باسمہ تعالی
آل سعود یا آل سقوط
دوسری قسط میں رسول اکرم کی حدیث بیان کی تھی جس میں آپ نے فرمایا ہے: حکومتیں کفر کے ساتھ باقی رہ سکتی ہیں لیکن ظلم کےساتھ باقی نہیں رہ سکتیں
ظالم کی تباہی کا ایک سبب یہ ہےکہ خدا ظالم کو ظالم پر مسلط کردیتا ہے ان میں اقندار کی جنگ چھڑ جاتی ہےجو ان کی نابودی کا سبب بنتی ہے کبھی توباہر سے ظالم مسلط ہوتا ہے اور کبھی خاندان ہی میں سے کوئی فرد کھڑا ہوجاتا ہے
تاریخ میں پڑھا ہے کہ بیٹا نے باپ کا تختہ الٹ کر قتل کر دیا تو کبھی باپ نے بیٹا کو قید کر کے اقتدار پر قبضہ کر لیا یعنی خاندان ہی میں اقتدار کی جنگ ان کی ہلاکت کا سبب بنی
آل سعود کی تاریخ بھی اس سے مختلف نہیں جب ہم خاندان آل سعود کودیکھتے ہبں تو سعودی شہزادوں کے درمیان قدرت کی جنگ اور سازش کی مثالیں بے شمار ملیں گی یہ حکومت ظاہرا منظم اور آسائش و آرام میں نظر آتی ہے لیکن حقیقت کچھ اور ہے اس خاندان پر ہوس اقتدار اور اختلاف کے سیاہ بادل چھائے ہوئے ہیں شاید بعض مسلمانوں کو اس کی اطلاع نہ ہو اس خاندان میں مختلف سیاسی قتل ہوئے بعض کامیاب اور بعض نا کام رہے
مشرق کی رپورٹ کے مطابق 1975 میں سابق بادشاہ -فیصل بن عبدالعزیز -کا قتل ان کے بھتیجا ہی کے ہاتھوں ہوا قاتل کا نام بھی - فیصل -تھا اس حادثہ سے متعلق مختلف باتبں کہی جاتی ہیں :
بعض کہتے ہیں اس قتل کے پیچھے امریکہ و اسرائیل کا ہاتھ تھا لیکن بعض کا کہنا ہے کہ فیصل نے اپنے بھائی خالد کا انتقام چچا سے لیا خالد کا قتل -فیصل بن عبدالعزیز -نے اس لیئے کیا تھا کہ حکومت کے خلاف مظاہرہ اور حکومتی ٹی وی سینٹر(television-centre) پر قبضہ کر نے کے لیئے ایک گروہ کی قیادت کی تھی اس گروہ کے 23 لوگ بھی حکومت کے خلاف سازش رچنے کی وجہ سے مار دیئے گئے 1951 میں شہزادہ -منصور بن عبدالعزیز - کا قتل مشکوک طریقہ سے ہوا منصور اپنے بھائی سعود-فیصل-خالد اورفھد سے چھوٹا تھا لیکن اس کا باپ اور سعودی بادشاہت کا بانی -عبدالعزیز بن سعود -منصور کو تمام بھائیوں پر ترجیح دیتا تھا اسی لئے بیک وقت ا س کو کئی مہم عہدے دیئے تھے جنگ کا قلم دان بھی ان کے سپرد تھا
سیاسی مبصرین کے مطابق منصور کا قتل اس کے بڑے بھائیوں نے کیا تاکہ -بادشاہ عبدالعزیز -کا جانشین نہ بن پائے اور یہ مقام وعھدہ ہم کو مل جائے
خاندان آل سعود میں یہ وہ فتل تھے جو واقع ہوئے
لیکن نا کام قتل کی فہرست بھی لمبی ہے صرف دو نمونے کی طرف اشارہ کافی ہے
1-سابق وزیر ملک کے معاون -محمد بن نایف بن عبدالعزیز -پر 4 مرتبہ نا کام حملہ ہوا آخری مرتبہ 2009 میں ہوا تھا
2-مخالفین حکومت سعودی کے اہم رکن ڈاکٹر -سعدالفقیہ -پر 2003 میں حملہ ہوا لیکن بچ گئے
یمن پر بھی حملہ کا ایک سبب اقتدار کی جنگ بتایا جا رہا ہے 24 روز ہوگئے وحشیانہ اور اندھا حملہ کیا جا رہا ہے کئی ہزار شھید ہو چکے ہیں لیکن حوثیوں -انصاراللہ-کے عزم وارادہ مبں ذرہ برابر بھی فرق نہیں دوسری طرف دربار ظالم میں خوف ودہشت کا عجیب عالم ہے
-وقت کے مظلوم اک دن یہ بھی منظردیکھنا-
خود پھنسے گاجال میں اپنے ستمگر دیکھنا - (جاری )
والسلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
سید شمشاد علی کٹوکھری (خادم دارالعترت پٹنہ )
No comments:
Comment