roman Urdu me padhne ke liae click here
يَا مُذِلَّ كُلِّ جَبَّار
يا صاحب الزمان ادركنا
مسلمانوں میں یہودیوں کا نفوذ
غاصب حکومت اسرائیل کی تشکیل بطور رسمی 1948 میں ہوئی، تقریبا 73 سال ہو گئے۔ مسلمانوں پر مستقل ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے، لاکھوں فلسطینیوں کو ان کے گھر و کاشانے سے نکال دیا گیا، وہ در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، اسرائیلی جیل میں معصوم بچوں پر ظلم ہو رہا ہے اور سنی عورتوں و لڑکیوں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے ...
غزہ پر وحشیانہ حملہ جاری تھا، بوسنی و ہرزگوین میں ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا ... برما میں غیر انسانی طریقے سے مسلمانوں کی نسلی اور مذہبی تطہیر کی جارہی ہے، ہندوستان میں مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے
دوسری طرف اسلام اور دوبارہ خلافت بنو امیہ کو زندہ کرنے کے نام پر تکفیری، طالبان، القاعدہ، النصرہ اور داعش وغیرہ نے لاکھوں مسلمانوں کو انتہائی بے دردی و بے رحمی سے قتل کیا اور عورتوں و لڑکیوں کی عزت لوٹی ... عراق اور سوریہ وغیرہ کو تباہ کردیا ...
اس وقت مسلم ممالک کی تنظیم (oic) کے ارکان ممالک کی تعداد تقریبا ستاون (57) ہے. ان میں سے ایک یا دو ملکوں کے علاوہ دوسرے ممالک نے اب تک کیا کیا ؟
مسلمانوں کی مدد و حمایت کرنا تو دور کی بات، دشمنوں سے مل کر مسلمانوں کے ساتھ خیانتیں کیں اور کر رہے ہیں اگر قبلئہ اول (بیت المقدس) اور فلسطینیوں کے ساتھ ان کی خیانتیں نہ ہوتیں تو آج فلسطینیوں پر اس طرح ظلم نہ ہوتا اور قبلئہ اول پر غاصب حکومت کا قبضہ نہ ہوتا
سب خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں، کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے بلکہ علانیہ و خفیہ طور پر ہر طرح سے دشمن کا ساتھ دے رہے ہیں
اس کی اصل وجہ کیا ہے ؟ اس کو سمجھنے اور اس کا جواب پانے کے لئے ہم کو ماضی کی تاریخ کو دیکھنا اور کریدنا ہوگا
یہودیوں کا مقصد اسلام اور مسلمانوں کو ختم کرنا تھا لہذا چاہتے تھے لشکر کشی اور فوج کے ذریعے رسول اکرم (صلى الله عليه وآله) کو کامیاب نہ ہونے دیں لیکن امیر المومنین علی (عليه السلام) کے توسط سے ان کو ہر میدان میں شکست، خواری اور خفت اٹھانا پڑی تو اپنی پالیسی بدل دی
رسول خدا (صلى الله عليه وآله) کی شہادت کے بعد حال ہی میں مسلمان ہوئے (نو مسلم) لوگوں کے درمیان نفوذ کرنے اور ان کے اندر گھسنے کا طریقہ انتخاب کیا، رسول خدا (صلى الله عليه وآله) کی لاش چھوڑ کر ابوبکر و عمر اور کچھ یہودی ... خلافت کا انتظام کرنے سقیفہ بنی ساعدہ میں چلے گئے وہاں خلافت کے حوالے سے اختلاف ہوا تو " زید بن ثابت " نے جو یہودی تھا ابوبکر کی حمایت کی اور ان کی بیعت بھی کی، دوسروں سے بھی بیعت کرنے کے لئے کہا اس طرح ابوبکر خلیفہ بن گئے، در حقیقت یہ یہودیوں کی حمایت کے بعد خلیفہ بنے
شایان ذکر ہے سقیفہ، بنی ساعدہ مدینہ میں واقع وہ جگہ ہے جہاں منافقین اور یہودی میٹنگ کیا کرتے تھے ...
