roman urdu me padhne ke liae click here
بسم الله الرحمن الرحيم
امام خمینی نے اپنے فرزند سے خواب میں کیا کہا ؟ | بندوں کے تین گروہ
امام خمينی کے انتقال کے بعد ایک عرصہ گزر جانے کے بعد بھی آپ کے فرزند حجةالاسلام والمسلمين جناب سید احمد خمینی (رضوان الله تعالى عليهم) نے اپنے پدر کو خواب میں نہیں دیکھا ، بالآخر ایک رات خواب میں دیکھا تو آپ سے پوچھا اے بابا آخرت کی دنیا میں کیا خبر و حالت ہے ؟
امام خمینی نے فرمایا : اے احمد یہاں بہت سخت و دشوار ہے اور ہر چیز حقیقت ہے ، انسان کی تمام رفتار و حرکات یہاں تک کہ ہاتھ ہلانا بھی ثبت و ضبط و محفوظ رکھے جاتے ہیں اگر اپنے ہاتھ کو یہاں (دنیا) میں ہلاؤ گے یہی وہاں (آخرت) میں دیکھو گے ... اور اس تعلق سے حساب و کتاب ہوتا ہے
میں خدا کے لطف و کرم اور اس کی عنایت سے گزر گیا لیکن تم ہوشیار و متوجہ رہو ، کوشش کرو کہ اچھے رہو اور تقوائے الہی اختیار کرو
اے بیٹا آخرت کی دائمی زندگی کے نسبت دنیا کی پچاس یا سو سالہ زندگی کی کوئی قیمت نہیں
(دنیا فانی اور آخرت باقی ہے) لہذا اخروی زندگی کو نقصان نہ پہنچاؤ ، ایسا کام کرو جس کی وجہ سے محل عقبی میں سر بلند رہو
بقول جناب احمد خمینی مرحوم کی بیوی کے ، میرے شوہر پر اس شفاف خواب کا اثر بہت ہوا تھا
عبرت و سبق :
امام خمینی قائد انقلاب ، بانی جمہوری اسلامی اور عظیم شخصیت ہیں اس کے باوجود ہاتھ ہلانے کے تعلق سے بھی حساب و کتاب ہوا
اس سے عبرت و سبق یہ حاصل ہوتا ہے کہ ہمارے ہر کام کا حساب و کتاب ہوگا حتی کسی پر بے جا چیخ پکار کی ہے تو اس کے بارے میں بھی پوچھا جائے گا ، یہ باتیں آیات و روایات سے ثابت ہیں
لہذا ہمارا تمام کام خدا کے لئے ہو ، قلم ، قدم و زبان ... خدا کے لئے چلے ، کسی کی مخالفت یا حمایت خدا کے لئے ہو یا کسی سے اظہار نفرت و عقیدت خدا کے لئے ہو ، اس میں بھی اعتدال و میانہ روی کا پاس و لحاظ ضروری ہے
انسانوں و بندوں کے تین گروہ :
سورہ فاطر ۳۲ میں بندوں کو تین گروہ میں منقسم کیا گیا ہے
... فمنهم ظالم لنفسه ...
... منهم مقتصد ...
ان میں سے کچھ میانہ رو ہیں
یہ گروہ نفس پرست نہیں ہے بلکہ قلب پرست ہے
پہلا گروہ نفس کا چکر لگاتا ہے لیکن یہ قلب کا
ہر اچھا کام اپنے قلب کے لئے کرتا ہے اور اپنے قلب کی اصلاح کرتا ہے اچھے کاموں کو اپنے لئے دوا سمجھتا ہے
مثال :
دسترخوان پر مختلف اقسام کے کھانے چنے گئے ، ایسے دسترخوان پر ایک بھوکا شخص بیٹھا ہے ، جو غذا و خوراک اس کو بہت زیادہ پسند ہے نقصان کے پیش نظر اس کو نہ کھائے بلکہ جو زیادہ پسند نہیں ہے اس کو کھائے
حقیقت میں یہ اپنی خواہش و ہوائے نفس کی مخالفت کرکے اپنے قلب و نفس کا مقابلہ کر رہا ہے
یہ گروہ تیسرے گروہ میں داخل ہونے کے قابل ہے
... منهم سابق بالخيرات باذن الله ...
کچھ اللہ کے اذن سے نیکیوں میں سبقت لے جانے والے ہیں
یہ گروہ واقعی خدا پرست ہے
پہلا گروہ نفس کا چکر لگاتا ہے دوسرا قلب کا
لیکن یہ گروہ خدا کے ارد گرد گھومتا ہے ، ہر کام خدا کے لئے کرتا ہے
اس گروہ کا مقصد فقط رضائے خدا ہے سارا ہم و غم خدا کی خوشنودی ہے
پہلا گروہ برے کام سے خود کو نقصان پہنچاتا ہے ، دوسرا اچھے کام سے قلب کی اصلاح کرتا ہے ، تیسرا ہر کام محض خدا کے لئے کرتا ہے
پہلے گروہ کا مقام و درجہ ادنی ہے ، دوسرے کا درمیانی و اوسط درجہ ہے لیکن تیسرے کا مقام و مرتبہ عالی ہے
ان میں سے کچھ اپنے نفس پر ظلم کرنے والے ہیں یعنی گناہ گار ہیں
یہ گروہ نفس پرست ہے خدا و کعبہ کے بجائے ان کا قبلہ ان کا نفس ہے ، خانہ خدا و کعبہ کا طواف کرنے کے بجائے اپنے نفس کا طواف کرتے ہیں اور چکر لگاتے ہیں
حتی اگر نماز پڑھتے ہیں یا مجلس کرتے ہیں یا کسی کی مخالفت و حمایت کرتے ہیں ... تو سب اپنے نفس کے لئے کرتے ہیں
یہ گروہ خود پر ظلم کرتے ہیں اور خود کو نقصان پہنچاتے ہیں
ہم اپنے نفس کا محاسبہ کریں اور جائزہ لیں کے ہمارا تعلق بندوں و انسانوں کے کس گروہ سے ہے ؟
اگر کسی کی مخالفت یا حمایت کرتے ہیں یا کسی سے اظہار نفرت و عقیدت کرتے ہیں یا کسی کی مدح و ثنا کرتے ہیں
تو کیا اپنے نفس کے لئے کرتے ہیں یا رضائے خدا کے لئے ؟
اگر رضائے خدا کے لئے کرتے ہیں تو اس میں افراط و تفریط ، کمی بیشی تو نہیں ؟ اس میں کسی کی تحقیر و توہین پوشیدہ تو نہیں ... ؟
یاد رکھیں خدائی خدمتگاروں کی کبھی بھی شکست و ہار نہیں ہوتی یہ وعدہ الہی ہے
خوف زدہ وہ ہوتا ہے اور شکست وہ تسلیم کرتا ہے جس کا کام خدائی نہیں ہوتا
... فان حزب الله هم الغالبون
اللہ کی جماعت ہی غالب آنے والی ہے
(مائدہ ۵۶)
اللهم عجل لوليك الفرج
والسلام
احقر العباد سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارہ دارالعترت / قم المقدسہ / ایران
17 / شوال / 1440 ھ.ق
No comments:
Comment