بائیس رجب اور شیعہ و سنی - Edaara-e-darul itrat
Hazrat-e-fatemah (s.a) ke ghar par khalifa ka hamla Qabre hazrat Faatemah | aap ne kis ko apni namaaze janaaza me shirkat ki aejaazat nahi di ?

Tuesday, March 17, 2020

بائیس رجب اور شیعہ و سنی

roman urdu me padhne ke liae click here


باسمه تعالى


بائیس رجب اور شیعہ و سنی


عرصئہ دراز سے مسلمانوں کا یہ معمول رہا ہے کہ 22 رجب کو حضرت امام صادق (عليه السلام) کے لئے ہدیئہ ثواب کی نیت سے کھیر ، پوری ... پکاکر اس پر صلوات و فاتحہ ... پڑھ کر مسلمانوں کو کھلاتے ہیں اور امام صادق (عليه السلام) کے وسیلے سے حاجت طلب کرتے ہیں


اس میں کوئی شک نہیں کے یہ اچھی رسم ہے اور باعث اجروثواب


اکثر علمائے اہل سنت کا اس پر اتفاق ہے علما و مفتیان اہل سنت نے کہا :


یہ جائز و باعث خیر و برکت اور ثواب ہے


جو محب اہل بیت (صلوات الله عليهم) ہیں وہ شیعوں کے شانہ بشانہ اس نذر کا اہتمام کرتے ہیں


اس کے باوجود نذرونیاز کے دشمنوں نے ہمیشہ اس نذر کو بھی نشانہ بنایا

کبھی کہا "کونڈا" عربی زبان کا لفظ نہیں ہے اردو کا لفظ ہے

یہ کہ کر بتانا چاہتے ہیں کہ اگر یہ رسم دور رسول (صلى الله عليه و آله) میں ہوتی تو اس کے لئے عربی زبان کا لفظ ہوتا لہذا یہ بدعت و حرام ہے


اگر ایسا ہے کہ جو چیز دور رسول (صلى الله عليه وآله) میں نہ ہو وہ بدعت و حرام ہے تو بدعتی و تکفیری گروہ بھی دور رسول (صلى الله عليه و آله) میں نہیں تھے ان کا وجود بھی بدعت و ناجائز ہے


کبھی برادران اہل سنت کو یہ کہ کر بھڑکایا جاتا ہے کہ 22 رجب معاویہ کی تاریخ وفات ہے اس رسم کو محض پردہ پوشی کے لئے حضرت امام صادق (عليه السلام) کی طرف منسوب کیا گیا در حقیقت یہ رسم معاویہ کی وفات کی خوشی میں منائی جاتی ہے دشمن معاویہ کی ایجاد کردہ ہے ان کی وفات پر اظہار مسرت کے لئے ایجاد کی ہے اسی لئے خفیہ منائی جاتی ہے اور چوری چوری رات کے آخری حصے میں ہوتی ہے


اول یہ کہ کوئی بھی اس نذر کو پوشیدہ و خفیہ نہیں کرتا ڈنکے کی چوٹ پر مناتے ہیں اور روز روشن ایک دوسرے کے گھر جاکر بنام امام صادق (عليه السلام) کھیر پوری ... تناول فرماتے ہیں


یہ بہتان و جھوٹ بھی ہمالیہ پہاڑ سے بڑا ہے


دوسرے یہ کہ معاویہ کی تاریخ وفات میں اختلاف پایا جاتا ہے مختلف اقوال ہیں کسی کے نزدیک 24 رجب ہے اور کسی کے نزدیک 26 رجب اور کسی کے نزدیک 22 رجب


تاریخ طبری میں 22 رجب لکھا ہے


فرض کرلیں کہ اس رسم کی ایجاد صرف اور صرف مرگ معاویہ پر اظہار مسرت کے لئے ہے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے


اس لئے کہ خود اہل سنت کی معتر کتابوں اور روایات کے مطابق سنیوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی (عليه السلام) کا جانی دشمن معاویہ تھا اس کو اذان میں رسول خدا (صلى الله عليه و آله) کا نام برداشت نہیں تھا بتوں کا بہت بڑا سوداگر تھا اس کی وجہ سے ہزاروں مسلمانوں و اصحاب رسول (صلى الله عليه و آله) کا ناحق خون بہا منکر وحی و شریعت فاسق و فاجر شرابی ، زانی ، یزید پلید (لعنةالله عليه) جیسے بیٹے کو خلیفہ بنایا ، اس کے کردار کا آپریشن کریں تو معلوم ہوگا اس کے مجرمانہ ذہنیت کے شعلوں کی تپش آج بہی امت اسلامیہ اپنے بدن میں محسوس کر رہی ہے ...