نفوذ کرنے والے اور یہودی جاسوسوں کے چند اہم افراد کے نام :
- زید بن ثابت :
- کعب الاحبار :
- عبداللہ بن سلام :
- وہب بن مُنَبِّہ :
- تمیم داری :
یہ شخص یہودی تھا جیسا کہ عرض کیا ابوبکر کو خلیفہ بنانے میں اس نے اہم کردار ادا کیا
عمر نے اپنے دور خلافت میں اس کو قاضی بنایا تھا اور عثمان نے اپنے دور خلافت میں اس منصب پر اس کو باقی رکھا، عمر نے اپنا وزیر خزانہ بنایا اور عثمان نے بیت المال کا انچارج و متولی
عمر اور عثمان کہیں جاتے تھے تو اس شخص کو اپنا قائم مقام اور جانشین بناکر جاتے تھے
یہ فتوی بھی دیتا تھا اور مفسر قرآن بھی تھا، حقیقت میں یہ عمر و عثمان کا وزیر ثقافت تھا
یہ یہودی تھا اور عمر کا مشاور (مشورہ دینے والا) اسی کے مشورہ دینے پر عمر نے عثمان کو خلیفہ بنایا ، عمر کو اس پر اس قدر اعتماد تھا کہ نماز تراویح پڑھانے کے لئے اس کو امام جماعت مقرر کیا تھا
اور عثمان نے اس کو مسند قضاوت پر بٹھایا تھا اور فتوی بھی دیتا تھا
اس نے مسلمانوں کے درمیان من گھڑت و جعلی روایات اور یہودیوں کے خرافات و افسانوں ... کی بھرمار کر دی
یہ بھی یہودی تھا اور عثمان کا مشاور، تفسیر وغیرہ میں افسانوں، جھوٹی باتوں اور قصے کہانیوں کو داخل کیا،
اسی نے عثمان کو " خلیفئہ شہید " کا لقب دیا اور عمر کو سب سے پہلے جس نے فاروق کا لقب دیا وہ اہل کتاب تھے
یہودی تھا، عمر نے منصب قضاوت اس کے سپرد کیا تھا اس نے بھی بہت سارے خرافات، افسانوں اور جھوٹے قصوں کو انبیاء سے منسوب کیا اور کعب الاحبار کی طرح احادیث جعل کیا
یہ مسیحی (نصرانی) تھا تینوں خلیفہ کو اس پر بہت اعتماد و اعتبار تھا
عمر کے نزدیک اس کا ایسا مقام تھا کہ " کعب الاحبار " کی طرح اس کو بھی تراویح پڑھانے کے لئے امام جماعت مقرر کیا تھا
عمر اور عثمان کے دور خلافت میں ان کی اجازت سے مسجد نبی (صلى الله عليه وآله) میں مسیحیت کے جھوٹے قصے کہانیاں سنایا کرتا تھا
اس طرح بہت ساری جھوٹی باتیں ، خرافات اور افسانوں کو مسلمانوں کے عقائد میں شامل کیا
اس کے خرافات ابھی بھی کتابوں میں باقی ہیں
عثمان کے دور خلافت میں بھی اس کا یہی کام تھا
عمر اور عثمان اس کا بہت احترام کرتے تھے
مختصر یہ کہ مذکورہ بالا افراد اور تین خلفاء کے درمیان دو طرفہ روابط و تعلقات تھے، یہ خلفاء کی حمایت کرتے تھے اور خلفاء ان کی حمایت و تائید کرتے تھے
یہاں دو باتیں غور طلب ہیں :
- یہ سب مسلمان ہو گئے تھے اس میں شک نہیں لیکن تاریخی شواہد و قرائن اور مختلف دلائل و ثبوت کے مطابق وہ ظاہرا مسلمان تھے باطنا یہودی و منافق تھے
نفوذ کرنے والا اور جاسوس اپنی حقیقت و اصلیت کو مخفی رکھتا ہے البتہ ان کی حقیقت اور من گھڑت باتوں سے خلفاء باخبر تھے اس کے باوجود ان کو مہم عہدے دیئے اور ہر طرح سے ان کی حمایت و تائید کی - عثمان کے بعد مذکورہ افراد و عناصر نے امیر المومنین علی (عليه السلام) کی خلافت کو قبول نہ کیا، سب بھاگ کر شام، معاویہ کے پاس چلے گئے، معاویہ نے بھی خلفاء کی طرح ہر طرح سے ان کی حمایت کی ...
