roman urdu me padhne ke liae click here
۔سوال از : خواہر گرامی / فروم .../ افریقہ
مسئلہ ہے کہ اگر کسی عورت کو شوہر کی موجودگی میں کسی دوسرے مرد سے محبت ہو جائے تو کیا صحیح ہے
پلیز نام اور پتا دونوں ہائیڈ رکھیں
شکریہ
جواب :
باسمه تعالى
ياصاحب الزمان ادركنا
سلام عليكم
مختصر جواب :
جو چیز انسان کے اختیار میں نہ ہو اس کا کوئی حکم نہیں ہے اگرچہ اس کے مبادی و مقدمات اختیاری ہیں، اگر اس کے مقدمات حرام ہوں تو اس کو نہیں کرنا چاہیئے اور شوہر کے نکاح میں ہوتے ہوئے دوسرے مرد کے ساتھ ہر طرح کا شہوانی اور جنسی تعلق قائم کرنا حرام، کبیرہ گناہ اور قبیح ترین عمل ہے
قدرے تفصیلی جواب :
جو چیز انسان کے اختیار میں نہ ہو شرعا اس کا کوئی حکم نہیں ہے، محبت و عشق دل کا معاملہ ہے اور بعض اوقات یہ انسان کے بس سے باہر ہو جاتا ہے، قلبی محبت و عشق غیر اختیاری ہے، انسان کی طاقت سے باہر ہے، خدا کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ و بڑھکر تکلیف نہیں دیتا
لہذا صرف محبت و عشق شریعت کی رو سے حرام نہیں ہے اور اسے گناہ نہیں سمجھا جاتا، قیامت کے دن ان چیزوں کے بارے میں پوچھا جائے گا جو انسان کے اختیار میں ہوں، جو چیز انسان کے اختیار میں نہ ہو اس کے بارے میں کوئی سوال ہی نہیں
لیکن محبت کے ابتدائی امور اور مقدمات بالفاظ دیگر محبت کی شروعات اور اس کا پیش خیمہ اختیاری ہے، انسان محبت کے مقدمات و اسباب پر مختار ہے یعنی چاہے وہ ان مقدمات کو کرے یا نہ کرے
اگر اس کے مقدمات حرام ہوں مثلا اس بات پر یقین ہو یا اندیشہ ہو کہ دوسرے مرد یا غیر محرم سے بات چیت کریں گے، اس کے ساتھ وقت گزاریں گے بالخصوص تنہائی میں، اس سے ملاقات کریں گے، آمد و رفت رکھیں گے، اس کو تحفہ دیں گے جو در حقیقت رشوت ہے اور اس سے محبت کا اظہار کریں گے ... تو اس کے دیوانے ہو جائیں گے، محبت میں گرفتار ہو جائیں گے جس کا نتیجہ فتنہ، گناہ اور حرام کام ہے تو یہ سب مقدمات، حرام ہیں اس سے بچنا چاہیئے
اور ہر اس دروازے سے اپنے آپ کو روکنا چاہیئے جہاں سے فتنے کی ہوائیں چل سکتی ہیں، خاص طور پر اگر اس سے کسی چیز کے آثار ظاہر ہوں تو اس سے پہلے اس چنگاری کو بجھانے میں جلدی کرے
یہ سب مقدمات ہیں جو اختیاری ہیں، انسان کرسکتا ہے اور چھوڑ بھی سکتا ہے، یہ عشق و محبت کا آغاز اور شروعات ہیں
اگر عاشق و محب اس نتیجہ پر پہنچا ہے کہ وہ اپنے آپ پر قابو نہیں رکھ سکتا تو وہی ہے جس نے خود کو اس مخمصے اور آگ کے تنور میں ڈالا ہے کیونکہ محبت ایجاد کرنے میں اختیار تھا
کہتے ہیں :
"جو آنکھ سے دور ہے وہ دل سے بھی دور ہے"
عشق کا نظر سے بہت ہی مضبوط ربط ہے
آنکھوں و نظروں سے دور کرنا آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے
خلاصئہ کلام یہ ہے کہ :
محبت اختیاری نہیں ہے لہذا شرعا حرام نہیں ہے لیکن اس کے مقدمات، اختیاری ہیں اگر وہ حرام چیز اور کام کی طرف لے جائیں اور غیرشرعی عمل کے طور پر ظاہر ہوں تو حرام و گناہ ہے، روز قیامت اس کے بارے میں پوچھا جائے گا
آجکل بعض لڑکے اور لڑکیاں کہتی ہیں :
کیا محبت کرنا جرم ہے ؟
یہ علمی سے زیادہ فلمی سوال و بات ہے، اس کا جواب یہ ہے کہ :
محبت جرم نہیں ہے لیکن اس کے مقدمات جرم ہیں ، فون پر یا واٹساپ یا فیس بک یا ای میل وغیرہ پر غیر محرم سے گپ شپ اور شہوانی باتیں کرنا جرم ہے
