roman urdu me padhne ke liae click here
باسمه تعالى
عصمت جناب سیدہ (سلام الله عليها) کی گواہی :
اس میں کوئی شک و تردید نہیں ہے کہ ماہ ولایت ، صندوقہ اسرار احد و احمد ، مظہر جمال خداوندی ، صدف گوہر شبیر و شبر و زینب و ام کلثوم جناب سیدہ (سلام الله عليها) صاحب عصمت کبری ہیں۔
مشہور و معروف سنی عالم فخر رازی صاحب جیسی شخصیت جن کے بارے میں مشہور ہے مبدا (آغاز زندگی) سے معاد (قیامت) تک شک و شبہ مین ڈالا ہے اسی لئے آپ کو "امام المشککین" (شک میں ڈالنے والوں کے امام) کہا جاتا ہے لیکن دختر رسول جناب سیدہ (سلام الله عليها) کی عصمت کے تعلق سے تسلیم محض ہیں
عارف بزرگ ، ذوالفنون ، ابو الفضائل علامہ حسن زادہ آملی صاحب کی شخصیت سے یقینا مومنین آگاہ ہیں آپ فرماتے ہیں :
اذان و اقامت میں خدا ، رسول اورامام کی گواہی کے بعد حجت و عصمت جناب سیدہ (سلام الله عليها) کی گواہی دینے میں کوئی حرج نہیں ہے مثلا کہیں
" اشهد ان فاطمه بنت رسول الله عصمة الله الكبرى و حجة الله على الحجج "
" میں گواہی دیتا ہوں/دیتی ہوں کہ بے شک دختر رسول خدا ، اللہ کی سب سے بڑی عصمت اور حجتوں پر اللہ کی حجت ہیں "
ضمنا ایک بہت بڑے اور بزرگ عارف کا واقعہ نقل کیا ہے جو صاحب "القاآت سبوحى" ہیں
ان کے نام کا ذکر نہیں کیا ہے لیکن تحریر سے معلوم ہوتا ہے کہ علامہ حسن زادہ صاحب کے بہت قریبی ہیں
واقعہ کا خلاصہ ملاحظہ فرمائیں :
انہوں نے جب چاہا کے اذان و اقامت میں "اشهد ان فاطمه بنت رسول الله عصمة الله الكبرى" کہیں تو سامنے کی دیوار کے اندر سے آواز آئی کہ کوئی کہ رہا ہے "اشهد ان فاطمه الزهرا حجةالله على الحجج"
قابل توجہ بات یہ ہے کہ اسی طرح کی مبارک عبارت امام حسن عسکری (عليه السلام) سے نقل ہوئی ہے آپ نے فرمایا :
" نحن حجج الله على خلقه و جدتنا فاطمه حجة علينا "
" ہم لوگ اللہ کی مخلوقات پر حجت خدا ہیں اور ہماری دادی فاطمہ ہم پر حجت ہیں
یہ واقعہ (دیوار کے اندر سے آواز...) اور یہ حدیث سبب بنی کہ علامہ کے نزدیکی بزرگ عارف اذان و اقامت میں رسول خدا کی نبوت ، امامتِ امیر المومنین علی اور آپ کی اولاد (عليهم السلام) کی گواہی کے بعد "اشهد ان فاطمه بنت رسول الله عصمة الله الكبرى و حجةالله على الحجج" کہتے ہیں
اذان و اقامت میں جناب سیدہ (سلام الله عليها) کی عصمت ... کی گواہی دینا امیر المومنین علی(عليه السلام) کے امام ہونے کی شہادت کے ہم وزن ہے
علامہ حسن زادہ آملی صاحب نے اپنے اور آيةالله جوادی آملی صاحب... کے استاد علامہ میرزا ابوالحسن شعرانی کے ایک خط کا ذکر متن کے ساتھ کیا ہے جو موصوف کے پاس موجود ہے
یہ خط علمائے اہل سنت کی طرف سے اذان واقامت میں امیر المومنین علی (عليه السلام) کی امامت و ولایت کے اقرار و گواہی کے تعلق سے پوچھے گئے سوال کا جواب ہے. آپ نے اس کو اہل سنت کی معتبر کتابوں سے ثابت کیا ہے
اختصار کو مد نظر رکھتے ہوئے خط کو نظر انداز کرتا ہوں
اہل تحقیق ، کتاب "شرح فص حكمة عصمتيه فى كلمة فاطميه (عليها السلام)" تالیف ابو الفضائل علامہ حسن زادہ آملی ص 100 سے 107 تک دیکھ لیں
نوٹ :
-
القاآت سبوحى عرفانی اصطلاح ہے ، القاآت کا مطلب وہ چیزیں ہیں جو قلب انسان پر وارد ہوتی ہیں
اس سے مراد رحمانی ، ربانی اور الہی القاآت ہیں. حالت خواب یا بیداری میں قلب انسان اس سے فیض یاب ہوتا ہے
اس کے مقابل القاآت شیطانی ہیں تفصیل کے لئے معتر عرفانی کتابوں سے رجوع کریں
-
میرزا ابوالحسن شعرانی المعروف بہ علامہ شعرانی ، بزرگ عارف و استاد علوم اسلامی تھے
تاریخ ، فلسفہ ، نجوم ، ریاضیات ، ادبیات و دیگر علوم میں ماہر تھے، مختلف زبانوں پر بھی مسلط تھے ، آپ اپنے وقت کے شیخ بہائی تھے اسی لئے آپ کو بھی ذوالفنون کہا جاتا ہے
- اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت زہرا ( سلام الله علیها ) صاحب عصمت کبری اور حجت خدا ہیں لیکن بعض وجوہات اور مسائل ... کی بنا پر بعض مراجع نے اذان و اقامت میں اس کی گواہی دینے کی اجازت نہیں دی ہے
سید شمشاد علی کٹوکھری
خادم ادارہ دارالعترت
قم المقدسه / ايران
20 / جمادى الثانى / 1439 ھ.ق
🌹روز ولادت باسعادت جناب سیده ( سلام الله علیها )🌹
No comments:
Comment