roman urdu me padhne ke liae click here
سوال از : +91703853...
... یہ بھی ایک روایت چلتی ہے کہ آخری زمانہ میں 70 ہزار علمائے دین کی گردن امام اڑائیں گے اس کا بھی واضح جواب دیجیئے آقا
جواب :
باسمه تعالى
ياصاحب الزمان ادركنا
سلام عليكم
جواب سے پہلے چند باتیں بطور تمہید سمجھنا ضروری ہے :
- امام عصر (عجل الله تعالى فرجه الشريف) کے ظہور و قیام کے حوالے سے مسلم اور غیر مسلم معاشرہ اور قوم افراط و تفریط (غیر معتدل حالت) کا شکار ہے
بعض کہتے ہیں امام زمانہ (عجل الله فرجه الشريف) آتے ہی لوگوں کی گردن اڑا دیں گے ، منکران اسلام کے خون سے ایک دریا بہا دیں گے، زمین پر اس قدر خون بہائیں گے کہ خون آپ کی رکاب تک پہنچ جائے گا
یہ ہے افراط یعنی حد اعتدال سے بڑھ جانا - لفظ "علماء" عام ہے صرف شیعہ علماء پر صادق نہیں آتا ہے بلکہ اس میں دوسرے ادیان و مذاہب کے علماء جیسے علمائے یہود و نصاری اور علمائے سنی، وہابی اور ناصبی ... بھی شامل ہیں، سب کو شامل کرتا ہے، کسی خاص دین و مذہب کے علماء مراد نہیں ہوتے
- جو شخص یہ سمجھتا ہے کہ امام زمانہ (عجل الله تعالى فرجه الشريف) شیعہ اثنا عشری علماء و فقہا کو قتل کریں گے تو اس نے امام عصر (روحى له الفداء) پر بہت بڑا بہتان باندھا، کسی شخص خصوصا امام وقت (عجل الله تعالى فرجه الشريف) پر بہتان لگانا شرعا انتہائی سخت گناہ اور حرام ہے کیونکہ جو بھی دوازدہ امامی ہے وہ مومن ہے
اس بارے میں حدیث گڑھنے اور معصومین (سلام الله عليهم) اور صحابہ کی طرف غلط بات منسوب کرنے کے نئے نئے فتنوں نے جنم لیا
بعض تفریط (حد سے زیادہ کمی) کا شکار ہیں کہتے ہیں جب امام مہدی (عجل الله فرجه الشريف) کا ظہور ہوگا تو حالات خود بخود ٹھیک ہو جائیں گے حتی "لَا يُهرِيقُ مِحجَمَة دَم" پَچھنے لگانے کے اوزار (سینگی) میں نکالے ہوئے خون کے برابر بھی خون نہیں بہے گا
یہ بھی صحیح نہیں ہے اس لیئے کہ اگر ایسا ہو تو رسول اکرم (صلى الله عليه وآله) جوابی حملہ اور دفاعی جنگ کا حکم نہ دیتے، زخمی نہ ہوتے، آپ کو کئی زخم لگے، آپ کا دانت ٹوٹ گیا، چہرہ زخمی ہو گیا، خون بہنے لگا اور امیر المومنین علی (عليه السلام) نے آپ کے حکم سے ان کفار و مشرکین کو واصل جہنم کیا جو آپ کے خلاف حالت جنگ میں تھے
مجھے تعجب ہوتا ہےایسے لوگوں پر جو ستر ہزار علماء کا مصداق صرف شیعہ علماء و فقہا کو قرار دیتے ہیں
