roman urdu me padhne ke liae click here
سوال از : محترمہ جناب ثانیہ زہرا صاحبہ
السلام علیکم
مسجد الاقصی کے بارے میں بیوگرافی چاہیئے ہمیں پلیز سینڈ می اگر ہوتو
جواب :
باسمه تعالى
ياصاحب الزمان ادركنا
عليكم السلام و رحمةالله و بركاته
سب سے پہلے یہ بتادوں کہ "مسجد اقصیٰ" سے مقصود "بیت المَقدِس" ہے، "مسجد اقصیٰ" کا ہی دوسرا نام "بیت المقدس" ہے، مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس ایک ہی جگہ کے دو نام ہیں، دو الگ الگ جگہ نہیں ہے
(تفسیر المیزان - سورہ اسراء کی آیت 1 کے ذیل میں)
"بیت المقدس" کا قدیم ترین نام (اِیلِیَا) ہے
(سنی کتاب : صحیح مسلم بشرح الامام النَّوَوِی - جلد 5 - صفحہ 9 / اَلاَخبَارُ الطِّوال - صفحہ21 - تالیف ابو حنیفہ دِینَوَرِی)
واضح رہے کہ آسمانی و مقدس کتابوں جیسے توریت اور انجیل و غیرہ میں "ایلیا" امیرالمومنین علی (عليه السلام) کا نام ہے
بیت المقدس کی تاریخ بہت قدیم ہے
مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلۂ اول اور سنیوں کے نزدیک خانۂ کعبہ و مسجد نبوی کے بعد مقدس ترین مقام ہے لیکن شیعوں کے نزدیک خانۂ کعبہ و مسجد نبوی اور مسجد کوفہ کے بعد مقدس ترین مسجد ہے، کیونکہ شیعہ احادیث کے مطابق مسجد کوفہ، مسجد اقصیٰ سے افضل و برتر ہے
علاوه از ایں رسول اکرم (صلی الله علیه و آله) سفر معراج کے موقع پر اول مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تشریف لائے، بعد از آں مسجد اقصیٰ سے آسمانوں کی جانب سفر کا آغاز کیا
(سوره اسراء - آیت 1)
مسجد اقصیٰ کی فضیلت، اہمیت اور بابرکت و مقدس سرزمین ہونے کا ایک پہلو یہ بهی ہے
مسجد اقصیٰ کا سنگ بنیاد کس نے رکہا اور تعمیر کس نے کی ؟
مسجد اقصیٰ کا بانی کون ہے ؟ اس حوالے سے مختلف و منقسم آراء پائی جاتی ہیں جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں :
- حضرت آدم نے بنیاد رکہی
- حضرت یعقوب نے بنیاد رکهی
- حضرت داؤد نے سنگ بنیاد رکها
- حضرت داؤد نے تعمیر شروع کی اور آپ کے فرزند حضرت سلیمان نے مکمل کیا :
حضرت ابوذر سے روایت ہے :
"میں نے کہا اے خدا کے رسول، اس روئے زمین پر سب سے پہلے کون سی مسجد تعمیر کی گئی؟ آپ نے فرمایا : مسجد حرام. میں نے پهر سوال کیا : اس کے بعد کون سی مسجد تعمیر کی گئی؟ آپ نے جواب دیا : مسجد اقصیٰ. میں نے پوچها : ان دونوں کی تعمیر کے درمیان کتنی مدت کا فاصلہ ہے؟ آپ نے فرمایا : چالیس سال کا وقفہ ہے"
(صحیح مسلم بشرح الامام النووی - جلد 5 - صفحہ 2 - کتاب المساجد و مواضع الصلواة)
