roman urdu me padhne ke liae click here
سوال از : خواہر گرامی حیدر آباد (انڈیا)
السلام علیکم جی مجهے آپ سے جاننے کا تها کہ مرحومین کی فاتحہ نذر کیسے دلائیں گهر پر میرے کو فاتحہ کا طریقہ بتائیے بهیجیئے کیسے نذر دیتے ہیں کیسے فاتحہ دیتے ہیں
گزارش ہے کہ میرا نام ظاہر نہ کیجۓ گا
جواب :
باسمه تعالى
ياصاحب الزمان ادركنا
عليكم السلام و رحمةالله و بركاته
جواب سے پہلے بطور تمہید چند باتیں سمجهنا ضروری ہے :
- نذر و نیاز اور ایصال ثواب کرنے میں مرحوم یا مرحومہ کا نام لینا ضروری نہیں ہے، متعین و مشخص مرحوم یا مرحومہ کو ثواب بخشنے کی نیت کریں یہی کافی ہے، مثلا اپنے باپ یا ماں کو ثواب ایصال کرنا چاہتی ہیں تو کہیں "فلاں کام کا ثواب اپنے والد یا والده یا دونوں کو بخش دیا" یہی کافی ہے، ان کا نام لینا ضروری نہیں ہے
- نذر و نیاز کرنے اور ایصال ثواب کے لیئے ضروری نہیں ہے کہ مرحومین کے گهر یا انتقال کی جگہ پر ہی ہو، اس کے لیئے کسی خاص جگہ کی کوئی قید شریعت نے نہیں لگائی ہے، جہاں بهی چاہیں کسی بهی عبادت اور نیک کام کا ثواب میت کو پہنچا سکتی ہیں
- مستحبات جیسے مستحب نمازوں اور روزوں، مستحب حج و عمره، قرآن کی تلاوت، فاتحہ خوانی، مستحب قربانی نیز فقراء و مساکین کو کهانا کهلانے وغیره کے ثواب میں متعدد مرحومین کو شریک کر سکتی ہیں، روایت کے مطابق ان سب اعمال کا ثواب ہزار مرحومیں کو پہنچا سکتی ہیں، یعنی ثواب میں سب کو شریک کر سکتی ہیں، لیکن واجبات میں کسی کو شریک نہیں کر سکتی ہیں مثلا اپنے باپ کی قضا نمازوں، چهوٹے ہوئے روزوں کی قضا، واجب حج وغیره میں کسی کو حتی ماں کو شریک نہیں کر سکتی ہیں، واجبات میں صرف ایک کی نائب ہو سکتی ہیں
- مرحومین تک نہ صرف یہ کہ قرآن مجید کی تلاوت، فاتحہ خوانی، غرباء و مساکین وغیره کو کهانا کهلانے اور نذر و نیاز کرنے وغیره کا ثواب پہنچتا ہے بلکہ ان امور کو انجام دینے والوں کو بهی برابر ثواب ملتا ہے اور کسی کے ثواب میں کوئی کمی نہیں کی جاتی
- مردے کی روح کو ثواب پہنچانے کی غرض سے سوره حمد، سوره اخلاص وغیره مع صلوات تلاوت کرنا مستقل عمل ہے اور ان کی طرف سے غرباء و مساکین وغیره کو کهانا کهلانا، نذر و نیاز کرنا مستقل عمل ہے لہذا فاتحہ پڑهے بغیر نذر و نیاز اور تمام نیک کاموں کا ثواب مرحومین کو پہنچا سکتی ہیں
- میت کے لیئے نذر و نیاز کا کهانا سامنے رکهنا ضروری نہیں ہے، اہم یہ نہیں ہے کہ نذر و نیاز کا کهانا کسی خاص جگہ یا سامنے رکها جائے، اہم صرف یہ ہے کہ ہم اس کا ثواب میت کو پہنچائیں
- ایصال ثواب کے لیئے دل میں نیت کر لینا کافی ہے، زبان سے کہنا ضروری نہیں ہے
