تراویح نبی کی سنت یا عمر کی بدعت ؟ - Edaara-e-darul itrat
Takhribe jannatul baqi ka seyaasi pas manzar Qabre hazrat Faatemah | aap ne kis ko apni namaaze janaaza me shirkat ki aejaazat nahi di ?

Saturday, April 22, 2023

تراویح نبی کی سنت یا عمر کی بدعت ؟

roman urdu me padhne ke liae click here


سوال از : محترم جناب سید کونین صاحب / کٹوکھر


سلام علیکم


تراویح اپنے لوگ میں کیوں نہیں ہے ؟


جواب :


باسمه تعالی
یا صاحب الزمان ادکنا
علیکم السلام و رحمة الله و برکاته


مختصر جواب :


اس لیئے کہ ماہ رمضان کی راتوں میں وارد نافلے کی ہزار رکعات اور سنیوں کے نزدیک تقریبا چھہ سو رکعات کو جماعت کے ساتھ پڑھنا حرام اور بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے


شیعہ رسول خدا (صلى الله عليه واله) کی سنت پر عمل کرتے ہیں، آپ نے نماز تراویح جماعت سے نہیں پڑھی اس لیئے ہم بھی نہیں پڑھتے ہیں


امام رضا (عليه السلام) کا ارشاد گرامی ہے :


" ... لَا يَجُوزُ التَّرَاوِيح فِى جَماعَةِِ ... "


" ...جماعت کے ساتھ تراویح جائز نہیں ہے ..."


(تُحَفُ العُقُول ص ۴۱۹ تالیف ابن شُعبَہ حَرَّانی)


قدرے تفصیلی جواب :


تمام سنیوں کا اتفاق ہے کہ نماز تراویح نافلہ ہے فرض نہیں
یہ نماز رمضان المبارک کی راتوں میں عموما جماعت کے ساتھ پڑھی جاتی ہے


تراویح" جمع ہے، اس کا واحد "تَروِیحَه" ہے جس کا معنی آرام و راحت لینے کے ہیں


تراویح اس لیئے کہتے ہیں کہ سنی حضرات ہر چار رکعت کے بعد آرام کرتے ہیں


سنیون کی معتبر کتابوں سے ثابت ہے کہ نبی اکرم (صلی الله علیه و آله) کی حیات میں اور ابوبکر کے دور حکومت اور عمر کے ابتدائی دور حکومت میں نماز تراویح جماعت کے ساتھ ایک مرتبہ بهی ادا نہیں ہوئی


اس امر میں کوئی شبہہ نہیں، تاریخ، سیرت اور احادیث میں اس بات کا تذکره ہے، اختصار کے پیش نظر حدیث اور تفصیل نظر انداز کر دی ہے


جن روایتوں میں مذکور ہے کہ رسول خدا اور امیرالمومنین علی (صلوات الله و سلامه علیهم) نے نماز تراویح جماعت کے ساتھ پڑهی یا اس کی تائید کی وه سب من گهڑت، جعلی اور ضعیف روایتیں ہیں یا اس حوالے سے صراحتا بیان نہیں کیا گیا ہے


سنیون کی تقریبا تمام کتابون میں صراحت کے ساتھ لکها ہے کہ عمر پہلے شخص ہیں جنہوں نے جماعت کے ساتھ تراویح پڑھنے کا حکم دیا لہذا رسول خدا (صلی الله علیه و آله) کی طرف اس کی نسبت دینا سفید جھوٹ ہے


سنی محدثین اور علماء نے اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے اور خود سنی کتابوں سے ثابت ہے کہ رسول خدا (صلی الله علیه و آله) نے نماز تراویح جماعت سے نہیں پڑهی اور سنیوں کے چوتهے خلیفہ علی (علیه السلام) نے اس سے منع کیا تها


کہا گیا ہے کہ رسول خدا (صلی الله علیه و آله) کے بعد ابوبکر کے دور خلافت میں فتنوں کی کثرت اور مدت خلافت کی قلت کی بنا پر اس کے قیام کا موقع نہ مل سکا


یہ بڑی عجیب توجیہ ہے، غصب خلافت و فدک اور دختر رسول خدا حضرت فاطمہ زہرا (سلام الله علیهم) کے گهر کو نذر آتش کرنے اور آپ کو شہید کرنے ... کا موقع تها لیکن تراویح کے قیام کا موقع نہ مل سکا !!!