اس حدیث کے مطابق مسجد اقصیٰ کی تعمیر مسجد حرام کی تعمیر کے چالیس سال بعد ہوئی اور کعبہ و مسجد حرام کی تعمیر حضرت آدم کے دور میں ہوئی، نتیجتاً مسجد اقصیٰ کے بانی و مؤسس حضرت آدم قرار پائیں گے، اس کے پیش نظر مسجد حرام و کعبہ اور مسجد اقصیٰ دونوں کے بانی حضرت آدم ہیں
(اَلْبِدَایَةُ وَ النَّهَایَة - جلد 1 - صفحہ 224 - تالیف ابن کثیر)
(مُعْجَمُ الْبُلْدان - جلد 5 - صفحہ 169 - تالیف یاقوت حَمَوِی)
حضرت داؤد (علیه السلام) نے مسجد بیت المقدس کی تعمیر شروع کی لیکن اس کے مکمل ہونے سے پہلے ہی ان کا انتقال ہوگیا، چنانچہ سلیمان نے اسے مکمل کیا اور شہر "ایلیا" (شہر قدس کا پرانا نام) کی تعمیر مکمل ہوئی
(اَلْاَخْبارُ الطِّوال - جلد 1 - صفحہ 21 - تالیف ابو حنیفہ دِینَوَری)
"مسجد اقصیٰ" اور "قُبَّةُ الصَّخْرَة" کے متعلق ایک غلط فہمی کا ازالہ :
("قُبَّہ" یعنی گنبد، اور "صَخْرَه" یعنی چٹان و سخت پتهر)
مسجد صخره یا صخرهٔ مقدس ایک مسجد کا نام ہے جو شہر بیت المقدس میں واقع ہے، عام طور پر لوگ مسجد اقصیٰ کو ہی قُبَّۂ صَخْرَه خیال و گمان کرتے ہیں اور قبۂ صخره و مسجد اقصیٰ میں اشتباه کرتے ہیں
صخرهٔ مقدس اس عمارت (قبۂ صخره) کے گنبد کے نیچے ہے، اس صخره کے اندر ایک غار ہے، اس غار میں اتنی گنجائش ہے کہ تقریبا دس لوگ نماز پڑھ سکتے ہیں، اسی وجہ سے اس حدود کو "مسجد صخره" کہتے ہیں
بلا تشبیہ عرض کر دوں کہ صخره کو یہودیوں کے نزدیک تقریبا وہی مقام حاصل ہے جو مسلمانوں کے درمیان حجر اسود کو
ملحوظ خاطر رہے کہ یہودیوں کی نظر میں "ہیکل سلیمانی" [ ایسی عبادت گاه ہے جس کو حضرت سلیمان نبی نے خدا کے حکم سے بنائی تهی، اس کی تفصیل "کتاب مقدس (bible) - حصہ عہد عتیق" میں ہے ] مسجد اقصیٰ کے نیچے ہے
انتہا پسند یہودی و صہیونی مسجد اقصیٰ کو منہدم و مسمار کر کے ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے لیئے سرگرم عمل رہتے ہیں
افسوس ناک بات یہ ہے کہ مسلم ممالک کی تعداد ستاون (57) سے زیاده ہے، اس کے با وجود شدت پسند یہودیوں کے ہاتهوں مسجد اقصیٰ و غیره کی سنگین بے حرمتی ... ہوتی رہتی ہے اور ان کے غاصبانہ قبضہ میں ہے
برادران سنی سے معذرت کے ساتھ یہاں پر یہ بات عرض کرتا چلوں کہ یہ زمینی حقیقت ہے کہ ایک-دو کے علاوه مسلم ممالک کی سازشوں کا یہ سب نتیجہ ہے، اس کی علت واضح ہے، محمدی و غدیری اسلام کے بجائے سقیفی و سفیانی اسلام کی پیروی ہے
نیچے دیئے گئے جواب کا پڑھنا مفید ہے انشاءالله
والسلام
سید شمشاد علی کٹوکهری
خادم ادارهٔ دارالعترت - عظیم آباد / پٹنہ - شعبۂ سوالات قم / ایران
17 / ربیع الاول / 1444 ھ.ق
🌹روز ولادت باسعادت رسول اکرم اور امام صادق (سلام الله علیهم)🌹
رومن اردو سے اردو رسم الخط میں تبدیل
No comments:
Comment