اس موضوع اور اس کے جرائم کے لئے تو کئی جلدوں پر مشتمل مفصل کتاب کی ضرورت ہے


ایسے شخص کی موت پر اظہار مسرت و خوشی فطری امر ہے ۔

وہی خوشی نہیں منائے گا جس کو رسول خدا اور آپ کے اہل بیت (صلوات الله عليهم) سے بغض و عناد ہے اور معاویہ کے جرائم سے اتفاق


اس تعلق سے برادران اہل سنت کی خدمت میں عرض کردوں :


شیعہ حضرات کی جو بہی نیت ہو وہ اپنی نیت کے ذمہ دار ہیں ، آپ صرف اور صرف امام صادق (علیہ السلام) کے لئے ہدیئہ ثواب کی نیت سے اس رسم پر عمل کریں ۔ ہر ایک اپنی نیت کا ذمہ دار ہے


جس دن شیعہ خوشی مناتے ہیں اس دن اہل سنت کو کچھ نہیں کرنا چاہیئے تو 18 ذی الحجہ یوم وفات عثمان بہی نہ منائیں چھوڑدیں ، اس لئے کہ اس تاریخ میں پوری دنیا کے شیعہ عید غدیر مناتے ہیں اور خوشیاں مناتے ہیں


عید غدیر تمام مسلمانوں کی عید ہے ، صرف شیعوں کی نہیں ہے ، اس کے با وجود آپ کہیں کہ 18 ذی الحجہ شیعہ قتل عثمان کی بنا پر خوشی مناتے ہیں لہذا یوم وفات عثمان نہ منایا جائے


جو شدت سے نذر امام صادق (علیہ السلام) کی مخالفت کرتے ہیں اور فتوی جاری کرتے ہیں وہ معاویہ کی محبت میں نہیں کرتے بلکہ بغض امام صادق (علیہ السلام) و نذر کی مخالفت میں کرتے ہیں


روز بعثت یعنی 27 رجب روز مرگ معاویہ نہیں ہے پھر اس مناسبت سے نذر و نیاز کی مخالفت کیوں کرتے ہیں ؟ بدعت و حرام کیوں ہے ؟


اس تمہید کی زحمت بس اس جملہ کے لئے دی ہے ، ہمیشہ اصلی کے مقابل نقلی کو پیش کیا گیا ، تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے


نذر امام صادق (علیہ السلام) کے تعلق سے بھی یہی ہو رہا ہے ، نذر امام صادق (علیہ السلام) کے بجائے نذر معاویہ و لنگر معاویہ کہا جا رہا ہے اور اس کا اعلان بہی کیا جا رہا ہے ، لنگر معاویہ کا نعرہ بہی لگایا جا رہا ہے تاکہ لوگ شک میں پڑ جائیں ، اصلی نذر کیا ہے ؟ اور نقلی نذر کیا ہے ؟


ایسے نقلی،مکروہ صورت اور کٹھ ملاؤں سے سنی بھائی ہوشیار رہیں


اہل بیت رسول (صلوات الله عليهم) کے مقابل نقلی و جعلی لوگوں کو پیش کیا گیا۔ اصلی و حقیقی فضیلت کے مقابل نقلی و جعلی و من گہڑت فضیلت بیان کی گئی


اسی طرح نذر امام صادق (علیہ السلام) کے مقابل نذر معاویہ کو متعارف کرایا جا رہا ہے ۔ حسین (علیہ السلام) ڈے کے مقابل یزید (لعنة الله علیه) ڈے منایا جا رہا ہے ! یہ کیسی بولعجبی ہے


اگر مسلمان اصل یعنی قرآن و عترت رسول (صلوات الله علیہم) سے تمسک کرتے تو آج دنیا کے یہ حالات نہ ہوتے


سید شمشاد علی کٹوکھری

خادم ادارہ دارالعترت عظیم آباد / پٹنہ

مقیم قم المقدسہ / ایران


24 / رجب / 1439 ھ.ق

subscribe us on youtube



Recommended


No comments:

Comment

.
WhatsAppWhatsApp par sawaal karen