اس بدعت کو عمر نے ایجاد کیا، یہ بات سورج کی روشنی کی طرح محدثین و اکابرِ سنی نے تسلیم کی ہے لہذا اس حقیقت کا انکار کرنا ہٹ دهرمی ہے


اس کا اعتراف خود عمر نے بهی کیا ہے۔ عمر نے کہا :


" نِعمَتِ البِدعَةُ هَذِه "


" یہ (با جماعت نماز تراویح) اچهی بدعت ہے "


(اَلمُدَوَّنَةُ الکُبری ... - جلد ۱ - صفحہ ۲۲۲ - تالیف مالک بن انس - مطبوعہ الاوقاف سعودیه)


عمر کے اس قول کے متعلق چند باتیں انتہائی اختصار کے ساتھ نذر قارئین کر دوں :


  1. عمر کے اس قول سے ثابت ہے کہ نماز تراویح با جماعت پڑھنے کا حکم رسول خدا (صلی الله علیه و آله) نے نہیں دیا اور با جماعت نہیں پڑھائی، اگر دیا ہوتا یا پڑھائی ہوتی تو عمر اسے بدعت نہ کہتے بلکہ سنت کہتے

  2. بدعت کہنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ نو ایجاد ہے جو عہد نبوی میں نہیں تهی


  3. اچهی اور بری بدعت کی تقسیم بهی من جمله بدعت میں سے ہے، یہ تقسیم من گهڑت ہے جس پر کوئی دلیل دلالت نہیں کرتی

  4. اچهی بدعت کوئی چیز نہیں، بدعت ہمیشہ بری اور ضلالت ہی ہوتی ہے


  5. عمر کا یہ قول نص نبوی کے مخالف اور نص کے مقابل اجتہاد ہے اس لیئے کہ رسول خدا (صلی الله علیه و آله) نے فرمایا :

  6. " كُلُّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ وَ كُلُّ ضَلاَلَةٍ فِي اَلنَّارِ "


    " ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی کا ٹھکانا جہنم ہے "


    1. اصول کافی - جلد ۱ - صفحہ ۵۷ (شیعہ کتاب)

    2. سُنَنُ الکُبری - جلد ۲ - صفحہ ۳۰۸ - جلد ۵ - صفحہ ۳۸۴ - تالیف نَسائی (سنی کتاب)

    نبی کریم (صلی الله علیه و آله) کی یہ حدیث بالکل عام ہے، اس میں کسی قسم کا استثنا نہیں کیا گیا ہے، آپ نے تمام بدعتوں پر گمراہی کا حکم لگایا ہے لہذا اس عموم کے خلاف عمر کے قول کو دلیل نہیں بنایا جا سکتا


  7. بعض سنی علما و مفتی اس حدیث کی تاویل و توجیہ اس طرح کرتے ہیں کہ بدعتِ شرعی و دینی مراد نہیں ہے بلکہ اس کے لغوی معنی (ہر نئی چیز) مراد ہے

  8. لہذا عمر نے دین میں ایجاد نہیں کیا، یہ کتنی احمقانہ اور بچگانہ بات ہے۔ عمر نے اپنی طرف سے کہا کہ تراویح جماعت کے ساتھ پڑهو۔ کیا یہ اپنی طرف سے دین میں اضافہ کرنا نہیں ہوا ؟


    رسول خدا (صلی الله علیه و آله) کی طرف سے نہ قولا، نہ فعلا، نہ صراحتا، نہ اشارتا جماعت کے ساتھ تراویح پڑھنے کا حکم ہے


    اس کو دینی رنگ دے کر عمر نے دین میں شامل کر دیا


  9. عمر نے بدعت کو دو خانوں (اچهی بدعت اور بری بدعت) میں تقسیم کر کے ہر گناه اور معصیت کا دروازه کهول دیا ہے، اس کے بعد کسی کو اس پر اعتراض کرنے کا حق نہیں

  10. ہر ایک دین میں اضافہ کر کے کہ سکتا ہے یہ اچهی بدعت ہے


    مثلا اگر ہم چور سے پوچهیں کہ تم نے چوری کیوں کی ؟ تو وه کہ سکتا ہے چوری کی دو قسم ہیں ؛ حرام چوری اور جائز چوری۔ اور یہ میری حلال چوری ہے اس لیئے کہ بال بچوں کا خرچ چلانے کے لیئے کی ہے


    اسی طرح اگر زانی سے پوچها جائے کہ تم نے زنا کیوں کیا ؟ تو وه کہ سکتا ہے زنا کی دو قسمیں ہیں ؛ حرام اور جائز۔ میں نے جائز زنا کیا ہے۔ زنا کار کا استدلال مثلا یہ ہو سکتا ہے کہ میں نے اپنی تفریح و تسکین کے لیئے زنا کیا ہے


    چوری و زنا میں حرام و حلال نہیں ہے، وه سب حرام ہیں، اس میں کوئی بهی جائز و حلال نہیں ہے


    بدعت بهی اسی طرح ہے، وه سب کی سب بری اور گمراہی ہیں، اس میں کوئی بهی اچهی اور ہدایت نہیں ہے


