roman urdu me padhne ke liae click here
سوال از : محترم جناب بزمی صاحب / لکھنؤ
سلام عليكم
جناب میں لکھنؤ سے بزمی
میرا سوال ہے کہ قادیانی کون ہوتے ہیں ؟ یہ کس کے ماتحت ہوتے ہیں ؟
والسلام بخیر
جواب :
باسمه تعالى
ياصاحب الزمان ادركنا
عليكم السلام و رحمةالله و بركاته
"مرزا غلام احمد قادیانی" کے پیروکاروں کو "قادیانی" کہا جاتا ہے
ان کے پیروکاروں کا دوسرا نام "احمدی" اور "مرزائی" بھی ہے، مرزا غلام احمد قادیانی "قادیانیہ" جماعت کے بانی ہیں
ہندوستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع "گورداس پور" ہے اس ضلع کا ایک قصبہ یا شہر "قادیان" ہے، یہ "مرزا غلام احمد قادیانی" کا آبائی وطن و قصبہ ہے، اسی قصبہ میں ایک متوسط طبقہ کے سنی گھرانے میں پیدا ہوئے، یہ قصبہ ان کی جائے پیدائش اور مدفن ہونے کی بناپر بھی مشہور ہے
"مرزا غلام احمد قادیانی" نے بہت سے دعوے کیئے ہیں ان میں سے بڑے اور خاص پانچ ہیں :
- مُجَدِّدِ صدی کا دعوی :
- مہدی موعود :
- مسیح موعود :
- ظِلِّی نبوت کا دعوی :
- کِرِشن کا اوتار :
انیسویں صدی کے آخر اور بیسویں صدی کے آغاز میں (تقریبا سو سال پہلے) دعوی کیا کہ میں اس صدی کا مجدد (مذہب اور دین کی بنیادوں کا از سر نو احیا کرنے والا اور مصلح) ہوں
دعوی کیا کہ آنے والے مہدی موعود جس کے آنے کی حضرت رسول اکرم (صلى الله عليه وآله) نے خبر دی ہے وہ "مہدی دوراں"، میں ہوں
آنے والا "مسیح موعود" جس کے آنے کی اطلاع رسول اعظم (صلى الله عليه وآله) نے دی تھی وہ "مسیح الزماں"، میں ہوں
حیات مسیح کے بجائے وفات مسیح کا اعلان کردیا، " مرزا غلام احمد قادیانی" کا ماننا ہے کہ حضرت "عیسی" نے صلیب پر وفات نہیں پائی جب "عیسی مسیح " کو صلیب پر لٹکایا گیا تو وہ اس کے بعد بھی زندہ رہے تھے، ان کو مردہ سمجھ کر دفن کردیا گیا، چالیس دنوں بعد قبر سے نکل کر ہندوستان آئے اور صوبہ کشمیر کے شہر "سری نگر" میں قیام پذیر ہوئے اور یہیں ایک سو بیس سال کی عمر میں انتقال کر گئے
1898 یا 1999 عیسوی میں لکھی اپنی کتاب "مسیح ہندوستان میں" یہ لکھا ہے کہ :
سری نگر میں واقع "روضہ بل" میں جس شخص کا مقبرہ "یوضا آصف یا یوز آصف" سے معروف ہے وہ کوئی اور نہیں بلکہ "عیسی مسیح" ہی ہیں
عیسی کی روح میرے پیٹ میں پھونکی گئی اور پھر مجھے الہام سے "عیسی" بنا دیا گیا
اپنے آپ کو ظلی (غیر مستقل) نبی ظاہر کیا
"ظل" کا مطلب سایہ و پرچھائیں ہے
"مرزا غلام احمد قادیانی" کی مراد یہ ہے کہ میں وہ آئینہ ہوں جس میں محمدی نبوت کا کامل انعکاس (عکس و پرتو) ہے
بالفاظ دیگر ان کا دعوی ہے کہ میں نیا نبی اور صاحب شریعت نہیں ہوں بلکہ نبی کے سایہ میں نبی بنا ہوں، نبوت صرف رسول خدا (صلى الله عليه وآله) کے فیضان سے ہی مل سکتی ہے نہ کہ براہ راست، ایسی نبوت ختم نہیں ہوئی ہے
واضح رہے کہ ان کے بعض نظریات صوفیوں کے نظریئے سے حد درجہ مشابہ ہیں
ہندومت میں وِشنُو کے بہت مشہور دس اوتاروں میں آٹھویں اوتار "کرشنا" گزرے ہیں
"مرزا غلام احمد قادیانی" خود کو کرشن کا اوتار بتاتے ہیں
ان کا کہنا ہے :
[ جیسا کہ خدا نے مجھے مسلمانوں اور عیسائیوں کے لیئے "مسیح موعود" کرکے بھیجا ہے ایسا ہی میں ہندوؤں کے لیئے بطور اوتار کے ہوں ]
جب ہندوستان انگریزوں کے ظلم و ستم، جابرانہ پالیسیوں اور غلامی کی زنجیروں سے آزاد ہوا تو قادیانی (احمدی / مرزائی) جماعت کے سربراہ اور قائدین، ہندوستان چھوڑ کر پاکستان چلے گئے اور پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ایک بےآباد خطہ خرید کر یہاں نیا شہر بنام "رَبوَہ" بسایا اور اس شہر کو اپنی مذہبی اور تبلیغی سرگرمیوں کا مرکز بنایا