جو معاملہ آپ نے بیان کیا وہ محض کسی کو پسند کرنے کا نہیں بلکہ پسندیدگی کی بنیاد پر اپنا اور محبوب کا گھر اجاڑنے اور ازدواجی زندگی میں زہر گھولنے کا ہے
شوہر کے ساتھ زندگی خراب ہو جاتی ہے اور وہ ازدواجی بےوفائی میں ختم اور خیانت پر منتہی ہو سکتی ہے
اگر اس میں سے کسی چیز کا باعث نہیں بنتا تو اس کیفیت و حالت کو برقرار رکھنے اور لگاتار جاری رہنے کے روحانی، نفسیاتی اور سماجی اعتبار سے منفی اور بہت برے نتائج ہو سکتے ہیں مثلا ذہن کی الجھن، بےچینی، اعصاب کا تناؤ، ازدواجی زندگی میں خلل، بربادی اور بدنامی وغیرہ سے دوچار ہو سکتے ہیں
لہذا آپ کو اپنے شوہر سے مطمئن ہونا چاہیئے اور ان کےبارے میں بہت محتاط رہنا چاہیئے اور کسی دوسرے مرد کی طرف توجہ نہیں ہونی چاہیئے
عشق مجازی اور جذباتی محبت ایک جان لیوا بیماری اور جنون ہے، اس کا انجام ندامت ہے اور جسمانی تعلقات میں عدم اطمینان کا باعث
عشق اور جذباتی محبت غیر اختیاری اور بیماری ہے لیکن قابل علاج ہے
عشق سے بچاؤ کا طریقئہ کار :
مرضِ عشق سے بچنے کے کئی ایک طریقے ہیں ان میں سے اہم طریقے مختصرا یہ ہیں :
- عشق کے انجام، نقصانات اور برائیوں پر نظر و توجہ کریں
- ترکِ محبت پر عزمِ مصمم :
- تعلقات کا خاتمہ :
- اس کی ساری یادوں جیسے تحفے تحائف، تصویروں اور میسیجز و پیغامات وغیرہ کو مٹا دیں اور نابود کردیں
- شوہر کی اچھائیوں پر توجہ دیں، ان کی خوبی پر نظر رکھیں
اور معشوق کی برائیوں پر غوروفکر کریں اس لیئے کہ محبت اندھا بہرا بنا دیتی یے، معشوق کا کوئی عیب نظر نہیں آتا حتی اس کا عیب خوبی و اچھائی نظر آتی ہے
معشوق کا عیب بھی معشوق ہوتا یے - اپنے آپ کو مشاغل و کام میں مصروف و مشغول رکھیں مثلا ورزش کریں، اچھی و مفید کتابوں کا مطالعہ کریں، کوئی ہنر آتا ہے جیسے کڑھائی، بنائی، سلائی وغیرہ تو اس میں مشغول و سرگرم رہیں، کسی وقت خالی نہ بیٹھیں کیونکہ فارغ وقت جذبات کو بھڑکانے کی ایک اہم وجہ ہے
- اپنی مختصر زندگی، موت اور آخرت پر توجہ کرتے ہوئے خدا کا خوف دل میں پیدا کریں
- اچھی طرح سمجھیں کہ دوسرے مرد کی طرف توجہ اور دام گرفتاری ( عشق ) شیطان کے پھندوں اور جال میں سے ایک ہے
- جو بتایا اس پر عمل کرتے ہوئے خدا اور اہل بیت اطہار ( سلام الله وسلامه عليهم ) سے توسل کریں، ان سے مدد مانگیں اور اس مشکل سے نکلنے کے لیئے دعا کریں، ماہ رمضان ہے، اس مہینے میں خصوصیت کے ساتھ دعائیں قبول ہوتی ہیں
ہمت کے بغیر آسان سے آسان کام نہیں ہوتا
ہرطرح کے تعلقات کو ترک کردیں تاکہ رابطہ ممکن نہ ہو، اس سے بولناچالنا، اسے دیکھنا بھالنا، آناجانا یہاں تک کہ معشوق کے دیار، شہر یا دیہات یا محلے اور راستے سے دوری اختیار کریں، اس جگہ کو چھوڑ دیں جہاں سے معشوق کا دیدار ہو سکتا ہے
مبائل وغیرہ سے اس کا نمبر ڈیلیٹ و حذف کردیں
میں اپنی بات حدیث کے ان جملوں پر ختم کرتا ہوں
"جو شخص عاشق ہوا پس پاک دامن رہا اور چھپایا اور صبر کیا پھر مرگیا تو وہ شخص شہید ہے"
نیچے دیۓ گئے جواب کا پڑھنا مفید ہے انشاءالله
والسلام
سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارئہ " دارالعترت " عظیم آباد / پٹنہ- شعبئہ سوالات قم / ایران
۳ / رمضان المبارک / ۱۴۴۴ھ.ق
رومن اردو سے اردو رسم الخط میں تبدیل
No comments:
Comment