roman urdu me padhne ke liae click here
سوال از : خواہرگرامی
السلام علیکم جناب میری ایک پروبلم ہے آپ میری ہیلپ کر سکتے ہیں
میں حسین کی زوار ہوں اور میرے ہسبینڈ بهی مولا کے زوار ہیں
لیکن میں دو سال سے مولا سے اولاد مانگ رہی ہوں مولا میری سن نہیں رہے ہیں ایسا کیوں؟ میں نے منتیں اٹھائی، دیئے جلائے بہت دعائیں کی مولا میری کیوں نہیں سن رہے ہیں؟
جیمیل : مہین ذوالفقار علی
جواب :
باسمه تعالی
یا صاحب الزمان ادرکنا
علیکم السلام و رحمة الله و برکاته
سب سے پہلے یہ عرض کر دوں کہ خدا اور معصومین (سلام الله علیهم) بندوں سے ماں باپ سے زیاده محبت کرتے ہیں لہذا جو کچھ آپ مانگتی ہیں وه آپ کی سنتے ہیں
لیکن دعائیں قبول کیوں نہیں ہوتیں؟ قبول نہ ہونے کی کئی وجوہات و اسباب ہو سکتے ہیں
دعا کی عدم قبولیت کے اسباب اور وجوہات میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں :
- گناه
- لقمئہ حرام (حرام کی آمدنی، حرام کا مال)
- قطع رحم (رشتہ داروں سے روابط توڑ لینا)
- امر بمعروف اور نہی از منکر کو ترک کرنا
- والدین کی نافرمانی
- ظلم
- ستمگر کی حمایت و مدد
- سخن چینی (چغل کرنا، ادهر ادهر آگ لگانا)
- نماز کو سبک (ہلکا) سمجهنا
- دعا قبول نہ ہونے کے اسباب اور وجوہات میں سے ایک اہم سبب اور وجہ یہ ہے کہ دعا قبول ہونے اور جو مانگا اس کے مل جانے میں دعا کرنے والے کے لئے ممکن ہے مصلحت و بهلائی نہ ہو
دعاء کمیل میں ہے :
" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تَحْبِسُ الدُّعَاءَ "
" اے خدا میرے وه گناه معاف کردے جو دعا کو روک دیتے ہیں "
خدا عالم اور حکیم ہے اور معصومین (سلام الله علیهم) خدا کے ان ناموں کے مظہر ہیں، خدا اور معصومین (علیهم السلام) بہتر جانتے ہیں کہ ہمارے حق میں کیا اچها ہے
ہمارا علم ناقص ہے، ہم کوئی چیز مانگتے ہیں لیکن خدا اور معصومین (سلام الله علیهم) خدا کے اذن سے وه چیز ہمیں نہیں دیتے، کیونکہ وه چیز ہمارے حق میں نقصان ده ہوتی ہے
اس بارے میں صرف دو مثال پیش کرنے پر اکتفاء کرتے ہیں :
باپ ماں سرد موسم میں آئیس کریم بچوں کے مانگنے پر نہیں دیتے ہیں اس لیئے کہ باپ ماں جانتے ہیں کہ یہ نقصان ده ہے لیکن بچہ اپنی لاعلمی سے مانگتا ہے یا شوگر کے مریضوں (ذیابیطس کے مریض) کے لیئے مٹھائی ممنوع ہے اسی لئے مانگنے پر گهر والے مٹھائی نہیں دیتے ہیں، کیونکہ گهر والے اسے چاہتے ہیں، اس سے محبت کرتے ہیں، ماں باپ اور گهر والے قدرتی طور پر بچوں ... کی صحت اور بہتری کے لئے فکرمند ہوتے ہیں، بچہ اور مریض کی مصلحت دیکهتے ہیں
خدا اور معصومین (سلام الله علیهم) بهی بندے کی مصلحت دیکهتے ہیں
سوره بقره آیت 216 میں ہے :
" ... وَعَسَىٰ أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ ۖ وَعَسَىٰ أَنْ تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَكُمْ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ "
" ... ممکن ہے کے تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور وه در اصل تمہارے لئے بہتر ہو اور (یہ بهی) ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو اور وه (حقیقتا) تمہارے لئے بری ہو اور خدا خوب جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ہو "
" اولاد کا ہونا بهی بڑی بخشش رب ہے "
اگر اولاد نہ ہو تو گهر اندهیرا اور سونا معلوم ہوتا ہے، یہ سچ ہے مگر مانگنے پر بهی خدا کسی کو اولاد نہ دے اور دعا قبول نہ کرے تو اس میں بهی ضرور رب کی کوئی حکمت، مصلحت اور اسرار پوشیده ہیں
ہمارا علم محدود ہے اور عقل ناقص، حقیقی علم خدا ہی کو ہے، ہم محض بے خبر ہیں لہذا وه جانتا ہے کس چیز میں ہمارے لئے بہتری ہے
