roman urdu me padhne ke liae click here
سوال از : محترم جناب سید رئیس حسین نقوی صاحب (میرٹھ، یو.پی)
السلام علیکم و رحمة الله و برکاته آقا ...
میرا سوال آپ کے 70,000 عالموں کو امام زمانہ (عج) قتل کرینگے کے جواب میں مینشن آپ کی جنگ (احد) میں حضرت محمد مصطفی (ص) کا دانت ٹوٹ گیا تها ... کے متعلق کہی بات کے حوالے سے ہے ؟
دانت ٹوٹنا !
انسانی جسم کے عضو کا کم ہونا یعنی ایک قسم کا جسم میں نقص یا عیب ہوگا جب کہ اللہ نے ائمۂ معصومین (ع) کو ہر نقص و عیب سے پاک رکها ہے ؟
حضرت محمد مصطفی (ص) کا دانت ٹوٹنے والی روایت کے متعلق اصلاح کی التماس ہے 🙏 ؟
جواب :
باسمه تعالی
یاصاحب الزمان ادرکنا
علیکم السلام و رحمة الله و برکاته
بلاشبہ معصومین (سلام الله علیهم) کے لیئے یہ ضروری ہے کہ ظاہری اور باطنی عیب و نقص سے پاک و مبرا ہوں
ظاہری عیبوں سے معصومین (علیهم السلام) کا پاک و منزه ہونے سے مراد وه عیوب ہیں جو لوگوں کی دوری پر منتج ہوتے ہیں یعنی ان کے اندر کوئی ایسا عیب نہ ہو جس کی وجہ سے لوگ ان سے دور ہوں
یا مقصود ایسے عیوب ہیں جس میں اگر کوئی شخص مبتلا ہو تو عموماً لوگ اس سے نفرت کرتے ہیں یا گهن کرتے ہیں اور اس سے ملنے جلنے سے گریزاں رہتے ہیں جیسے جذام وغیره
کیونکہ لوگوں کو سب سے پہلے ان معززین کی شکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اگر ان کی ظاہری شکل میں خامی ہو تو یقیناً ابتداء میں ہی آپ حضرات کی ذات گرامی کا پرکشش اور جاذب نظر ہونا مشکل سے دوچار ہوگا، اگر ایسا ہو تو پهر فریضۂ تبلیغ میں رکاوٹ بنے گا، لوگ دور ہوں گے اور یہ فریضۂ تبلیغ کے مانع ہوگا
ملحوظ خاطر رہے کہ رسول اکرم (صلی الله علیه و آله) کی عمومی دعوت اور دین حق کی دعوت کے بعد اور جنگ احد کے دوران دانت ٹوٹے ہیں
اس حقیقت کو مد نظر رکهتے ہوئے اہم سوال یہ ہے کہ کیا دانتوں کے ٹوٹنے کو عیب و نقص سمجها جاتا ہے ؟
جبکہ نبی (صلی الله علیه و آله) کے چہرے کی ظاہری شکل میں کوئی تبدیلی نہیں آئی
واضح ہے کہ ایسی صورت میں دانتوں کا ٹوٹنا عام طور پر مکروه و نفرت دلانے والا عیب نہیں سمجها جاتا ہے
یہ تقریبا حضرت یعقوب (علیه السلام) کی آنکهوں کے مانند ہے، فراق یوسف میں سفید ہو گئیں تهیں، سوره یوسف آیت 84 میں ہے :
" ... وَٱبۡيَضَّتۡ عَيۡنَاهُ مِنَ ٱلۡحُزۡنِ ... "
" ... ان کی آنکهیں رنج و غم سے سفید ہو گئیں ... "
(یعنی آنکهوں کی سیاہی، غم کے مارے سفیدی میں بدل گئی تهی)
شاید یہ کہا جا سکتا ہے کہ جنگ کے دوران دانتوں کا ٹوٹنا ان لوگوں کے لیئے ایک درس و سبق تها جنہوں نے خلاف حکم رسول (صلی الله علیه و آله) مال غنیمت کے لالچ میں اس جگہ سے ہٹ گئے جہاں سے نہ ہٹنے کی تاکید کی تهی، اس کی وجہ سے فتح کی شکست ہو گئی
حضرت حمزه (علیه السلام) شہید ہو گئے، سب مسلمان حضرت کو چهوڑ کر بهاگ گئے، ابوبکر، عمر اور عثمان تک فرار ہو گئے جس کے نتیجے میں نبی (صلی الله علیه و آله) کے دندان مبارک شہید ہو گئے اور پیشانی مجروح ہو گئی ...
امیرالمومنین حضرت علی (علیه السلام) کی جاں فشانی کی وجہ سے بات دانت ٹوٹنے و مجروح ہونے ... پر ہی ختم ہوئی ورنہ رسول اکرم (صلی الله علیه و آله) قبل از وقت شہید ہو جاتے
دوسرے لفظوں میں، ٹوٹے ہوئے دانت کو دیکھ کر لوگوں کو رسول خدا (صلی الله علیه و آله) کی زندگی کی حفاظت میں کوتاہی اور آپ کی نافرمانی کرنے کو یاد کریں، یہ خود ہدایت دینے والی ہے
ان لوگوں کے لئے بهی درس و سبق ہے جو ایسے افراد کی پیروی کرتے ہیں، جو خلیفۂ رسول ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن وه رسول خدا (صلی الله علیه و آله) کو نرغۂ اعداء میں چهوڑ کر بهاگ گئے، اس کو یاد رکهنا بهی ہدایت کننده ہے
نیچے دیۓ گئے جواب کو ضرور ملاحظہ فرما لیں
والسلام
سید شمشاد علی کٹوکهری
خادم ادارهٔ دارالعترت عظیم آباد / پٹنہ - شعبۂ سوالات قم / ایران
25 / ربیع الاول / 1444 ھ.ق
رومن اردو سے ، اردو رسم الخط میں تبدیل
No comments:
Comment