امام زمانہ (عجل الله فرجه الشريف) کی حکومت میں شیعوں اور مسلمانوں کے علاوہ دوسرے ادیان کے لوگ بھی زندگی کریں گے اور آپ کی قیادت و حکومت کو دیانتداری اور منصفانہ و عادلانہ نظام کی وجہ سے قلوب کی رضامندی کے ساتھ قبول کریں گے، بعد میں آپ کے محمدی، علوی، فاطمی، حسنی اور حسینی اخلاق سے متاثر ہوکر مذہب حق کو قبول کرلیں گے
میں مومنین سے پوچھتا ہوں کیا معصوم امام (معاذالله) کسی مومن کو قتل کرسکتے ہیں ؟
اس لیئے کہ قرآن کے مطابق ایک مومن کا قتل پوری دنیا کی تباہی سے بڑا گناہ ہے، درست ہے کہ علماء و فقہائے شیعہ معصوم نہیں ہیں لیکن ان کے مومن ہونے میں کوئی شک نہیں
ستر ہزار علماء کے قتل کی باتیں عموما علمائے شیعہ و علمائے حق کی تصویر بگاڑنے اور ان سے بیزار کرنے کے لیئے کہی جاتی ہیں تاکہ قوم، علمائے باعمل سے دور ہو اور جاہلوں کو اپنا سردار بنائے اور سیاسی، سماجی اور دینی مسائل میں بغیر علم کے فتوے دیں اور قوم کو گمراہ کریں
اس تمہید کے بعد مذکورہ سوال کا جواب ملاحظہ کیجیئے :
آپ نے سوال میں امام زمانہ (عجل الله فرجه الشريف) کے توسط سے جو ستر ہزار علماء کے قتل کا ذکر کیا ہے اس کی صراحت ہمیں نہیں ملی
البتہ اس تعلق سے ایک طویل روایت کے بعض حصے ملاحظہ فرما لیں :
ابوجارود سے منقول ہے کہ امام باقر (عليه السلام) نے فرمایا :
"... يَسِيرُ إِلَى الْكُوفَةِ، فَيَخْرُجُ مِنْهَا سِتَّةَ عَشَرَ أَلْفاً مِنَ الْبُتْرِيَّةِ، شَاكِينَ فِي السِّلَاحِ : قُرَّاءَ الْقُرْآنِ، فُقَهَاءَ فِي الدِّينِ، قَدْ قَرَحُوا جِبَاهَهُمْ، وَ شَمَّرُوا ثِيَابَهُمْ، وَ عَمَّهُمْ النِّفَاقُ، وَ كُلُّهُمْ يَقُولُونَ: يَا ابْنَ فَاطِمَةَ، اِرْجِعْ لَا حَاجَةَ لَنَا فِيكَ. فَيَضَعُ السَّيْفَ فِيهِمْ ... فَيَقْتُلُهُمْ ... "
حدیث کا مفہوم و ترجمہ :
"... جب حضرت قائم قیام کریں گے تو کوفہ روانہ ہوں گے ... وہاں "بُترِیَّہ" فرقہ کے سولہ ہزار افراد امام کے مد مقابل مسلح کھڑے ہوں گے۔ وہ قاریان قرآن اور مذہبی فقہاء ہوں گے اور کثرت عبادت سے ان کی پیشانیوں پر ایسا پرانا پھوڑا ہوگا جس میں پیپ جمع ہوگی اور اپنے کپڑوں کو سمیٹے ہوئے ہوں گے اور شب زنده داری سے ان کے چہرے زرد ہوں گے اور منافقت نے انہیں ڈھانپ رکھا ہوگا اور ایک آواز ہوکر امام سے کہیں گے "اے فرزند فاطمہ!" جہاں سے آئے ہیں وہیں چلے جائیں ہمیں آپ کی ضرورت نہیں ہے ... پھر امام تلوار کھینچ کر سب کو ہلاک کردیں گے ..."
