داعش کے بارے میں امام علی کی پیشین گوئی اور ان کی تباہی - Edaara-e-darul itrat
Takhribe jannatul baqi ka seyaasi pas manzar Qabre hazrat Faatemah | aap ne kis ko apni namaaze janaaza me shirkat ki aejaazat nahi di ?

Wednesday, June 21, 2017

داعش کے بارے میں امام علی کی پیشین گوئی اور ان کی تباہی

roman urdu me padhne ke liae click here


سوال از : محترم جناب عمار صاحب / جرمنی


شمشاد بهائی


کیا ہم لوگ کو مولا (ع) کی کوئی ایسی روایت ملتی ہے جس میں مولا (ع) نے کہا ہو کہ اس گروہ (آئی ایس آئی ایس) کا دور کتنے سال ہوگا یا اس فتنے کو کون آکر ختم کرے گا ؟ جزاك الله


جواب :


کم بضاعت حقیر کو فی الحال اس بات کا علم نہیں کہ گروہ داعش کے منحوس وجود سے کب نجات ملےگی لیکن ان کی تباہی و نابودی یقینی ہے اس لیئے کہ یہ خدا کا وعدہ ہے ظالم کا انجام بہت برا ہوگا


ان کی تباہی کا ایک سبب آپس کی پھوٹ اور باہمی نا اتفاقی ہے اس حوالے سے شیعہ و سنی دونوں کی کتابوں میں امیرالمؤمنین علی (علیه السلام) سے حدیث نقل ہوئی ہے یہ حدیث اس وقت بطور کامل گروہ داعش سے مطابقت رکھتی ہے روایت کا ترجمہ مختصر وضاحت کے ساتھ پیش خدمت ہے


آپ نے فرمایا :


جب بھی کالے پرچم دیکھنا تو اپنی جگہ سے نہ ہلنا یعنی اس گروہ سے ملحق نہ ہونا ان کی مدد نہ کرنا ضعیف الاعتقاد قوم ظاہر ہوگی ان کے قلب لوہے کی طرح سخت ہوں گے (سنگ دل) صاحب الدولہ یعنی صاحب حکومت کا عنوان خود کو دیں گے (داعش کا مطلب بہی دولت اسلامیہ عراق و شام ہے) کسی بہی عہد و پیمان کے پابند نہیں ہو ں گے (داعش کو ملاحظہ فرمائیں دنیاوی و اسلامی قانون کی رعایت نہیں کرتے) حق کی طرف دعوت دیں گے لیکن خود حق سے کوسوں دور ہوں گے ان کی کنیت ہوگی (گروہ داعش میں ابو مصعب، ﺍﺑﻮالبراء ، ﺍﺑﻮﺧﺎﻟﺪ، ابو داؤد و غیرہ بہت ملیں گے) شہروں کی طرف منسوب ہوں گے (جیسے ابوبکر بغدادی، ﺍﺑﻮﺧﺎﻟﺪ فلسطینی، ﺍﺑﻮ داؤد مصری) ان کے بال عورتوں کی طرح لمبے ہوں گے یہاں تک کہ آپس میں نا اتفاقی و اختلاف ہوگا (اس کے آثار بھی نمایاں ہیں چند ماہ قبل اس گروہ نے دس ہزار سے زیادہ اپنے ہی افراد کو قتل کیا) پھر خدا جس کو چاہے گا حق دے گا (یعنی حق، حق دار تک پہنچ جائے گا)


حدیث کی عربی عبارت کا اصل متن :


عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : " إِذَا رَأَيْتُمُ الرَّايَاتِ السُّودَ فَالْزَمُوا الأَرْضَ فَلا تُحَرِّكُوا أَيْدِيَكُمْ ، وَلا أَرْجُلَكُمْ ، ثُمَّ يَظْهَرُ قَوْمٌ ضُعَفَاءُ لا يُؤْبَهُ لَهُمْ ، قُلُوبُهُمْ كَزُبَرِ الْحَدِيدِ ، هُمْ أَصْحَابُ الدَّوْلَةِ ، لا يَفُونَ بِعَهْدٍ وَلا مِيثَاقٍ ، يَدْعُونَ إِلَى الْحَقِّ وَلَيْسُوا مِنْ أَهْلِهِ ، أَسْمَاؤُهُمُ الْكُنَى ، وَنِسْبَتُهُمُ الْقُرَى ، وَشُعُورُهُمْ مُرْخَاةٌ كَشُعُورِ النِّسَاءِ ، حَتَّى يَخْتَلِفُوا فِيمَا بَيْنَهُمْ ، ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ الْحَقَّ مَنْ يَشَاءُ "


  1. سنی کتاب : کتاب الفتن ص 120، مؤلف نُعَیم بن حَمَّاد مَرْوَزی

  2. شیعہ کتاب : احقاق الحق ج 29 ص 410 یہ کتاب تقریبا چار سو سال قبل لکھی گئ ہے مؤلف کی قبر مبارک ہندوستان میں ہے

آخر کلام میں ایک بات کا ذکر ضروری سمجہتا ہوں بعض متعصب کٹھ ملا کہتے ہیں یہ حدیث ضعیف ہے ان کے جواب میں بس اتناہی کہنا کافی ہے کہ کئی صدی پہلے مولا کی کہی ہوئی یہ بات واقع ہوگئی یہ خود حدیث کے صحیح ہونے پر بہترین دلیل ہے ضعیف کہنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ باب العلم امیرالمؤمنین (علیه السلام) نے غیب کی خبر دی ہے اس سے آپ کی حقانیت ثابت ہوتی ہے یہ بات کٹھ ملاؤں کے حلق سے نہیں اترتی


والسلام علیکم و رحمة اللہ

سید شمشاد علی کٹوکھری
دارالعترت۔ شعبہ سوالات / عظیم آباد پٹنہ۔ مقیم قم / ایران


٥ / شوال / ١٤٣٦

subscribe us on youtube

.
WhatsAppWhatsApp par sawaal karen