Roman urdu me padhne ke liae click here
باسمه تعالى
غدیر عید ولایت و سیاست
دس ہجری اٹھارہ ذی الحجہ رسول خدا (صلى الله عليه وآله) نے بحکم خدا حضرت علی (عليه السلام) کی بلا فصل خلافت کا عام اعلان کردیا اس میں کوئی سمجھ دار شخص شک و شبہ نہیں کر سکتا، واقعئہ غدیر پر شیعہ وسنی سب کا اتفاق ہے غدیر سے انکار یعنی تمام معتبر سنی کتابون کا انکار
اسلامی اتحاد کا مہم مرکز غدیر ہے عید غدیر صرف شیعوں سے مخصوص نہیں اور صرف مسلمانوں سے مخصوص نہیں بلکہ یہ بشریت وانسانیت کی عید ہے حضرت علی (عليه السلام) سب کے امام و رہبر ہیں
غدیر کی معرفت ہم کو علوی حکومت و سیرت سے نزدیک و قریب کرتی ہے
لیکن افسوس صد افسوس بعض ایسے لوگ جو دین و غدیر کے پیغام سے واقف نہیں ہیں وہ کہتے ہیں ولایت و امامت سیاست سے جدا ہے
تمام انبیا بشریت کی راہنمائی اور رہبری کرنے کے لئے آئے رسول خدا کو بھی بھیجنے کا مقصد یہی تھا
غدیر اسی سلسلہ و لڑی کا نام ہے، امامت سماج و معاشرہ اور بشریت کی ضرورت ہے
عید غدیر حکومت علوی کا ابلاغ ہے حکومت اسلامی کی تشکیل کا اعلان ہے
آیا سیاست کے بغیر حکومت کی جاسکتی ہے ؟ آیا حکومت کے بغیر احکام الہی اور قانون شریعت کا نفاذ ممکن ہے ؟ کیا حکومت کے بغیر شرارتی، ظالم و جابر، غنڈہ، بدمعاش اور دہشت گرد ... کو لگام لگائی جاسکتی ہے ؟ کیا حکومت کے بغیر عوام کا حق دلایا جاسکتاہے ؟
غدیر یعنی حکومت و سیاست، سیاست یعنی غدیر اگر پیغام غدیر پر تمام مسلمان و انسان عمل کرتے تو آج دنیا کا یہ حال نہ ہوتا، بحرین، یمن، فلسطین اور برما وغیرہ میں بے گناہ لوگوں کے خون سے ہولی نہیں کھیلی جاتی، وحشیانہ طریقے سے ان کو نہیں مارا جاتا
اسلامی ملکوں میں چند حکم راں کے علاوہ دشمنان اسلام کے غلام نہ ہوتے اور وفادار کتے کی طرح ان کے اشاروں پر دم نہ ہلاتے اسلامی ممالک میں اکثر ملکوں کے فرمانروا سنی ہیں اس کے بعد بھی برما میں سنی مسلمانوں کی غیر انسانی طریقے سے نسلی تطہیر کی جا رہی ہے، ان میں اتنا بھی دم نہیں کہ صرف برما کے سفیر کو اپنے ملکوں سے نکال باہر کریں
اسلامی ملکوں کو تباہ و برباد کرنے کے لئے سارے امکانات استعمال کرتے ہیں، بحرین وغیرہ میں فوج وغیرہ بھی بھیج دی، کم از کم برما کے مسلمانوں کے لئے ایک گولی یا دوا بھیج دیتے یہ غدیر سے دوری کا نتیجہ ہے
اگر عراق، سوریہ، یمن، لبنان وغیرہ میں غدیر کے پیغام پر عمل کرنے والے نہ ہوتے تو داعش النصرہ ... جیسے جلاد خون پینے والوں، دہشت گرد اور اشرار کی حکومت ہوتی
غدیر کا واقعہ اس نظریئے کو رد و باطل کرتا ہے کہ دین سیاست سے جدا ہے
جو لوگ کہتے ہیں دین و امامت سیاست سے جدا ہے اگر سیاست سے ان کی مراد سقیفی، اموی، عباسی سیاست ہے تو حق ان کے ساتھ ہے
یقینا مقدس دین اسلام سے ان کی سیاست و مکرو فریب کا کوئی ربط نہیں
لیکن اگر سیاست سے مراد محمدی، علوی اور حسینی سیاست ہے تو یہ سیاست دین سے جدا نہیں بلکہ یہ عین و اصل دین ہے جو اس سیاست کو دین سے جدا کرتے ہیں وہ خود دین سے جدا ہیں
غدیر یعنی دین سیاست سے جدا نہین لہذا غدیر عید ولایت و سیاست ہے
عید غدیر سے دشمنی کا ایک بڑا سبب یہی ہے
والسلام علیکم ورحمة الله
الحمد لله الذى جعلنا من المتمسكين بولاية امير المومنين والائمة المعصومين عليهم السلام
سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارہ دار العتر
قم المقدسہ ایران
18 / ذی الحجہ / 1438 ھ.ق
No comments:
Comment