یہ لمحئہ فکریہ ہے، کیا ان کی نظر میں حضرت علی (عليه السلام) چوتھے خلیفہ بھی نہیں تھے ؟ یا دال میں کچھ کالا و مشکوک معاملہ ہے ؟ یا مسلمانوں کے بھیس میں اسلام اور حضرت علی (عليه السلام) سے اپنے آباؤاجداد کا انتقام لینا چاہتے تھے ؟
فیصلہ آپ خود کریں
خلفاء کے بعد حکومت، بنو امیہ کو منتقل ہوئی تو ان کی حکومت کے دوران بھی یہودیوں اورعیسائیوں نے انتہائی اہم کردار ادا کیا
اس کے بھی صرف چند نمونے اور مثالیں ملاحظہ ہوں :
"سرجون بن منصور رومی" مسیحی تھا، یہ معاویہ بن ابوسفیان کا کاتب و منشی اور خاص مشاور تھا، معاویہ نے اس کو مختلف عہدے دیئے تھے ان میں سے انتہائی حساس ادارہ کا عہدہ یہ تھا کہ، یہ فوج کا وزیر خزانہ تھا
معاویہ کے بعد اس کے بیٹے یزید کا بھی خاص مشاور تھا
جب کوفے کے شیعوں نے حضرت مسلم (عليه السلام) کے ہاتھوں پر بیعت کی تو " سرجون " نے ہی یزید کو مشورہ دیا کہ ان کو سرکوب کرنے کے لئے ابن زیاد کو بھیجو
المختصر یہ کہ 5 افراد کی حکومتوں یعنی پہلے معاویہ (معاویہ بن ابوسفیان)، پہلے یزید (یزید بن معاویہ بن ابو سفیان)، دوسرے معاویہ (معاویہ بن یزید بن معاویہ بن ابوسفیان)، مروان بن حَکَم اور عبد المَلِک بن مروان نے اس کو بڑے بڑے عہدے دیئے، تقریبا نصف صدی تک بنو امیہ کے دربار میں " سرجون " کا نفوذ تھا
سلطنت روم سے " سرجون " کو گہرا ربط تھا، اس بناپر دربار معاویہ میں روم کی عیسائی حکومت کا کافی نفوذ تھا
بعض مورخین نے یہاں تک لکھا ہے کہ عیسائیت کے گڑھ روم کے دربار (بازنطینی سلطنت) سے بنوامیہ کا گہرا ربط و تعلق دور جاہلیت سے ہی تھا
اور عثمان و ابوسفیان روم کے بازنطینی شہنشاہ کے آلئہ کار تھے، وہ اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے ان کو بطور جاسوس استعمال کرتے تھے
یہاں اس حقیقت کی طرف اشاره کرنا ضروری ہے کہ ابوسفیان، معاویہ، یزید اور عثمان قریشی اور عرب نہیں تهے بلکہ رومی تهے، اس لئے کہ یہ لوگ امیہ کی نسل سے ہیں، امیہ رومی غلام تها جس کا حسب نسب معلوم نہیں تها، اس کے باپ دادا کا کچھ پتہ نہیں تها
"عبد شمس" نے اس کو خریدا تها لہذا یہ کہنا کہ ابوسفیان، معاویہ اور عثمان وغیره کا سلسلئہ نسب حضرت رسول خدا (صلی الله علیه و آله) کے جد امجد "حضرت عبد مَناف" سے جا ملتا ہے بالکل غلط ہے
عمر کے زمانہ میں رومیوں کو منشی بناکر بہت سے معاملات کا انچارج بنا دیا گیا تھا
سلطنت عثمانی کے زوال میں اس مسئلہ کو سب سے زیاده دخل رہا ہے کہ اس کے اکثر سفیر غیر مسلم تهے
کسی مسلم ملک کا نام لئے بغیر بتادوں کہ موجوده ایک دو ملکوں و حکام کے علاوه تمام مسلم ممالک و حکام کی صورت حال وہی ہے جو خلفاء اور بنوامیہ کی حکومت و حکام کی تهی
اس وقت مسلم ملکوں کا کردار مکمل طور پر عیاں ہے، شیعوں کے خلاف لڑنے کے لئے دوسرے ملکوں میں فوج بهیج دیتے ہیں اور کمانڈر بهی بهیج دیئے ہیں۔ اسرائیل کا سفارت خانہ ان کے ملک میں ہے اور ان کا سفارت خانہ اسرائیل میں ... اور لفاظی ایسی کمال کی کہ جو بیت المقدس کی طرف ہاتھ بڑھائے گا اس کے ہاتھ کاٹ دونگا ... برما کے مسلمانوں کی مدد پیدل جا کر کرونگا ... اور نادان مسلمان اسی پر خوش ہو کر کہتے ہیں عالم اسلام کا رہبر یہی ہے