سنہ انیس سو آٹھ (1908) عیسوی میں احمدی جماعت کے بانی "مرزا غلام احمد قادیانی" کا انتقال ہوا تو ان کے جانشین کے طور پر "حکیم نور الدین" کو پہلا خلیفہ منتخب کیا گیا ؛ ان کے انتقال کے بعد "مرزا غلام احمد قادیانی" کے بڑے فرزند "مرزا بشیر الدین محمود احمد" دوسرے خلیفہ بنے
پہلے خلیفہ کے انتخاب کے بعد "احمدی جماعت" کے درمیان کوئی اختلاف ظاہر نہیں ہوا تھا لیکن پہلے خلیفہ کے انتقال کے بعد دوسرے خلیفہ کے تعلق سے "جماعت احمدیہ قادیان" کے درمیان اختلافات عروج پر تھے، "احمدیہ جماعت" دو دھڑوں "قادیانی اور لاہوری" میں تقسیم ہو گئی، اس جماعت کے بعض ممبران جیسے "مولوی محمد علی" اور ان کے ساتھی "خواجہ کمال الدین" اصرار کر رہے تھے کہ ہمارا حق ہے کہ ہم "مرزا غلام احمد قادیانی" کے وارث بنیں اور ہمیں قیادت کے اختیار ہوں، ہماری رہنمائی میں ساری جماعت اپنے قدم آگے بڑھائے
قادیانی اور لاہوری گروہ کے درمیان اختلاف کا سب سے بڑا اور اہم سبب یہ تھا کہ انجمن کے سرکردہ ممبران جو ایک بہت بڑا مقام جماعت میں رکھتے تھے جیسے "محمد علی" اور "خواجہ کمال الدین" انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ ایک خلیفہ کافی ہے اب ہم دوبارہ کسی خلیفہ کی بیعت نہیں کریں گے لیکن جماعت کے بعض ممبران نے اس خیال کو رد کردیا تو اس تنظیم کے سرکردہ ممبران، قادیان کو چھوڑ کر لاہور چلے گئے اور وہیں سے اپنی قیادت کا نظام جاری کیا
یہی وجہ ہے کہ وہ لوگ جو قادیان کے مرکز سے جڑے رہے ان کو قادیانی کہا جاتا ہے اور جو لوگ لاہور چلے گئے ان کو لاہوری کہا جاتا ہے
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اختلاف کا اصل سبب یہ تھا کہ جماعت لاہور "مرزا غلام احمد قادیانی" کی نبوت کے منکر تھے، اس جماعت کا ماننا تھا کہ وہ نبی نہیں ہیں بلکہ ایک مصلح ہیں اور نبی کے بجائے ولی ہیں لیکن "جماعت احمدیہ قادیان" اپنے عقیدے پر قائم رہی جس کی رو سے خلیفہ کا انتخاب ہوتا رہا
اس وقت "جماعت احمدیہ قادیان" کے پانچویں خلیفہ "مرزا مسرور احمد" ہیں
یہ آج کل لندن میں جَلاوَطَنی کی زندگی گزار رہے ہیں
"ذوالفقار علی بھٹو" وزیر اعظم پاکستان کے دور میں قادیانیت کو روکنے کے لیئے پارلیمنٹ میں ایک قرار داد پاس کی گئی کہ قادیانی غیر مسلم اور کافر ہیں، اس وقت سے قادیانیوں کو سرکاری طور پر غیر مسلم قرار دیا گیا ہے اور ان کی تبلیغی اور مذہبی ... سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی
ایک سوال پر جواب ختم کرتا ہوں :
سنی برادران اور وہابی و دیوبندی حضرات سے سوال
بلاشبہ شیعوں کے نزدیک قادیانیہ جماعت کے بانی منحرف و گمراہ ہیں کیونکہ جو بھی رسول خدا اور آپ کے اہل بیت اطہار (صلوات الله و سلامه عليهم) کی طرف دعوت دینے کے بجائے اپنی طرف بلائے وہ یقینا گمراہ ہے
ان کے باطل عقائد اور نظریات کے باعث آپ حضرات نے ان کو اسلام سے خارج کردیا اور فتوے دیئے کہ وہ کافر و مرتد ہیں
لیکن عمر نے نبی کریم (صلى الله عليه وآله) کی شان میں گستاخی کی، حدیبیہ جنگ بندی (صلح حدیبیہ) کے موقع پر نبی کی نبوت میں شک کیا اور کفریہ و اہانت آمیز کلمات استعمال کیئے ؛ مثلا کہا :
" بیشک نبی خدا ہَذیان بک رہے ہیں" (معاذالله) یہ اور اس طرح کی بے شمار توہین ... آپ کی معتبر کتابوں سے ثابت ہیں
آپ حضرات کہتے ہیں "جماعت احمدیہ" کے بانی نے آل رسول (صلوات الله عليهم) کی شان میں توہین کی ہے لیکن دختر رسول حضرت فاطمہ زہرا (سلام الله عليهم) کے گھر کو ابوبکر کے حکم پر عمر نے نذر آتش کیا اور آپ کو شہید کیا ...