  11. اگر فرض کر لیں کسی روایت میں ہو کہ نماز تراویح جماعت کے ساتھ پڑهنا چاہیئے تو وه روایت متعدد ان روایات کے معارض و مخالف ہے جس میں گهروں میں نافلے اور سنتی نمازیں پڑهنے کی ترغیب اور اس کی فضیلت بیان کی گئی ہے

  12. بعض سنی فقہا جیسے مالکی اور شافعی وغیره کے نزدیک افضل یہ ہے کہ نماز تراویح مسجد و جماعت کے بجائے گهر میں اور فرادی پڑھی جائے


  13. اگر اچهی بدعت ہے تو خود عمر، ابوبکر، عثمان اور ان کے فرزندوں اور صحابہ نے جماعت کے ساتھ یہ نماز کیوں نہیں پڑهی؟

  14. ملاحظہ فرمائیں :


    راوی کہتا ہے : ہم نے نہیں سنا کہ عمر اور عثمان، رمضان میں لوگوں کے ساتھ مسجد میں تراویح پڑھتے تهے


    (اَلمُدَوَّنَةُ الکُبری ... - جلد ۱ - صفحہ ۲۲۴ - تالیف مالک بن انس - مطبوعہ الاوقاف سعودیه)


    سنیون کے بہت بڑے عالم، محدث اور بخاری، مسلم، ابن ماجہ و احمد بن حنبل کے استاد، ابن ابی شَیبَہ نے اپنی مشہور و معروف کتاب "المُصَنَّف" میں "مَن کَانَ لَایَقُومُ مَعَ النَّاس فِی رَمَضان" کا ایک باب قائم کیا ہے، اس کے تحت متعدد ایسی روایات کا تذکره کیا ہے جس میں ان لوگوں کے نام لکھے ہیں جو نماز تراویح جماعت کے ساتھ نہیں پڑھتے تهے، نہ پڑھنے والوں میں خود عمر کے بیٹے عبدالله کا نام بهی لکها ہے، وه کبهی بهی جماعت سے تراویح نہیں پڑهتے تھے


    (المصنف - جلد ۲ - صفحہ ۱۶۶ - حدیث ۷۷۱۴ - تالیف ابوبکر ابن ابی شیبه)


    اس کے بعد حدیث نمبر ۷۷۱۵ میں جو لکها ہے وه دل چسپ ہے، ملاحظہ فرمائیں :


    ایک شخص نے عبدالله بن عمر سے پوچها کہ کیا میں ماه رمضان میں جماعت کے ساتھ تراویح پڑهوں ؟ تو عمر کے بیٹے عبدالله نے کہا :


    " تُنصِتُ کَاَنَّكَ حِمَار "


    " تم خاموشی سے ایسے سننا چاہتے ہو جیسے تم گدها ہو "


    (المصنف - جلد ۲ - صفحہ ۱۶۶ - تالیف ابوبکر بن ابی شیبه)


    شایان ذکر ہے کہ اس حدیث میں جماعت کے ساتھ تراویح پڑھنے والے کو کسی اور جانور کے بجائے گدهے سے تشبیہ دی ہے


خلاصئہ کلام :


جماعت کے ساتھ تراویح پڑھنا عمر کی بدعت ہے، سنت رسول خدا (صلی الله علیه و آله) نہیں لہذا تراویح پڑهنے والوں کو میرا مشوره ہے کہ وه اپنے کو "اہل سنت رسول" کہنے کے بجائے "اہل سنت عمر" کہیں


اور ان سے ایک سوال یہ ہے کہ اگر جماعت کے ساتھ تراویح پڑھنا اچهی بدعت ہے تو (نعوذ باالله) کیا یہ بات حضور (صلی الله علیه و آله) کی سمجھ یا فکر میں نہیں آئی لیکن عمر کی سمجھ میں آگئی اس لیئے اسے شریعت کا حصہ بنا دیا ؟


موضوع کے متعلق معلومات کے لیئے نیچے دی گئی سرخی دبائیں



والسلام

سید شمشاد علی کٹوکهری
خادم ادارئہ "دارالعترت" عظیم آباد / پٹنہ - شعبئہ سوالات قم / ایران


۳۰ / رمضان المبارک / ۱۴۴۴ ھ.ق

السَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَکْرَمَ مَصْحُوبٍ مِنَ الْأَوْقَاتِ
تم پر سلام ہو (یعنی خداحافظ) اے سب سے بڑے و پیارے ساتهی (ماہ رمضان)، کہ ہر وقت ہمارے ساتھ تهے

رومن اردو سے اردو رسم الخط میں تبدیل

subscribe us on youtube

1 comment:

Comment

.
WhatsAppWhatsApp par sawaal karen