(دَلَائِلُ الاِمَامَة - ص 455 و 456 - تالیف محمد بن جَرِیر طَبَری صغیر / تیسرے طبری)
اس روایت کی سند کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ عرض کردوں کہ اس روایت میں ہے کہ امام عصر (روحى فداه) فقہا کو قتل کریں گے لیکن فقہا سے مراد کون فقہا و علماء ہیں ؟
اس روایت میں صراحت کے ساتھ بتایا گیا ہے کہ :
- ان کا تعلق "بتریہ" فرقے سے ہوگا
- وہ منافق ہوں گے
- ان کے جسم پر لڑائی کے ہتھیار سجے ہوں گے
- امام مہدی موعود (عجل الله فرجه الشريف) سے جنگ و حرب اور ضرب کے لیئے کمر بستہ ہوں گے
فقاہت اور تقدس کا لبادہ اوڑھ کر قرآن کی تلاوت اور عبادت لوگوں کو دھوکا دینے کے لیئے کریں گے
مختصر یہ کہ وہ فقہا و علماء اس وقت کے خوارج ہوں گے
ان کی آئیڈیالوجی اور نہج وہی ہے جو خوارج کا تھا
امام عصر (عجل الله تعالى فرجه الشريف) ایسے فقہا و علماء کو قتل کریں گے، نہ کہ شیعہ اثنا عشری فقہا و علماء کو
بتریہ کون لوگ ہیں ؟
امیرالمومنین علی (علیه السلام) کی امامت کو قبول کرتے ہیں، اس پر ایمان رکهتے ہیں لیکن اس امامت کو ابوبکر و عمر کی خلافت کے ساتھ مخلوط کردیا، یعنی ابوبکر و عمر کو بهی خلیفہ مانتے ہیں لیکن عثمان اور طلحہ و زبیر سے بیزاری کرتے ہیں اور حضرت علی، امام حسن اور امام حسین (سلام الله علیهم) سے محبت کرتے ہیں اور آپ کے دشمنوں سے برائت، لیکن اس کے ساتھ ابوبکر و عمر سے بهی محبت کرتے ہیں اور ان کے اعداء سے نفرت
(اِخْتِیَارُ مَعْرِفَةِ الرِّجال المعروف بہ رجال کَشِّی - جلد 1 - صفحہ 233 و 236 - تالیف شیخ طوسی)
فقہا و علمائے بتریہ ، ارباب سقیفہ کی طرح ہیں اسی لیئے جناب فاطمہ زہرا (سلام الله علیها) کا نام لیکر کہا کہ "اے فرزند فاطمہ ، جہاں سے آئے ہیں وہیں چلے جائیں ... " ایسا کیوں کہا ؟
اس لیئے کہ امام عصر (عجل الله تعالی فرجه شریف) کی روش و سیرت وہی ہوگی جو آپ کی جده حضرت فاطمہ (سلام الله علیها) کی تهی ، آپ خلفاء سے غضبناک اور بیزار تهیں، امام زمانہ (روحی له الفداء) بهی ایسا ہی کریں گے
یہ بات فقہا و علمائے فرقہ بتریہ کو برداشت نہیں ہوگی، اس لیئے کہیں گے "جہاں سے آئے ہیں وہیں چلے جائیں ، ہمیں آپ کی ضرورت نہیں ہے ..."
تبصره :
پہلے سوال کا جواب دینے سے معذور ہوں ، اس لیئے کہ اس طرح کے سوال کا جواب نہیں دیا جاتا ہے ، معذرت
نیچے دی گئ ویڈیو کا دیکھنا مفید ہے انشاءالله
Imaame Zamaana (atfs) | Munji | alaamaate zohur | haalaate haazerah (video)
والسلام
سید شمشاد علی کٹوکهری
خادم ادارهٔ دارالعترت عظیم آباد / پٹنہ - شعبۂ سوالات قم / ایران
10 / ربیع الاول / 1444 ھ.ق
🌹روز ازدواج رسول اکرم اور ام المومنین حضرت خدیجہ (سلام الله علیهم)🌹
رومن اردو سے ، اردو رسم الخط میں تبدیل
No comments:
Comment