roman urdu me padhne ke liae click here
باسمه تعالی
ياصاحب الزمان ادركنا
سونے سے بنا معاویہ کا مجسمہ نصب کرنا چاہیئے | جو امام وقت پر خروج کرے اسے قتل کردو
اہل علم محمد رشید رضا سے آگاہ ہیں، یہ وہی رشید رضا ہیں جن کی تعریف کرتے ہوئے وہابی، تکفیری اور دیوبندی ... تھکتے نہیں ہیں. وہابیوں اور ان کے سرغنہ ابن تیمیہ اور محمد بن عبد الوہاب کے تخریبی و سازشی ... نظریات سے بہت متاثر تھے یہ مشہور عالم، محقق، جدت پسند، ملت اسلامیہ میں ایک ایسی یک جہتی و اتحاد کی فضا دیکھنے کا خواہاں تھے جو تمام تَفرِقَہ و پھوٹ سے پاک ہو
اس کے باوجود وہابیوں کے قدامت پسند نظریات سے متاثر اور شیعہ مخالف تھے یہ ان کی جدت پسندی اور اتحاد کی آرزو کے منافی و خلاف ہے
بہر حال یہ بتادوں کہ رشید رضا کی بہت ساری تصنیفات معروف و مشہور ہیں ان میں سے یہ دو کتابیں ہیں
- تفسیر "المَنار" (12 جلدوں پر مشتمل ہے البتہ پورے قرآن کی تفسیر نہیں ہے ناقص ہے)
- اَلوَحىُ المُحَمَّدِى (ایک جلد ہے)
سنی بھائیوں کے درمیان بھی یہ دونوں کتابیں بہت اہم اور معلوماتی ہیں
اپنی ان دونوں کتابوں میں لکھتے ہیں :
جرمن کے بڑے دانشمندوں (پروفیسر) میں سے ایک نے "آستانہ" (شاید مراد قازقستان کا دارالحکومت ہے) میں بعض مسلمانوں سے جن میں مکہ کے شرفاء میں سے ایک شخص تھے کہا :
"بےشک ہمارے لئے شائستہ و سزاوار (بہتر) ہے کہ اپنے دارالحکومت (برلین) کے کسی میدان میں معاویہ بن ابی سفیان کا سونے سے بنا مجسمہ نصب کرنا چاہیئے، تو ان سے کہا گیا کیوں ؟ تو انہوں نے کہا اس لئے کے وہ (معاویہ) ایسا شخص ہے جس نے اسلام کے نظام حکومت کو اس کے بنیادی اصول ڈیموکراسی سے غلبہ والی عصبیت میں بدلا (یعنی اسلام کے نظام حکومت کو آمرانہ، جابرانہ، ظالمانہ، تعصبانہ اور طاغوتی نظام میں تبدیل کردیا) اگر وہ (معاویہ) نہ ہوتا تو اسلام سارے عالم میں پھیل جاتا اور ہم جرمن والے اور یورپ کے تمام قبائل عرب مسلمان ہوتے "
(تفسیر "المنار" جلد 11ص 214 اَلمَقصِدُ الرَّابِع مِن مَقَاصِدِ القرآن، اَلاَصلُ الثٌَامِن تالیف محمد رشید رضا / الوحى المحمدى ص 193 المقصد الرابع من مقاصد القرآن الاصل الثامن تالیف محمد رشید رضا)
معاویہ کے بارے میں غیر مسلم پروفیسر کا اس طرح اظہار خیال کرنا قابل توجہ ہے علاوہ از ایں اس بات پر توجہ دینا اہم اور ضروری ہے کہ وہابی نظریات سے متاثر اور عالم دین محمد رشید رضا نے اپنی دو اہم کتابوں میں غیر مسلم دانشور کے خیالات کا تذکرہ کیا ہے
"اِزَالةُ الخُلفاء" میں شاہ ولی اللہ دہلوی حصہ دو فصل سات صفحہ 371 پر لکھتے ہیں :
... رسول خدا (صلى الله عليه وآله) نے فرمایا کہ "معاویہ کی خلافت (حکومت) میں فسادات ہوں گے اور فسادات اور فسادات"
اس کلمہ میں اس طرف اشارہ ہے کہ ان کی خلافت (حکومت) تسلط کے ذریعہ سے منعقد ہوگی بیعت کے ذریعہ سے نہ ہوگی اور ان کی سیرت شیخین (ابوبکر و عمر) کی سیرت کے موافق نہ ہوگی اور وہ خلافت (حکومت) امام وقت (مراد حضرت علی عليه السلام ہیں) سے بغاوت کے بعد منعقد ہوگی اسی لیئے آپ (صلى الله عليه وآله) نے تین مرتبہ لفظ "هَنَات" (فتنے و فسادات) کا استعمال کیا
برادران سنی کی چھہ مستند کتابیں ہیں جن کو "صحاح ستہ" کہتے ہیں ان میں سے ایک "صحیح مسلم" ہے
اس سے بھی صرف ایک حدیث ملاحظہ فرما لیں :
عَرفَجَہ سے روایت ہے کہ، میں نے سنا رسول خدا (صلى الله عليه و آله) سے آپ فرماتے تھے :
