roman urdu me padhne ke liae click here
سوال از : محترمہ جناب نگار فاطمہ صاحبہ (میرٹھ / یوپی )
سلام علیکم
میرا سوال ہے جیسا کہ آج کل کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ مولا علی (ع) کی چھوٹی بیٹی جناب ام کلثوم (س) کی اولاد تھی اور کربلا میں بھی ام کلثوم کے بیٹے کی شہادت بتائی جارہی ہے تو کیا یہ روایت صحیح ہے یا نہیں ؟ یعنی جناب ام کلثوم بنت مولا علی (ع) کی اولاد تھی یا نہیں ؟ پلیز جواب جلدی ہی دیں کہ صحیح روایت کیا ہے ؟
جواب :
باسمه تعالى
ياصاحب الزمان ادركنا
عليكم السلام و رحمة الله و بركاته
مختصر جواب :
حضرت ام کلثوم (سلام الله عليها) کی شادی کو ثابت کرنا یقینا بہت مشکل کام ہے
آپ کی شادی کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا لہذا اولاد کا ہونا اور شہادت بھی ثابت نہیں ہے
قدرے تفصیلی جواب :
اولاد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے تسلیم کرلیا کہ عمر کی شادی حضرت امیر المومنین علی اور حضرت فاطمہ کی بیٹی حضرت ام کلثوم (سلام الله عليهم) سے ہوئی اور حضرت ام کلثوم (سلام الله عليها) کے بطن سے عمر کے صاحبزادے " زید " اور صاحبزادی " رقیہ " پیدا ہوئیں
سنی مورخین کا اس پر اصرار ہے کہ عمر کی شادی حضرت ام کلثوم بنت علی و فاطمہ (سلام الله عليهم) سے ہوئی اور عمر سے ام کلثوم (سلام الله عليها) کے یہاں ایک بیٹا " زید " اور ایک بیٹی " رقیہ " پیدا ہوئیں
(سنی کتاب : اَلطَّبَقَاتُ الکُبری ج 8 ص 463 تالیف ابن سَعد)
عمر سے اپ کی شادی کا دعوی محض افترا اور خلاف عقل و نقل ہے جس کی تفصیل دلائل اور براہین قاہرہ کے ساتھ شیعوں کی سینکڑوں کتب معتبرہ اور تحقیقی کتابوں و مقالوں میں قابل دید ہے
سنی مورخین نے یہ بھی لکھا ہے کہ عمر کی موت کے بعد حضرت ام کلثوم (عليها السلام) اپنے چچیرے بھائی عون بن جعفر کے نکاح مین آئیں، ان کے بعد محمد بن جعفر کے نکاح میں آئیں اور ان کے بعد حضرت زینب (عليها السلام) کے شوہر عبد اللہ بن جعفر سے نکاح ہوا، ان تینوں سے کوئی اولاد نہیں ہوئی
(سنی کتاب : الطبقات الکبری ج 8 ص 463 تالیف ابن سعد)
واضح ہو کہ یہ روایت بھی جعلی اور گڑھی ہوئی ہے کیونکہ خود اکابر علماء سنی رقمطراز ہیں کہ :
عمر کے دور خلافت میں ہی عون بن جعفر اور محمد بن جعفر، شہر " شوشتر " میں قتل کر دیئے گئے تھے [یعنی حضرت ام کلثوم (سلام الله عليها) کے دوسرے اور تیسرے شوہر، پہلے شوہر یعنی عمر کے پہلے ہی قتل کر دیئے گئے تھے]
صرف دو سنی کتابوں کے حوالے :
- اَلاِستِیعَاب فِى مَعرِفَةِ الاَصحاب ج 3 ص 1247 تالیف اِبنِ عَبدُ البَر
- اَلاِصَابَة فِی تَميِيزِ الصَّحَابَة ج 4 ص 619 تالیف ابن حَجَر عَسقَلانی
اس بات کے پیش نظر کیسے ممکن ہے کہ فرزندان جعفر نے عمر کے بعد نکاح کیا ہو ؟
شاید دوبارہ زندہ ہو گئے ہوں اور عقد ام کلثوم (سلام الله علیھا) کے تعلق سے سنیوں کے افسانہ کو حقیقت بتانے کے لیئے ام کلثوم (سلام الله عليها) سے شادی کرلی ہو !!!
دوسرے یہ کہ حضرت ام کلثوم (سلام الله عليها) کی شادی حضرت عبد اللہ بن جعفر سے قابل قبول نہیں، اس لیئے کہ ایک وقت میں دو سگی بہنوں سے شادی کرنا جائز نہیں ہے
حضرت زینب (سلام الله عليها) واقعئہ کربلا کے بعد بھی زندہ تھیں اور آپ کے شوہر حضرت عبداللہ تھے
اِبنِ عِنَبَہ نے فرزندان مسلم بن عقیل کا ذکر کرتے ہوئے " حمیدہ " نام کی ایک لڑکی کا بھی ذکر کیا ہے جس کے بارے میں لکھا ہے کہ آپ کی مادر گرامی " ام کلثوم بنت علی " (سلام اللہ عليهم) ہیں
(شیعہ کتاب : عُمدَةُ الطَّالِب فِى اَنسَابِ آل ابى طالب ص 32 تالیف ابن عنبہ)
لیکن سید محسن امین نے ابن عنبہ کی بات نقل کرنے کے بعد لکھا ہے کہ :
یہ خبر اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ مسلم بن عقیل نے اپنی چچیری بہن " ام کلثوم " سے شادی کی لیکن یہ دوسری ام کلثوم ہیں اس لیئے کہ اس شادی کی روایت کسی نے نہیں کی ہے
(شیعہ کتاب : اَعیَانُ الشِّيعَه ج 3 ص 484 تالیف سید محسن امین)
دوسرے یہ کہ واقعئہ کربلا کے بعد حضرت ام کلثوم (سلام الله عليھا) اسیر ہوئیں، اگر بچے ہوتے تو کہیں ان کا بھی ذکر ہوتا
آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ حضرت ام کلثوم بنت علی و زہرا (سلام اللہ عليهم) کی شادی عمر سے نہیں ہوئی اور دوسروں سے بھی شادی اور اولاد کا کوئی ٹھوس ثبوت ہمیں نہیں ملا اس لیئے کہ آپ نے کس سے شادی کی ؟ اس تعلق سے اتنے زیادہ اختلافات ہیں کہ ہمارے لیئے آپ کی شادی بالکل مبہم و مشکوک ہے
مذکورہ بیان کے پیش نظر کربلا میں اولاد کی شہادت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اس لیئے کہ پہلے شادی ہے پھر اولاد و شہادت
تبصرہ :
یہ تحریر رومن اردو سے اردو میں تبدیل کی گئی ہے
والسلام
سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارہ " دار العترت " عظیم آباد / پٹنہ - شعبئہ سوالات قم / ایران
13 / ذی الحجہ / 1443 ھ.ق
No comments:
Comment