اس لیئے باطل و غلط ہے کہ خدا، رسول گرامی (صلى الله عليه وآله) کو راہب کے لیئے اولاد کی دعا کرنے سے منع کرے لیکن امام حسین (عليه السلام) اس کو ایک نہیں بلکہ سات فرزند عطا کردیں
رسول خدا (صلى الله عليه وآله) جس قدر منع کرتے تھے اسی قدر امام حسین (عليه السلام) ہربار فرزند کا اضافہ فرما دیتے تھے
(معاذالله) امام حسین (عليه السلام) کو جیسے کوئی ضد ہو گئی تھی
عقل یہ بات اور قصئہ راہب کی صحت کو تسلیم نہیں کرتی
نقلا اس لیئے غلط ہے کہ معتبر کتابوں اور مراجع و مصادر میں سے کسی میں بھی اس کا ذکر مجھے نہیں ملا
شرعا باطل ہے کیونکہ قصئہ راہب میں رسول خدا (صلى الله عليه وآله) کو امام حسین (عليه السلام) سے کمتر دکھایا گیا ہے
آپ حضرات کی حقیقت ایک ہے اس اعتبار سے آپ کی صفات رسول اکرم (صلى الله عليه وآله) کے برابر بیان کی جائیں، آپ کو رسول اکرم (صلى الله عليه و آله) سے بڑھایا نہ جائے
ایسا کرنا شرعا درست نہیں ہے
مختصر عرض ہے کہ اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے کہ امام حسین (عليه السلام) ناامیدوں کی امیدگاہ اور نور امید ہیں اور خدا کے اذن سے فرزند عطا کر سکتے ہیں لیکن یہ قصہ قابل قبول نہیں ہے
نیچے دی گئی سرخی دبا کر جواب کو ملاحظہ فرمانا مفید ہے انشاءالله
- Welaayate takwini keya hai ? | kitne olama welaayate takwini ke qaa'ael hain? | keya Allaah ne duniya ka nezaam Ahlebait (a.s) ko supurd kar diya hai ?
- keya ambiya aur imaam (a.s ) murdon ko zinda karte the ? | kis ko zinda kiya ?
Farishte maasum hain phir Imaam Husain ke zariae Futrus ka qosur mo'aaf hone ki keya haqiqat hai ?
تبصرہ :
سوال کا ربط تقلید سے نہیں ہے لہذا مرجع کا نام لکھنا ضروری نہیں ہے
والسلام
سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارئہ "دار العترت" عظیم آباد - پٹنہ شعبئہ سوالات قم / ایران
۲۲ / ذی القعدہ / ۱۴۴۴ھ.ق
رومن اردو سے اردو رسم الخط میں تبدیل
جس طرح محمد و علی و فاطمہ و حسن و حسین علیھم السلام کے اللہ پر یقین ہے اسی طرح راہب کو سات بیٹے عطا کرنے پر بھی یقین ہے کیونکہ حسین و منی و انا من الحسین ہے
ReplyDelete