roman urdu me padhne ke liae click here
بسم الله الرحمن الرحيم
يا صاحب الزمان ادركنا
عمر کا عورتوں پر ظلم و زیادتی کرنا
نصف رات میں اپنی بیوی کو مارنا پیٹنا
" ... اَلاَشعَثِ بِن قَيسٍ قَالَ : ضِفتُ عُمَرَ لَيلَةََ فَلَمَّا كَانَ فِى جَوفِ اللَّيلِ قَامَ اِلَى اِمرَأَتِهِ يَضرِبُهَا فَحَجَزتُ بَينَهُمَا فَلَمَّا أَوَی اِلَى فِرَاشِهِ قَالَ لِى : يَا اَشعَثُ احفَظ عَنِّى شَيئاََ سَمِعتُهُ مِن ( عَن ) رَسُولِ الله صلى الله عليه وسلم " لَا يُسأَلُ الرَّجُلُ فِيمَ يَضرِبُ اِمرَأَتَهُ ... "
" اشعث بن قیس کہتے ہیں کہ میں ایک رات عمر کا مہمان ہوا ، جب آدھی رات ہوئی تو وہ اپنی بیوی کو مارنے لگے ، تو میں ان دونوں کے بیچ حائل ہو گیا ، جب وہ اپنے بستر پہ جانے لگے تو مجھ سے کہا : اے اشعث وہ بات جو میں نے رسول خدا سے سنی ہے تم اسے یاد کرلو : " شوہر اپنی بیوی کو مارے تو قیامت کے دن اس سلسلے میں سوال نہیں کیا جائے گا (کہ کیوں اپنی بیوی کو مارا ) ... "
برادران سنی کی صرف دو معتبر کتاب کا حوالہ :
- سنن ابن ماجہ جلد 1 ص 639 کتاب النکاح باب : عورتوں کو مارنے پیٹنے کے حکم کا بیان
-
المستدرک علی الصحیحین جلد 4 ص 194 تالیف حاکم نیشابوری
حاکم نیشابوری لکھتے ہیں یہ وہ حدیث ہے جس کی اسناد صحیح ہیں
عمر کو خلیفہ ماننے والوں کےلئے لمحئہ فکریہ ہے اور ان سے تین سوال بھی :
- کیا شوہر اپنی بیوی پر بلا وجہ ظلم کرنے کا اخلاقی ، انسانی اور اسلامی حق رکھتا ہے ؟
- اس حدیث کے پیش نظر معاشرے میں اسلامی نظام عدل کا نفاذ کرنا عمر جیسے حکمران سے کس طرح ممکن تھا ؟
- اپنی بیوی کو مارے تو قیامت کے دن اس بارے میں سوال نہیں کیا جاۓ گا کیا اپنے ظلم کی توجیہ کرنے کے لئے یہ رسول خدا ( صلى الله عليه وآله ) کی طرف جھوٹی نسبت نہیں ہے ؟
(جاری )
دوسرا حصہ پڑھنے کے لۓ یہاں دبائیں
No comments:
Comment