roman urdu me padhne ke liae click here
باسمه تعالى
يا صاحب الزمان ادركنا
امام صادق (عليه السلام) نے اپنے صحابی و دوست عمار بن موسی ساباطی سے یہ پوچھا :
يَا عَمَّارُ اَنتَ رَبُّ مَالِِ كَثِيرِِ ؟
اے عَمَّار تم کثیر مال کے مالک ہو ؟
تو عمار نے کہا جی ہاں
آپ پر جان قربان ہو جائے
امام (عليه السلام) نے پوچھا :
فَتُؤَدِّىَ مَا اِفتَرَضَ اللهُ عَلَيكَ مِنَ الزَّكَاةِ ؟
زکات میں سے تم پر جو خدا نے واجب کیا ہے اس کو ادا کرتے ہو ؟
کہا جی ہاں
اس کے بعد امام (عليه السلام) نے سوال کیا :
فَتَخرِجُ الحَقَّ المَعلُومَ مِن مَالِكَ ؟
اپنے مال میں سے معلوم (مقرر) حق نکالتے ہو ؟
(یہ زکات کے علاوہ ہے اشارہ ہے سورہ معارج کی آیت 24 کی طرف " اور جن کے مال میں معین حق ہے " یعنی اپنے مال کا ایک حصہ سائل اور محروم کو دیتے ہو ؟)
کہا جی ہاں
بات صرف یہیں ختم نہیں ہوئی بلکہ اس کے بعد بھی امام (عليه السلام) نے پوچھا :
فَتَصِلُ قَرَابَتَكَ ؟
اپنے قرابت داروں کی مالی مدد کرتے ہو (ان کے ساتھ صلہ رحم کرتے ہو) ؟
کہا جی ہاں
پھر سوال کیا :
فَتَصِلُ اِخوَانَكَ ؟
اپنے (دینی) بھائی کی مدد کرتے ہو (ان کے ساتھ نیکی کرتے ہو) ؟
کہا جی ہاں
پس امام صادق (عليه السلام) نے فرمایا :
يَا عَمَّارُ اِنَّ المَالَ يَفنَى وَالبَدَنَ يَبلَى وَ العَمَلَ يَبقَى
اے عمار مال فنا و نابود ہو جائے گا اور بدن بوسیدہ ہو جائے گا (لیکن) عمل باقی رہے گا
وَالدَّيَّانَ حَى لَا يَمُوتُ
اعمال کی جزا دینے والا (خدا) زندہ ہے (اس کے لئے) موت نہیں ہے (لہذا یقینا جزا ملے گی)
يَا عَمَّارُ اَمَا اِنَّهُ مَا قَدَّمتَ فَلَن يَسبِقَكَ
اے عمار آگاہ ہوجاؤ جو کچھ بھی تم نے آگے و پہلے بھیجا ہے (جیسے وقف یا دوسرے کار خیر) وہ دوسروں کو نہیں ملے گا (یعنی اس کا اچھا بدلا و ثواب ضرور تمہیں ہی ملے گا)
وَمَا اَخَّرتَ فَلَن يَلحَقَكَ
اور جو کچھ بھی (بوقت وفات) تم نے چھوڑا ہے وہ تمہیں نہیں ملے گا (سب دوسروں کے لئے رہے گا)
(من لايحضره الفقيه ج 2 ص 3 ح 5 ابواب الزكات باب علة وجوب الزكاة / فروع كافى ج 3 ص 501 ح 15 كتاب الزكاة)
اس حدیث میں مخاطب عمار ساباطی ہیں لیکن پیغام عام ہے ، سب کے لئے ہے
مخصوصا اس وقت جب کورونا وائرس کی وجہ سے سبھی پریشان ہیں مالداروں کےلئے امام (عليه السلام) کا یہ نصیحت آموز ارشاد ہے
سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارہ دارالعترت
25 / شوال / 1441 ھ.ق
◼ ️روز شہادت امام صادق (عليه السلام) ◼️
No comments:
Comment