To read in roman urdu click here
باسمه تعالى
ياصاحب الزمان ادركنا
امام رضا (عليه السلام) کی حدیث کے مطابق رنگ لگانا پاک دامنی اور عفت کا سبب ہے
شوہر بیوی کی توجہ چاہتا ہے اس کا دل کرتا ہے کہ بیوی اپنے شوہر کے لئے میک اپ کرے، اچھے لباس پہنے، خوشبو لگائے، بن سنور کر رہے اور بنی ٹھنی رہے ...
بلا شبہ ایسا کرنا بیوی کےلئے بہت ضروری ہے، عام طور پر اور اکثر ایسا کہا بھی جاتا ہے، لیکن بیوی کے لئے شوہر ایسا کرے اس پر توجہ نہیں دی گئی اگر دی گئی تو بہت کم، لہذا آج اس بارے میں عرض یہ ہے کہ :
بیوی اگر اپنے شوہر کے لئے خود کو صاف ستھرا رکھے تو شوہر پر بھی لازم ہے کہ وہ بھی خود کو اپنی بیوی کہ لئے صاف ستھرا رکھے
بیوی کے پاس بھی دل ہے اس کا بھی دل کرتا ہے کہ شوہر اپنی بیوی کےلئے اچھے لباس پہنے، خوشبولگائے، بن سنور کر رہے اور بنا ٹھنا رہے ...
اس کی یہ خواہش بجا اور جائز ہے جب شوہر ایسا کرے گا تو بیوی اس سے خوش رہے گی اور کسی دوسرے مرد کی طرف مائل و راغب نہیں ہوگی، پاک دامن اور باعفت رہے گی
اس کے متعلق امام رضا (عليه السلام) سے مروی صرف 2 حدیث ملاحظہ فرمائیں :
- ایک روز "حسن بن جَھم" امام رضا (عليه السلام) کی خدمت میں شرف یاب ہوئے تو امام (عليه السلام) کو آراستہ پیراستہ اور خضاب لگائے ہوئے دیکھا تو تعجب سے پوچھا "خضاب لگایا ہے ؟" (آرائش کی ہے) تو آپ نے فرمایا :
- اس بارے میں امام رضا (عليه السلام) سے مروی یہ حدیث مبارکہ بھی ہے :
نَعَم بِالحِنَّاءِ وَالكَتَمِ ، اَمَا عَلِمتَ اَنَّ فِى ذَالِكَ لَاَجراً اِنَّهَا تُحِبُّ اَن تَرَى مِنكَ مِثلَ الَّذِى تُحِبُّ اَن تَرَى مِنهَا ( يَعنِى المَراَةَ فِى التَّهيِئَةِ ) وَلَقَد خَرَجنَ نِسَاء مِنَ العَفَافِ اِلَى الفُجُورِ ، مَا اَخرَجَهُنَّ اِلَّا قِلَّةُ تَهيِئَةِ اَزوَاجِهِنَّ
ترجمہ و مفہوم :
ہاں، منہدی اور نیل کے پتے (جس سے خضاب بناتے ہیں) سے خضاب لگایا ہے (یعنی رنگ و آرائش کی ہے)، کیا نہیں جانتے ہو کہ بےشک اس کام میں بہت زیادہ اجر (فائدے) ہیں یقینا جس طرح تم پسند کرتے اور چاہتے ہو کہ اپنی بیوی کو سجی سجائی اور بنی سنوری دیکھو اسی طرح وہ بھی پسند کرتی ہے اور چاہتی ہے کہ تمہیں بھی ویسی ہی زینت و آرائش کیئے ہوئے دیکھے یعنی تمہیں سجاسجایا اور بناسنورا دیکھے، بےشک عورتیں عفت اور پاکدامنی سے نکل کر بدکاری و فساد کی طرف چلی گئیں، انہیں عفت اور پاکدامنی سے نہیں نکالا مگر ان کے شوہروں کی اپنی زینت، آرائش اور نظافت پر کم توجہی نے
(بحار الانوار ج 73 ص 100 باب 8)
... اَنَّ نِسَاءَ بَنِى اِسرَائِيلَ خَرَجنَ مِنَ العَفَافِ اِلَى الفُجُورِ ، مَا اَخرَجَهُنَّ اِلَّا قِلَّةُ تَهيِئَةِ اَزوَاجِهِنَّ وَقَالَ : اِنَّهَا تَشتَهِى مِنكَ مِثلَ الَّذِى تَشتَهِى مِنهَا
ترجمہ و مفہوم :
... بےشک بنی اسرائیل (یہودیوں) کی عورتیں عفت اور پاکدامنی سے نکل کر زنا و فساد کی طرف چلی گئیں، انہیں عفت اور پاکدامنی سے نہیں نکالا مگر ان کے شوہروں کے اپنے بناؤسنگھار اور صفائی ستھرائی پر کم توجہی نے، بےشک تمہاری بیوی کا تم سے وہی جی چاہتا ہے جو تم اس سے چاہتے ہو
(مکارم الاخلاق ج 1 ص 81 باب 5 فصل 3)
افسوس یہ ہے کہ بعض مرد و شوہر انصاف سے کام نہیں لیتے خود صاف نہیں رہتے، اچھے لباس نہیں پہنتے، بالوں کی دیکھ بھال نہیں کرتے، کنگھی نہیں کرتے، دانتوں کو برش نہیں کرتے جس کے سبب منہ سے بدبو آتی ہے، ہفتوں نہیں نہاتے ... اور توقع یہ رکھتے ہیں بیوی اپنے شوہر کےلئے ہر وقت بن سنور کر رہے ... یہ ناانصافی ہے
ایسے لوگ حقیقت میں ظالم ہیں اور مستحق سرزنش
آج کے معاشرے میں یہ ناانصافی اپنی انتہا کو اس وقت پہنچ جاتی ہے جب میاں بیوی گھر میں ایک دوسرے کے لئے زینت و آرائش نہیں کرتے ... لیکن باہر جانے لگتے ہیں تو خوب بناؤسنگھار اور میک اپ کرتے ہیں، منہ میں الائچی رکھتے ہیں یا چیوئنگ گم چباتے رہتے ہیں تاکہ منہ سے بدبو نہ آئے اگر شادی کی تقریب میں جانا ہو تو (پناہ بخدا) بعض مرد دلہن سے زیادہ میک اپ اور فیشن کرتے ہیں ...
یہ ایسے اسباب ہیں جس کی وجہ سے دونوں کے تعلقات خراب ہو جاتے ہیں اور مرد کسی دوسری عورت کی طرف مائل ہو جاتا ہے اور بیوی کسی دوسرے مرد کی طرف، جس کا نتیجہ بےحیائی اور بےعفتی و بدکاری اور فتنہ و فساد ہوتا ہے اگر ایسا نہ ہو تو بہت سے شادی شدہ جوڑے تو اندر ہی اندر سلگتے اور کڑھتے رہتے ہیں یہ نفسیاتی اعتبار سے بھی انتہائی خطرناک ہے لہذا میاں بیوی اپنے آپ پر رحم کریں، خوش رہیں اور خوش رکھیں
ان مسائل کاواحد حل معصومین (صلوات الله عليهم) کی سیرت پر عمل کرنا اور امام رضا (عليه السلام) کی مذکورہ بالا حدیث مبارکہ کے مطابق عمل کرنا ہے
سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارہ "دارالعترت"
قم مقدس / ایران
11 / ذیقعدہ / 1442 ھ.ق
روز ولادت با سعادت امام رضا (علیه السلام)
No comments:
Comment