فلسطینیوں اور مسلمانوں کی مدد کرنا دور کی بات ، یہ آل یہود ان کی پشت پر خنجر مارتے ہیں
ان سب کے مشاور اور آقا مولا امریکا و اسرائیل ہیں، یہ ان کے غلام ہیں، کتے کی طرح ان کے اشاره پر دم ہلاتے رہتے ہیں اور ان کے تلوے چاٹتے ہیں
اور جو شیخ، مفتی اور کٹھ ملا برساتی مینڈک کی طرح نمودار ہو کر شیعوں کے خلاف خوب ٹرٹر کر کے شور غل مچاتے ہیں اور فتووں کا بازار گرم کر دیتے ہیں، وه سنی مسلمان بهائیوں پر ظلم کرنے والوں کے خلاف فتوے کیوں نہیں دیتے ؟ جهاد کے فتوے کس قبرستان میں دفن کر دیتے ہیں
غزه کے سنی بهائیوں پر ایسا ظلم ہو رہا تھا جو قابل بیان نہیں ہے لیکن تم لوگ خاموش رہے، ایسے موقع پر، اے بے غیرتوں، اے آل یہود، اے منافقوں اپنے اسلاف کی پیروی کرتے ہوئے چوہوں کے بلوں میں گهس جاتے ہو
مسلمانوں کے ساتھ مسلم ممالک کی خیانتوں کی وجہ واضح ہو گئی، امید ہے جواب مل گیا ہوگا۔ اصحاب سقیفہ اور بنوامیہ سے نزدیکی اور اہل بیت رسول (صلوات الله علیهم) سے دوری کا نتیجہ ہے
خشت اول گر نهد معمار کج
تا ثریا می رود دیوار کج
" تعمیر کرنے والا اگر بنیاد کی پہلی اینٹ ہی ٹیڑھی رکھ دے تو اس پر کهڑی ہونے والی دیوار آسمان کی بلندی ( آخر ) تک ٹیڑھی رہتی ہے "
موجوده صورت حال سے اگر نکلنا چاہتے ہو تو اپنی اساس و بنیاد صحیح کرو یعنی میدان جہاد سے بهاگنے والوں کے بجائے اہل بیت رسالت ( صلوات الله علیهم ) کی پیروی و اطاعت کرو ورنہ ایسے ہی ذلیل و خوار ہوتے رہو گے اور تمہارے نصیب میں ہمیشہ کتے کی طرح دم ہلانا ہی رہے گا
اگر کوئی کہے کہ غزه و غیره میں اسرائیل اور امریکا ... کا دندان شکن جواب دینے والے تو شیعہ نہیں ہیں لیکن اینٹ کا جواب پتهر سے دے رہے ہیں
اس کا جواب یہ ہے کہ ان کا گہرا ربط و تعلق ایران ، حزب الله اور یمن کے حوثیوں اور عراقی شیعہ تنظیموں ... سے ہے ، باالفاظ دیگر شیعوں سے ہے۔ ایران اور حزب الله و غیره نے تمام مسلم ممالک کی طرح لفاظی نہیں کی اور صرف زبان سے ان کی حمایت نہیں کی اس لئے کہ صرف حلوا حلوا ( مٹھائی مٹھائی ) کہنے سے منہ میٹھا نہیں ہوتا ہے بلکہ ان کو اتنا مضبوط کردیا ہے کہ ان میں عالم کفر و نفاق سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہے ۔ اسرائیل کے خلاف حالیہ 11 روزہ جنگ میں کامیابی منہ بولتا ثبوت ہے
روز عاشوره امام حسین علیه السلام کا یہ تاریخی جملہ آج بهی فضاؤں میں گونج رہا هے ، جب بنوامیہ ... کے پیروکاروں نے خیموں کا رخ کیا تو آپ نے فرمایا :
وَیحَکُم یَا شِیعَةَ آلِ اَبِی سُفیَان اِن لَم یَکُن لَکُم دِین وَ کُنتُم لَاتَخَافُونَ المَعَادَ فَکُونُوا اَحرَاراً فِی دُنیَاکُم ...
" اے آل ابوسفیان کے شیعہ ( پیروکاروں ) تم پر ہلاکت ہو ، اگر تمہارے پاس دین نہیں ہے اور قیامت سے نہیں ڈرتے ہو تو کم سے کم اپنی دنیا میں آزاد رہو "
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ReplyDeleteماشااللہ اچھی تحریر ہے لیکن حوالوں کے بغیر موٹر نہیں۔