باسم الحى الذى لا يموت
آہ استاد محترم نہیں رہے
علی الصبح استاد محترم حجة الاسلام والمسلمين عالیجناب مولانا سید بیدار حسین نجفی صاحب ( نورالله مرقده ) کے حادثئہ وفات کی دل دوز اور افسوسناک خبر ملی
استاد محترم کی بیماری کی اطلاع ہوتی رہتی تھی لیکن صحت یابی کے لئے دعاؤں کے پیش نظر دل کو یہ تسلی ہوتی تھی کہ خدا بحق محمد و آل محمد ( صلوات الله عليهم ) ان کو صحت عطا فرمائے گا لیکن مقدرات الہی پر کس کا زور چلا ہے
گلشن ہستی میں جن قابل قدر شخصیات نے اپنے خون جگر سے شاگردوں کے چمن کی آب پاشی کی ہے ان میں ایک نمایاں نام استاد محترم کا ہے
سلطان المدارس اور نجف اشرف سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد تا حیات سلطان المدارس کے ایک بہترین استاد کی حیثیت سے خدمات سے منسلک رہے ، آپ کا درس انتہائی حسین و دلکش ہوتا تھا
شاگردوں کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کیا کرتے تھے ، مجھے یاد ہے ابتدائی مدرسہ کی تعلیم کے دوران ، استاد محترم نے اپنے شاگردوں سے کہا جو کتاب " کافیہ " کی اس عبارت میں ضمیر کا مرجع بتا دے میں اس کو انعام دونگا ، حقیر نے بتا دیا تو قبا کی جیب سے کچھ پیسے نکال کر دیئے ، مجھے یہ یاد نہیں ہے کہ وہ رقم کتنی تھی بس اتنا یاد ہے کہ اتنی تھی کہ اس وقت ہوٹل میں صبح کا مختصر ناشتہ ہو سکتا تھا. مجھے پیسے ملنے پر خوشی نہیں ہوئی بلکہ خوشی اس بات پر ہوئی کہ بتانے پر ہماری حوصلہ افزائی ہوئی
مثالی اساتذہ شاگردوں کی اس بات کے لئے لگاتار حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اپنے مقصد کو حاصل کریں اور اپنے مقاصد کو حقیقت کی شکل دیں
ہماری درس گاہ میں جو مثالی استاد ہوتے ہیں حقیقت میں یہی تو قوم کی بنیاد اور معمار ہوتے ہیں. آپ کو بہترین استاد کا ایوارڈ ملنا چاہیئے تھا لیکن افسوس ہمارے یہاں عام طور پر نہ اہل علم کے قدر داں اور عزت افزائی کرنے والے ہیں اور نہ ہی مدد کرنے والے
مرحوم ایک ایسا چراغ تھے جس سے دسیوں چراغ روشن ہوئے
آہ کیا شخص تھا جو محفل ویران کرگیا
خدائے کریم بحق معصومین اور شہدا و اسیران کربلا ( سلام الله عليهم ) مولانا کے حسنات کو قبول فرمائے ، سیئات سے درگزر فرمائے ، ان کو خدمات کا بہترین بدلہ عطا فرمائے اور ہمیں ان کا نعم البدل عطا فرمائے اور اہل خانہ ، جملہ پسماندگان ، ہمدردان ، شاگردوں اور اہلیان گنگیروسادات کو صبر جمیل و جزیل عطا فرمائے
اللهم اغفر له وارحمه و ادخله جنة الفردوس الاعلى مع الابرار والائمة المعصومين عليهم السلام
سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارہ " دارالعترت "
حوزہ علمیہ قم المقدسہ / ایران
۔11 / صفر / 1443ھ.ق
No comments:
Comment