کیا امام حسن اور امام حسین (عليهماالسلام) کے کان چھیدے گئے اور بالیاں لٹکائی گئیں ؟ | اس وقت کان چھدوانا اور بالیاں پہننا کیسا عمل ہے ؟ - Edaara-e-darul itrat
Takhribe jannatul baqi ka seyaasi pas manzar Qabre hazrat Faatemah | aap ne kis ko apni namaaze janaaza me shirkat ki aejaazat nahi di ?

Wednesday, May 31, 2023

کیا امام حسن اور امام حسین (عليهماالسلام) کے کان چھیدے گئے اور بالیاں لٹکائی گئیں ؟ | اس وقت کان چھدوانا اور بالیاں پہننا کیسا عمل ہے ؟

roman urdu me padhne ke liae click here


سوال از: محترم جناب ارسلان عسکری صاحب (گجرات)


کتاب الکافی عربی جِلد نمبر ۶ صفحہ نمبر ۲۳ کتاب العقیقہ باب نمبر ۲۱ باب حدیث نمبر ۶ میں آنے والی روایت جس میں ذکر ہے کہ مولا حسن (س.ع) اور مولا حسین (س.ع) کی ولادت کے موقع پر رسول اللہ (ص.ع.و) نے آپ دونوں کو کان میں بالیاں پہنائی تھی اس کی کیا تاویل ہے


ایسی ہی روایت من لا یحضرۃ الفقیہ عربی جلد نمبر ۳ صفحہ نمبر ۳۲۲ حدیث نمبر ۴۷۳۰ میں آئی ہے اس میں ذکر ہے کے رسول اللہ (ص.ع.و) نہ سیدہ فاطمہ (س.ع) کو حکم دیا کے مولا حسن (س.ع) اور مولا حسین (س.ع) کے کان چھیدوادے


اور ایسی ہی روایت الکافی عربی جلد نمبر ۶ صفحہ نمبر ۲۳ کتاب العقیقہ باب نمبر ۲۳ باب حدیث نمبر ۱ میں ہے کہ امام جعفر صادق (س.ع) فرماتے ہیں کہ لڑکے کے لیے ختنہ اور کان چھدوادے سنت ہے


میرا سوال یہ ہے کہ ان احادیث کی کیا تفسیر ہے؟


جواب :


باسمه تعالى
ياصاحب الزمان ادركنا
سلام عليكم


آپ نے جتنے حوالے دیئے ہیں اس میں مجھے مذکورہ روایتیں نہیں ملی البتہ دوسرے مقام پر اور دوسری حدیث کی کتابوں میں ایسی روایتیں ہیں


جن احادیث کی طرف اشارہ کیا ہے اس کی تاویل، توجیہ اور تفسیر کے حوالے سے عرض کردوں کہ کچھ احکام ایسے ہیں جو معاشرے و عرف کے تابع ہیں


مثال :


بعض علاقے میں ایام عزا علی الخصوص ماہ محرم اور صفر میں لال کپڑے پہننا عرفِ مومنین میں انتہائی ناپسندیدہ فعل ہے کیونکہ یہ خوشی کی علامت اور عزاداری کی بےحرمتی سمجھا جاتا ہے لیکن بعض علاقوں میں ایسا نہیں ہے


اس معاملے میں علاقوں کی حالت جدا جدا ہے اس لیئے حکم کی نوعیت میں بھی یکسانی نہیں ہوگی


جن علاقوں میں لال کپڑے پہننا خوشی کی علامت اور عزاداری کی بےحرمتی سمجھا جاتا ہے وہاں ایام عزا میں لال کپڑے پہننا حرام ہے اور جہاں ایسا نہیں وہاں جائز ہے


مذکورہ روایت کے تعلق سے کہا جاسکتا ہے کہ نوزائیدہ بچے کے کان چھدوانا اور اس میں سوراخ کرکے بالیاں لٹکانا عرب اور رسول اکرم (صلى الله عليه وآله) کے عہد مبارک میں متعارَف اور رائج تھا، نوزائیدہ بچوں کے کانوں میں سوراخ کرنے اور بالیاں پہنانے میں کوئی حرج نہیں تھا


لیکن اس وقت ہمارے عرف میں بالیاں پہننا رائج نہیں ہے لہذا جائز نہیں ہے خصوصا سونے کی بالیاں پہننا حرام ہے


دوسری بات یہ کہ کان چھدوانے اور بالیاں پہننے کے حوالے سے مذکورہ روایتوں کا تعلق اس زمانے سے ہے جب امام حسن اور امام حسین (عليهما السلام) نوزاد تھے


روایت میں یہ نہیں ہے کہ بڑے ہونے کے بعد کان چھدوائے ہوں اور بالیاں لٹکائی ہوں


روایت سے صرف اتنا معلوم ہوتا ہے کہ نوزاد تھے تب کان چھدوائے گئے اور بالیاں لٹکائی گئیں، بڑے ہونے کے بعد اس کا ثبوت نہیں ملتا


لہذا مذکورہ روایتوں سے بڑے ہونے کے بعد لڑکوں یا مردوں کے دونوں یا ایک کان میں سوراخ کرنے اور بالیاں لٹکانے کے جواز پر استدلال نہیں کیا جاسکتا ہے


تیسری بات یہ کہ اس وقت ہمارے معاشرے اور عرف میں لڑکوں اور مردوں کے لیئے کان چھدوانا اور بالیاں لٹکانا رائج نہیں ہے


زیب و زینت اور آرائش و زیبائش کے لیئے خواتین ایسا کرتی ہیں، اور یہ پسندیدہ عمل رسول خدا (صلى الله عليه وآله) کے زمانے سے لےکر آج تک جاری و ساری ہے


کان چھدوانا اور بالیاں پہننا عورتوں کے لیئے مخصوص ہے لہذا اگر کوئی لڑکا یا مرد ایسا کرے تو عورتوں کے ساتھ مشابہت ہے جو کہ حرام ہے اس لیئے کہ اسلام نے عورتوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے


چوتھی بات یہ کہ جہاں لڑکوں اور مردوں کے کان چھدوانا اور بالیاں پہننا منحرف فرقوں، گروہوں اور ہم جنس پرستوں کی علامت ہو تو وہاں یقینا حرام ہے اور ایسا کرنا کبیرہ گناہ ہے


واضح رہے کہ لڑکوں اور مردوں کے کان چھدوانے اور بالیاں پہننے پر لباس شہرت کا حکم لاگو و جاری ہوگا


لباس شہرت کے متعلق معلومات کے لیۓ نیچے دی گئی سرخی دبائیں



والسلام

سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارئہ "دارالعترت" عظیم آباد / پٹنہ - شعبئہ سوالات قم / ایران


۱۰ / ذی القعدہ / ۱۴۴۴ھ.ق

شب ولادت باسعادت امام رضا (عليه السلام)

رومن اردو سے اردو رسم الخط میں تبدیل

subscribe us on youtube

No comments:

Comment

.
WhatsAppWhatsApp par sawaal karen