اس مختصر سی تمہید کے بعد اصل سوال کا جواب ملاحظہ فرمائیں
مرحومین کے لیئے ایصال ثواب کی صورتیں اور طریقے :
تمام نیک کام جیسے قرآن حکیم کی تلاوت، فاتحہ پڑھنے، کهانا کهلانے، صدقہ دینے، سردیوں میں ضرورت مندوں کو لحاف یا گرم کپڑے بنوانے اور مستحبی حج و عمره کرنے وغیره کا ثواب چند طریقوں سے مرحومیں کو پہنچا سکتی ہیں :
- آپ نیک کام کو انجام دیں پہر اس کا ثواب مرحومین کو بخش دیں
- مرحومین کی جانب سے یعنی ان کی نیابت میں انجام دیں، ظاہر ہے اس صورت میں بهی ان تک ثواب پہنچ جائے گا
- نیک کام انجام دینے کے بعد اس کا ثواب پہلے معصومین یا ان میں سے کسی ایک معصوم (صلوات الله و سلامه علیهم) کی مقدس روح کو ہدیہ کریں پهر اس ہدیہ کا ثواب کسی مرحوم یا مرحومہ کو بخش دیں
- نیک کام کو معصومین یا ان میں سے کسی ایک معصوم (سلام الله علیهم) کی جانب سے یعنی ان کی نیابت میں انجام دیں پهر اس (نیابت) کا ثواب کسی مرحوم یا مرحومہ کو بخش دیں
ایصال ثواب کا بہترین طریقہ تیسرا اور چوتها ہے
اس طرح ثواب ایصال کرنے کا سب سے بڑا ایک فائده تو یہ ہوگا کہ کئی گنا ثواب ہوگا
معصوم (علیه السلام) سے مروی ہے :
" مَنْ جَعَلَ ثَوَابَ صَلَاتِهِ لِرَسُولِ اللَّهِ وَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ وَ الْأَوْصِيَاءِ مِنْ بَعْدِهِ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ وَ سَلَّمَ أَضْعَفَ اللَّهُ لَهُ ثَوَابَ صَلَاتِهِ أَضْعَافاً مُضَاعَفَةً ... "
" جو شخص اپنی نماز کا ثواب رسول خدا اور امیرالمومنین علی اور آپ کے بعد کے ائمہ صلوات الله علیهم اجمعین و سلم کو ہدیہ کرے گا، خدا اس کی نماز کا ثواب کئی گنا کر دیگا ... "
(جَمَالُ الْاُسْبُوع بِکَمَالِ الْعَمَلِ الْمَشْرُوع - صفحہ 15 - تالیف سید بن طاووس)
مذکوره روایت کے آخر میں حضرت فاطمہ زہرا (سلام الله علیها) کو بهی ہدیہ کرنے کا ذکر ہے
واضح رہے کہ اس روایت میں نماز کے ثواب کو ہدیہ کرنے کا تذکره ہے لیکن دوسری روایات میں تمام نیک اعمال و کام کے ثواب کو نمبر (3) اور (4) کے مطابق ہدیہ کرنا بہترین طریقہ ہے
نیچے دیۓ گئے جواب کا پڑھنا اور ویڈیو دیکھنا مفید ہے انشاءالله
- moharram | safar me murdon ke liae eisaale sawaab | is ka waqt | farishte hadiya karne waale ka naam | hadiya murde se bataate hain
zindah insaan ke liae eisaale sawaab | majlis karaana
والسلام
سید شمشاد علی کٹوکهری
خادم ادارهٔ دارالعترت عظیم آباد / پٹنہ - شعبۂ سوالات قم / ایران
17 / ربیع الثانی / 1444 ھ.ق
رومن اردو سے، اردو رسم الخط میں تبدیل
No comments:
Comment