سوره کہف میں بیان ہونے والے حضرت موسی اور حضرت خضر کا واقعہ پڑھنا مفید ہے، اس سے درس و سبق حاصل کریں، اس لئے کہ اس میں مشیت الہی کے کاموں میں پوشیده حکمتوں کا انکشاف ہوا ہے، اس سے حکمت، دانائی اور صبر و ضبط کا بہترین درس ملتا ہے
بہرکیف آپ لوگ ناامید و مایوس نہ ہوں، اولاد کے لئے دعا کرتے رہیں، بار بار اس سے مانگتے رہیں، اس پر مُصِر رہیں کیونکہ خدا بار بار مانگنے کو زیاده پسند فرماتا ہے
امام صادق نے رسول اکرم (صلوات الله و سلامه علیهم) کا یہ قول نقل کیا ہے :
« رَحِمَ اَللَّهُ عَبْداً طَلَبَ مِنَ اَللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ حَاجَةً فَأَلَحَّ فِي اَلدُّعَاءِ اُسْتُجِيبَ لَهُ أَوْ لَمْ يُسْتَجَبْ لَهُ وَ تَلاَ هَذِهِ اَلْآيَةَ: «وَ أَدْعُوا رَبِّي عَسىٰ أَلاّٰ أَكُونَ بِدُعٰاءِ رَبِّي شَقِيًّا »
[ خدا اس بندے پر رحمت کرے جو خدائے بزرگ و برتر سے کوئی حاجت طلب کرے اور دعا میں (اس حاجت کے لیئے) رو رو کر گڑ گڑا کر اصرار کرتا رہے (یعنی اصرار کے ساتھ مانگتا رہے) خواه اس کی دعا قبول ہو یا نہ ہو اور اس آیت (سوره مریم آیت 48) کی تلاوت کی :
" ... صرف اپنے پروردگار کو پکارتا ہوں، مجهے (حضرت ابراہیم) امید ہے کہ میں اپنے رب سے دعا مانگ کر محروم نہ رہوں گا "]
(اصول کافی - جلد 2 - صفحہ 475 - باب الحاح فی الدعاء)
یہ بنیادی نکتہ ذہن نشیں رکهنا اشد ضروری ہے کہ دعا کرنے پر اصرار کرنا چاہیئے اس لیئے کہ دعا کرنا عبادت اور باعث اجر و ثواب ہے، اگر خدا قبول نہ کرے تو اس کی تلافی کرے گا یا آخرت کے لئے اس کا اجر ذخیره کردیگا یا دنیا میں پہنچنے والی کوئی تکلیف اور مصیبت و بلا کو دور کردیگا ... لیکن دعا قبول ہونے پر اصرار نہیں کرنا چاہیئے، تقدیر اور رضائے الہی پر راضی رہیں
شروع میں عرض کیا کہ آپ لوگ اولاد کے لئے دعا کرتے رہیں، نا امید و مایوس نہ ہوں، خدا کی رحمت سے نا امیدی اور مایوسی گناه کبیرہ ہے
حضرت زکریا اور حضرت ابراہیم نے اولاد طلب کی تو خدا نے حضرت زکریا کو فرزند (یحیی) اور حضرت ابراہیم کو دو فرزند (اسماعیل اور اسحاق) عطا فرمائے جب کہ حضرت زکریا اور حضرت ابراہیم بڑھاپے کو پہنچ چکے تھے اور حضرت زکریا کی بیوی بهی بانجھ تهیں
(تفصیل کہ لئے سوره مریم آیات 1 سے 6 تک اور سوره ابراہیم آیت 39 کو ملاحظہ فرمالیں)
مذکوره بالا باتوں اور امور کو مد نظر رکهتے ہوئے اسلام ہمیں تلقین کرتا ہے کہ مادی اور معنوی و روحانی تمام وسائل، اسباب اور راہوں کو ضرور استعمال کریں
لہذا اولاد سے محروم لوگوں کے لئے ضروری مشوره یہ ہے :
- سب سے پہلے اپنے یہاں اولاد نہ ہونے کی اصل وجہ معلوم کریں، اس کی وجہ سمجهنے کے لئے ماہر ڈاکٹروں سے اپنا علاج کرائیں، دور جدید میں ٹیکنالوجی کی مدد سے اس کا علاج ممکن ہے
- ظاہری اسباب اختیار کرنے اور طبی (میڈیکل) علاج کے ساتھ معنوی و روحانی علاج بهی کریں، لہذا حصول اولاد کے لئے دعائیں، نمازیں، اوراد اور وظائف کا اہتمام کریں
اس کے متعلق مختصر سی تحریر میں موزوں و مناسب آگاہی فراہم کی گئی ہے جو پی ڈی ایف میں دستیاب ہے، ڈاؤن لوڈ لینک نیچے درج ہے :
تبصره :
قبولیت دعا اور اس کے لئے بعض بنیادی شرائط، آداب اور احکام ہیں، اختصار کے پیش نظر ان کو نظر انداز کیا گیا ہے
والسلام
سید شمشاد علی کٹوکهری
خادم اداره دارالعترت
عظیم آباد / پٹنہ - شعبئہ سوالات قم / ایران
4 / جمادی الاولی / 1444 ھ.ق
🌹شب ولادت باسعادت عقیلئہ بنی ہاشم، حضرت زینب (سلام الله علیها)🌹
رومن اردو سے، اردو رسم الخط میں تبدیل
No comments:
Comment