اِنَّهُ سَتَكُونُ هَنَاتٌ وَ هَنَاتٌ ، فَمَن اَرَادَ اَن يُفَرِّقَ اَمرَ هٰذِهِ الاُمَّةَ ، وَهِىَ جَمِيعٌ فَاضرِبُوهُ بِالسَّيفِ كَائِناً مَن كَانَ
"بےشک عنقریب فتنے و فسادات اور فتنے و فسادات ہوں گے پس جو آدمی اس امت کے اتفاق کو بگاڑنے و جَمعِیَّت کو توڑنے کا ارادہ کرے تو اس کو تلوار سے مار دو چاہے جو کوئی بھی ہو"
(صحیح مسلم شرح نَوَوِی جلد 12 ص 241 كتابُ الاِمَارَه باب حُكمِ مَن فَرَّقَ اَمرَ المسلمين وَهُوَ مُجتَمِع)
بعض روایات میں "فاضربوہ" (تلوار سے مار دو) کے بجائے "فَاقتُلُوہُ" (اس کو قتل کردو) ہے
صحیح مسلم کے اسی صفحہ پر مذکورہ بالا حدیث کی تشریح میں نووی صاحب لکھتے ہیں :
"جو شخص بھی امام پر خروج کرے اور مسلمین کے اتفاق و اتحاد کا شیرازہ بکھیرنا چاہے و اس کے مانند اور اس کو اس سے روکا جائے لیکن وہ باز نہ آئے تو پھر اس کو قتل کر دیا جائے ... "
شاه ولی الله دہلوی اور ان کی کتاب "ازالة الخلفاء" سے اہل دانش آگاہ ہیں. برادران سنی کے مشہور عالم دین، محدث اور مصنف تھے آپ کو امام المحدثین اور حکیم امت کے القاب سے یاد کرتے ہیں
"ازالة الخلفاء" کو لکھنے کا اصل مقصد بر صغیر میں شیعہ مذہب کو پھیلنے سے روکنا اور خلافت ابوبکر، عمر اور عثمان کی حقانیت ثابت کرنا تھا
اس کے باوجود جیسا کہ ملاحظہ فرمایا صاف لکھا ہے کہ معاویہ کی حکومت میں فسادات و فتنے ہوں گے ... اور معاویہ کی حکومت امام وقت سے بغاوت کے بعد اور تسلط کے ذریعے سے ہوگی
منع کرنے کے باوجود معاویہ کا مسلمین کے اتحاد و اتفاق کا شیرازہ بکھیرنا اور خلیفہ و امام وقت (امیر المومنین علی عليه السلام) پر خروج کرنا، باغیانہ کردار، ناحق غلبہ حاصل کرنا ... اس قدر سورج سے زیادہ ظاہر اور عیاں ہے کہ جس سے انکار کوئی بھی منصف عالم، اہل دانش، اہل نظر اور صاحب عقل و خرد ... نہیں کرسکتا ہے
صحیح مسلم میں مذکورہ رسول خدا (صلى الله عليه و آله) کی حدیث اور نووی صاحب کی شرح کے مطابق معاویہ کو قتل کردینا چاہیئے تھا اس وقت معاویہ نہیں ہے کہ اس کو قتل کیا جائے لیکن عصر حاضر میں جو لوگ معاویہ کے بڑے بڑے گن گاتے ہیں اور اس کو "رضى الله عنه" کہتے یا لکھتے ہیں ان سے کہونگا جذبات اور تعصب سے کنارہ کش ہوکر ٹھنڈے دل و دماغ سے مندرجہ بالا بیان شدہ مطالب پر غور کریں
نوٹ :
قرائن اور شواہد ... کے مطابق افغانستان میں طالبانی نظام حکومت بھی معاویہ اور سعودیہ کے نظام حکومت کے نہج پر ہوگا
عالم کفر و نفاق ممالک بھی ان کے پشت پناہ ہیں اور علانیہ و خفیہ ہر طرح سے مدد کر رہے ہیں
معاویہ کو ماننے کا ایک بہت بڑا نقصان یہ ہے کہ جہاں جہاں بھی اس کے ماننے والے ہیں وہاں فسادات و دہشت گردی ہے ...، امن و امان چھین لیا ہے اور تباہ کر دیا ہے مثال کے طور پر پاکستان کی موجودہ صورتحال ہے، ہر روز جوانوں کی رگوں سے خون بے دردی سے بہا رہے ہیں، خوف و ہراس کی فضا ہے
معاویہ کو اذان میں رسول خدا (صلى الله عليه وآله) کا نام برداشت نہیں تھا اور آل معاویہ کو اذان میں رسول اکرم (صلى الله عليه وآله) کے بلافصل اور برحق خلیفہ امیر المومنین علی (عليه السلام) کا نام برداشت نہیں ہے
خدا محفوظ رکھے امت مسلمہ کو ان سب کے فتنوں، فسادات اور شر سے
سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارہ دارالعترت
مقیم قم المقدسہ / ایران
28 / محرم / 1443 ھ.ق
No comments:
Comment