ایسے لوگوں کے بارے میں اظہار خیال کیوں نہیں کرتے ؟ اور فتوے کیوں نہیں دیتے ؟
آپ لوگوں نے مرزا غلام احمد قادیانی کی ذاتی زندگی کا بھی مکمل پوسٹ مارٹم کردیا لیکن خلفا کی کرتوت کا پوسٹ مارٹم مختصر ہی سہی کیوں نہیں کرتے ؟
یہ لوگ تو "مرزا غلام احمد قادیانی" سے دوہاتھ آگے ہیں
یہ بات بالکل صحیح ہے کہ "پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو" اور "لڑاؤ و حکومت کرو" (divide and rule) میں انگریز بڑے ماہر ہیں
آپ لوگ شَدّ و مَد کے ساتھ کہتے ہیں کہ ہندوستان کی تحریک آزادی کو کچلنے، امت میں انتشار پیدا کرنے اور اپنے مقصد کے حصول کے لیئے انگریزوں نے "مرزا غلام احمد قادیانی" کو چنا
انہوں نے جہاد کے متعلق اپنے غلط نظریئے پر مبنی قرار دیتے ہوئے انگریزوں کے خلاف جہاد کو حرام قرار دے دیا
اسی مقصد کو پورا کرنے کے لیئے انگریزوں نے "محمد بن عبد الوہاب"، گروہ وہابیت اور آل سُعُود (آل یہود و نُحُوس) کا انتخاب کیا
اس بات کا دعوی کرنا کہ "محمد بن عبد الوہاب" اور آل سعود کے انتخاب اور وہابیت کی تشکیل میں انگریزوں کا ہاتھ نہیں تھا ایسا ہی ہے جیسے کالے کوے کو سفید ثابت کیا جائے
ایسے افراد و گروہ کے خلاف فتوے کیوں صادر نہیں کرتے ؟
نہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ "دال میں کچھ کالا ضرور ہے" جس کا علم ہمیں نہیں ہے
قادیانیوں کے سلسلئہ خلافت سے تین خلفا کی خلافت متاثر ہوگی شاید اسی وجہ سے قادیانیت مخالف، تحریک پورے زور و شور سے جاری رہتی ہے
یا گروہ وہابیت اور دیوبندی دونوں ایک ہی ادارے کے تنخواہ دار ملازم ہیں اور ایک کھوٹے سکے کے دو رخ ہیں
"مرزا غلام احمد قادیانی" کے خلاف فتوے صادر کیئے گئے اور کیئے جاتے ہیں اور رد قادیانیت پر کتابیں، مقالے لکھے گئے لیکن گستاخ رسول، آپ کی رسالت میں شک کرنے والوں اور ابن تیمیہ کی کتاب "منهاج السنة " وغیرہ میں کفریہ کلمات استعمال کرنے والوں، رسالت کی توہین کرنے والوں کے خلاف کوئی فتوی نہیں، کوئی ایک حرف جواب میں نہیں، آپ لوگوں کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی
فارسی کی ایک کہاوت کے مطابق اس کو کہتے ہیں :
" یک بام و دو هوا "
" ایک چھت و دو ہوا "
نیچے دیۓ گئے جواب کا پڑھنا مفید ہے انشاءالله
والسلام
سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارہ "دارالعترت" عظیم آباد / پٹنہ شعبئہ سوالاات قم / ایران
29 / جمادی الاول / 1444ھ.ق
رومن اردو سے اردو رسم ا لخط میں تبدیل
No comments:
Comment